آسکر ایوارڈ یافتہ امریکی اداکار ٹام ہینکس نے سوشل میڈیا پر خود اعلان کیا کہ وہ اور ان کی اہلیہ ریٹا ولسن آسٹریلیا میں کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
63 سالہ ٹام ہینکس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ شیئر کی۔
پوسٹ میں انہوں نے اعلان کیا کہ ‘ریٹا اور میں آسٹریلیا میں موجود تھے، ہم دونوں کو تھکاوٹ کا احساس ہوا، نزلہ ہوا اور جسم میں درد بھی محسوس ہوا، ریٹا کو بار بار سردی بھی لگی اور بخار بھی چڑھا، جس کے بعد ہم دونوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا اور ہم دونوں میں ہی اس مرض کی تصدیق بھی ہوگئی’۔تحریر جاری ہے
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘اب آگے کیا کرنا چاہیے؟ میڈیکل آفیشلز کے کچھ پروٹوکولز ہیں جن کو فالو کرنا ضروری ہے، ہم دونوں کے کچھ ٹیسٹ ہوں گے، ہمارا معائنہ کیا جائے گا اور بالکل الگ رکھا جائے گا جب تک عوام کی صحت کے لیے ضروری ہوگا’۔
اداکار نے لکھا کہ وہ اس حوالے سے اپنے مداحوں کو آگاہ کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ اداکار ٹام ہینکس اس وقت آسٹریلیا کے شہر کوئنزلینڈ میں امریکی گلوکار ایلوس پریسلے کی سوانح حیات پر مبنی فلم کی شوٹنگ کررہے تھے۔
رپورٹس ہیں کہ ان کی اہلیہ ادکارہ و گلوکارہ ریٹا ولسن نے چند روز قبل آسٹریلیا کے شہر برسبین اور سڈنی میں کچھ کنسرٹس میں پرفارم بھی کیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایلوس پریسلے کی زندگی پر مبنی فلم بنانے والے کمپنی وارنر بروز نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا۔
اپنے بیان میں کمپنی کا کہنا تھا کہ ‘کمپنی کے ممبران کی صحت ان کے لیے سب سے اہم ہے، دنیا بھر میں جہاں بھی ہماری ٹیم کے لوگ کام کررہے ہیں ہم ان کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کررہے ہیں’۔
دوسری جانب یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ آسٹریلوی ہدایت کار باز لیورمان کی ہدایات میں بننے والی اس فلم کی شوٹنگ عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس ایک عام وائرل ہونے والا وائرس ہے جو عام طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے جو بچوں کو دودھ پلاتے ہیں تاہم یہ وائرس سمندری مخلوق سمیت انسانوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اس وائرس میں مبتلا انسان کا نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور اسے سانس میں تکلیف سمیت گلے میں سوزش و خراش بھی ہوتی ہے اور اس وائرس کی علامات عام نزلہ و زکام یا گلے کی خارش جیسی بیماریوں سے الگ ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق ‘اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے’۔
وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ متعدد شہروں کو قرنطینہ میں تبدیل کرتے ہوئے عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ کر کے تعلیمی اداروں اور دیگر دفاتر کو بند رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی ٹھوس علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔