ہیڈلائن

پاکستان میں کورونا وائرس کا مقامی طور پر منتقل ہونے والا پہلا کیس

Share

دنیا بھر کو متاثر کرنے والی عالمی وبا پاکستان میں بھی پھیلتی جارہی ہے اور اس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی متاثر ہورہا ہے اور یہاں ایک اور نئے کیس کی تصدیق کردی گئی ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق 52 سالہ شخص 2 روز قبل اسلام آباد سے کراچی پہنچا تھا جس میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

صوبائی محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں کورونا وائرس کا شکار مریضوں کی مجموعی تعداد 15 ہوگئی ہے جس میں سے 14 کیسز کراچی جبکہ ایک حیدرآباد میں سامنے آیا۔

ادھر وزیر صحت سندھ کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ کراچی میں سامنے آنے والا نیا کیس مقامی طور پر منتقلی کا ہے کیوں کہ مریض نے بیرونِ ملک کوئی سفر نہیں کیا۔

اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ سندھ کے مجموعی کیسز میں سے 2 مریض اب تک صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ باقی 13 کی حالت مستحکم ہے۔

محکمہ صحت نے ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ سندھ بھر میں مجموعی طور پر 251 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 15 مثبت جبکہ 236 منفی آئے۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 21 ہے جس میں کراچی کے بعد سب سے زیادہ مریضوں کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال اور نئے کیسز کی تعداد جاننے کے لیے ایک خصوصی پورٹل کا اجرا بھی کردیا گیا ہے۔

سندھ حکومت کی تصحیح

قبل ازیں حکومت سندھ نے 10مارچ کو کراچی اور حیدرآباد میں ایک، ایک کیس سامنے آنے کے بعد صوبے میں کورنا کیسز کی تعداد 15 ہوجانے کا اعلان کیا تھا.

تاہم بعد میں حکام نے اس تعداد کو لیبارٹری کے نتائج میں خامی قرار دیتے ہوئے واپس 14 کردیا تھا۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا تھا کہ ایک مریض کے حوالے سے ’غلط فہمی‘ کے باعث غلطی ہوئی جس کے ناموں کے دو دفعہ غلط اندراج کی وجہ سے انہیں دو مرتبہ شمار کیا گیا تھا۔

صدر عارف علوی کی ہدایات

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام کے لیے ہدایات پر مشتمل خصوصی پیغام جاری کیا۔

اپنے پیغام کی شروعات میں انہوں نے نبی پاکﷺ کے فرمان کا حوالہ دیا کہ ’بیمار اور تندرست لوگوں کو قریبی میل جول سے اجتناب کرنا چاہیے‘۔

صدر مملکت نے عوام کو ہدایت کی کہ نماز جمعہ کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں اور ان باتوں کا خیال رکھیں کہ اگر آپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے یا آپ بزرگ، کم عمر یا دمے کے مریض ہیں تو گھر پر نماز پڑھیں۔

ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ مسجد جا رہے ہیں تو وضو گھر پر کریں اور 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں۔

مزید یہ کہ جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں اور سجدے کے دوران سانس روک لیں اس کے علاوہ ہاتھ ملانے،بغل گیر ہونے اور قریبی میل جول سے گریز کریں۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ کھانسی اور چھینک کے دوران ٹشو کا استعمال کریں جبکہ مسجد سے فرض نماز کے بعد جلد روانہ ہو جائیں اور سنت اور نوافل نماز گھر پر ادا کریں۔

پاکستان میں کورونا وائرس

  • پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی۔
  • 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

تاہم بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی ‘غلط فہمی’ کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔