لندن میں گذشتہ روز پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر نامعلوم افراد نے تشدد کیا ہے۔
لندن میں موجود صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عدنان پر حملے کی رپورٹ درج کروائی جاچکی ہے۔
شریف فیملی کے ترجمان کے مطابق حملے کے وقت ڈاکٹرعدنان حسن نواز کی رہائش گاہ کے قریب شام کی چہل قدمی کر رہے تھے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں دو نقاب پوشوں نے ڈاکٹر عدنان پر دھاتی راڈ سے حملہ کیا اور مکے مار کر زد و کوب کیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ ڈاکٹرعدنان کے سر، چہرے اور سینے پر چوٹیں آئی جس کے بعد ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ڈاکٹر عدنان کو حملے سے قبل دھمکی آمیز کالیں موصول ہوئی تھیں جس کے ثبوت پولیس کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ڈاکٹرعدنان پر ہونے والے حملے کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ حملے کا انداز بتا رہا ہے کہ یہ ’منظم اور سوچی سمجھی واردات‘ ہے۔
شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ لندن پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر کے ملوث عناصر کو سامنے لائے گی۔ صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ’شرپسند اس سے پہلے ہماری رہائش گاہوں پر حملے کرچکے ہیں۔‘
انھوں نے پیغام دیا کہ ’پارٹی رہنما اور کارکن مشتعل نہ ہوں، ہم قانون کے ذریعے شرپسند عناصر تک پہنچیں گے۔‘
ڈاکٹر عدنان پر حملے کی خبریں آنے کے بعد سے ٹوئٹر پر DrAdnan# اور StayStrongDrAdnan# کے ٹرینڈز سے سوشل میڈیا پر صارفین نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر عدنان کے حوالے سے پیغام شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹر صارف زید حسین نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان پر دو غنڈوں نے ’اپر بروک سٹریٹ‘ میں حملہ کیا ہے، انھیں زمین پر گرا کر مکے اور لاتیں ماری گئیں۔
آشا نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’سیاست نے ہماری قوم کو خطرناک حد تک تفریق کا شکار کر دیا ہے۔ صرف اس وجہ سے کسی پر حملہ کرنا کہ وہ آپ کے سیاسی نظریات سے اتفاق نہیں کرتا، شرم آنی چاہیے۔‘
شہریار جنجوعہ نامی صارف کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ ڈاکٹر عدنان پر بزدلانہ اور ظالمانہ حملہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر عدنان کی جلد صحتیابی کی دعا کے ساتھ لکھا کہ ’اُن کا جرم میاں صاحب کا وفاداری کے ساتھ علاج کرنا ہے۔‘
عماد ظفر نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ’ڈاکٹر عدنان پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ وہ ایک شریف النفس اور بہت دوستانہ مزاج رکھنے والی شخصیت ہیں۔ سیاسی اور ذاتی دشمنیوں میں کم از کم ڈاکٹروں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے جو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر جانیں بچاتے ہیں۔‘
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر عدنان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’نواز شریف کے بعد اُن کے معالج بھی ہدف پر ہیں، ڈاکٹرعدنان پر حملے کا مطلب واضح ہے۔ سیاسی مخالفین اور ان سے وابستہ افراد کو نشانہ بنانا انتہائی منفی رجحان ہے۔‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی ڈاکٹر عدنان پر ہونے والے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ’ماضی میں پارٹی رہنماؤں پر حملوں کو دیکھتے ہوئے سمجھ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر عدنان کو نشانہ بنانے والے کون ہوسکتے ہیں۔‘