پاکستان سپر لیگ کا ذکر ہو تو لاہور قلندرز ایک نمایاں ٹیم کے طور پر سامنے آتی ہے۔ گذشتہ چار سیزنز میں زیادہ کامیابی حاصل نہ کر پانے کے باوجود ایک طرف لاہور قلندرز کا پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام اور اس سے نکلنے والے کھلاڑی اس کو سرخیوں میں رکھتے ہیں۔
ان کھلاڑیوں میں شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان اور حارث رؤف پاکستان کی ٹیم میں جگہ بنا چکے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان سپر لیگ کے دوران لاہور قلندرز میں شائقین کی دلچسپی کی ایک وجہ ٹیم کے چیئرمین فواد رانا بھی ہیں۔
گراؤنڈ میں کھیل کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ان کا رد عمل دینے اور جشن منانے کا منفرد انداز ہو یا پھر میچ ہار جانے کے بعد بھی مسکراتا ہوا چہرہ اور اس کے بعد ان کی آواز میں قلندرز کا تھیم سونگ، شائقین ان کی ہر ادا کو توجہ سے دیکھتے ہیں۔
ان کی مقبولیت کا اندازہ سوشل میڈیا پر ہونے والے حالیہ بحث مباحثے اور ان کے پرستاروں کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔ وہ انھیں ڈھونڈ رہے ہیں۔ چند ایک نے ٹوئٹر پر ان سے پاکستان آ کر اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے کی درخواست بھی کی ہے، حالانکہ ٹوئٹر پر ان کے نام سے منسوب کئی اکاؤنٹس میں سے کوئی بھی تصدیق شدہ نہیں ہے۔
رواں برس پاکستان سپر لیگ کے پاکستان آنے کے ساتھ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ بھی اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے میدان میں نظر آئیں گے تاہم تاحال ایسا نہیں ہو پایا ہے۔
لاہور قلندرز پہلے مرحلے کے اپنے آدھے سے زیادہ میچ کھیل چکے ہیں لیکن فواد رانا تاحال نظر نہیں آئے۔ اس حوالے سے چند مداح سوشل میڈیا پر یہ سوال کرتے بھی نظر آئے کہ فواد رانا کہاں ہیں۔
او اے کے نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’میں نے اس پی ایس ایل میں فواد رانا کو نہیں دیکھا۔ میرا مطلب ہے ایک دفعہ بھی نہیں۔ پی ایس ایل ان کے بغیر نامکمل ہے۔‘
ایک اور صارف انیب ابراہیم نے فواد رانا کی تصویر لگا کر سوال کیا کہ ’ہم آپ کو کب دیکھیں گے۔‘
ہارون ملک نامی ایک صارف نے بھی لکھا کہ ’سر رانا صاحب آپ گراوٴنڈ میں کب سے آ رہے ہیں، گراؤنڈ میں رونق آپ ہی کے دم سے ہوتی ہے۔ براہ مہربانی گراؤنڈ میں آئیں اور اپنی ٹیم اور مداحوں کا حوصلہ بڑھائیں۔‘
لاہور قلندرز کی کراچی کنگز کے خلاف حالیہ جیت کے بعد ٹویٹر ہی پر آتل نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ایسے ہی مواقع پر میں رانا فواد کی کمی محسوس کرتا ہوں، وہ بہت پیارے ہیں۔ پتہ نہیں اب وہ سٹیڈیم کیوں نہیں آتے۔‘
سوشل میڈیا پر ان کی تلاش کے ساتھ بی بی سی نے بھی رانا فواد کو ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ ابتدائی طور پر ان کے بارے میں اطلاعات مبہم تھیں، تو بی بی سی نے قطر میں ان کے قریبی حلقے کے افراد سے ان کے بارے جاننے کی کوشش کی۔
بی بی سی کو ملنے والی معلومات کے مطابق فواد رانا کم از کم جمعے کی شب تک قطر ہی میں موجود تھے جہاں وہ ان دنوں مقیم ہیں اور قالکو نامی لبریکینٹس بنانے والی کمپنی میں مینیجنگ ڈائیریکٹر کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
لاہور قلندرز کی ویب سائٹ کے مطابق قالکو ہی لاہور قلندرز فرنچائز کی مالک ہے اور ویب سائٹ کے مطابق رانا فواد لاہور قلندرز کے چیئرمین ہیں۔
حال ہی میں 28 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستانی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا جس کی تقریب میں دوحہ میں مقیم دیگر پاکستانی برادری کے افراد کے ساتھ لاہور قلندرز کے چیئرمین فواد رانا بھی موجود تھے۔
پاکستانی کمیونٹی کے چند افراد نے اس موقع پر ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں جو عوامی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر بھی سامنے آئیں۔
دوحہ میں مقیم چند پاکستانی باشندوں کے ساتھ بات چیت سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق فواد رانا اس کے پہلے اور بعد میں بھی دوحہ ہی میں موجود رہے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرنے والے ان افراد نے نام نہ ظاہر کرنے کے درخواست کی۔
دوحہ میں مقیم ایک پاکستانی شہری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں ’فواد رانا کے قریبی حلقے کے افراد سے جو معلومات ملی ہیں ان کے مطابق فواد رانا کے پی ایس ایل کے موقع پر پاکستان میں نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انھیں کرکٹ کے بجائے کمپنی کے معاملات پر توجہ دینے کا کہا گیا تھا۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہو پایا کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا منطق ہو سکتی تھی۔ بی بی سی نے اس بابت تصدیق کے لیے فواد رانا کو ان کے قطر کے فون نمبر پر پیغامات میں سوالات بھیجے جو انھیں موصول ہو گئے، مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔
اس کے علاوہ انھوں نے غیر رسمی یا رسمی گفتگو کے لیے کی گئی درخواست کا بھی جواب نہیں دیا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے قطر میں مقیم پاکستانی شہری کا کہنا تھا کہ فواد رانا کی عدم موجودگی میں لاہور قلندرز کے انتظامی امور چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) عاطف رانا چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی زیادہ تر انتظامی اور دیگر معاملات کو عاطف رانا ہی دیکھتے تھے جبکہ فواد رانا فرنچائز کے چہرے کے طور پر سامنے تھے۔
تاہم فواد رانا کی ’غیر حاضری‘ کے حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے سی ای او عاطف رانا نے بتایا کہ ’فواد رانا اپنی دیگر مصروفیات کے سلسلے میں سفر میں ہیں اور توقع ہے کہ وہ (رواں ماہ کی) 15 تاریخ تک فارغ ہو جائیں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا واقعتاً فواد رانا کے اس مرتبہ پی ایس ایل میں نظر نہ آنے کی وجہ یہ تھی کہ ان کو کرکٹ کے بجائے کام پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی تھی، تو لاہور قلندرز کے سی ای او عاطف رانا کا کہنا تھا کہ ’ایسا کچھ بھی نہیں ہے، انھیں کسی نے کوئی ہدایت یا تجویز نہیں دی۔‘
اس سوال پر کہ کیا لاہور قلندرز کے معاملات وہ (عاطف رانا) خود دیکھ رہے ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کا سی ای او تمام معاملات اکیلے نہیں چلا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس ایک ٹیم ہے جو مختلف امور اور فرائض انجام دیتی ہے۔ ایک مالک اور سی ای او ہونے کے اعتبار سے میں فرنچائز کے لیے ذمہ دار ہوں۔ اور ہماری شراکت داری ہے جس میں باقی شریک بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‘
تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر لاہور قلندرز فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اگلے مرحلے تک پہنچتے ہیں تو کیا فواد رانا ایک مرتبہ پھر سٹیڈیم میں نظر آئیں گے؟