Site icon DUNYA PAKISTAN

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ کاروبار روک دیا گیا

Share

پاکستان اسٹاک ایسکچینج میں شدید مندی کا رجحان برقرار ہے اور جمعے کو کاروباری دن کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کے بعد کاروبار کو روک دیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ ایک ہفتے میں 3 مرتبہ ہے کہ مندی کے باعث کاروبار کو عارضی طور پر 45 منٹ کے لیے معطل کیا گیا۔

جمعے کو جب کاروبار کا آغاز ہوا تو مارکیٹ سے مندی کے بادل نہ چھٹ سکے اور شروع میں ہی کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 682 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 34 ہزار 273 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔تحریر جاری ہے‎

اس کے ساتھ ہی کے ایس ای 30 انڈیکس بھی 5.96 فیصد کم ہوکر 15 ہزا 39 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، جس کے بعد کاروبار روک دیا گیا۔

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو میں اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ علی اصغر پوناوالا کا کہنا تھا کہ کاروبار 9.25 منٹ پر روکا گیا جو 45 منٹ تک رہے گا۔

علی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ کاروبار اس وقت روکا جاتا ہے جب کے ایس ای 30 انڈیکس 4 فیصد سے نیچے گر جائے اور یہ عمل 5 منٹ یا اس سے زائد تک برقرار رہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کورونا وائرس کے باعث وہی رجحان دیکھنے میں آرہا ہے جو گزشتہ کچھ روز سے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کچھ دنوں سے مارکیٹ میں ہیجانی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔

بعد ازاں 45 منٹ کی کاروبار کی معطلی کے بعد جب مارکیٹ میں کام شروع ہوا تو 100 انڈیکس بہتری کی جانب جاتا دکھائی دے رہا ہے اور 10 بجکر 21 منٹ تک یہ 1.21 فیصد یا 434 پوائنٹس تک کم دیکھا گیا۔

تاہم وقتی بہتری کے بعد مارکیٹ ایک مرتبہ پھر مزید گرنا شروع ہوگئی اور 10 بجکر 35 منٹ تک 100 انڈیکس ایک ہزار 114 پوائنٹس کم ہوگیا۔

واضح رہے کہ جمعرات کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 4.53 فیصد یا ایک ہزار 707 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھا۔

مارکیٹ کی یہ صورتحال عالمی مارکیٹوں میں مندی کے خوف، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دینے اور امریکا کی جانب سے یورپ سے سفری پاندی لگائی گئی تھی۔

اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظر محفوظ راہ تلاش کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران اپنے عارضی سرمائے یعنی ’ہاٹ منی‘ کا تقریباً چھٹا حصہ ٹریژری بلز سے نکال لیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کے اسپیشل کنورٹیبل روپی اکاؤنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی رقم 60 کروڑ 65 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز یعنی 9 مارچ کو کاروبار شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس 2 ہزار 302 پوائنٹس گر گیا تھا جس کے باعث مارکیٹ سے 184 ارب روپے کا بھاری سرمایہ صاف ہوگیا تھا۔

Exit mobile version