پاکستان میں وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے تمام تعلیمی اداروں کو بند، فوجی پریڈ کو منسوخ، پاکستان کی سرحدوں کو پندرہ روز تک مکمل بند اور بین الاقوامی پروازوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں لوگوں کی صحت وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے اور پاکستان خطے کا آخری ملک ہے جہاں کورونا رپورٹ ہوا۔
انھوں نے کہا ‘اس وقت ملک میں کورونا کے مصدقہ 28 کیسز ہیں۔’
یاد رہے کہ اس سے پہلے ملک بھر میں کورونا کے 21 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ’پہلے کورونا وائرس کے 21 کیس تھے لیکن سات دیگر کیس تفتان میں ایران سے آئے ہوئے افراد ہیں، ایک بچے کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا اور ان کے ساتھ ایک خاتون کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے۔‘
قومی سلامتی کے فیصلوں کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کمیٹی نے اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا پہلا اجلاس ہفتے کو طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 542 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں بتایا کہ پاکستانی عوام کا تحفظ اور سلامتی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اسی سلسلے میں وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس کا مقصد کورونا وائرس جیسے اہم مسئلے پر پوری قوم کو یکجا کرنا اور وائرس پر قابو پانے کی قومی کاوشوں میں یکسوئی اور ہم آہنگی کا فروغ ہے۔
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام کے لیے ہدایات پر مشتمل خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ نماز جمعہ کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں اور ان باتوں کا خیال رکھیں کہ اگر آپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے یا آپ بزرگ، کم عمر یا دمے کے مریض ہیں تو گھر پر نماز پڑھیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آپ مسجد جا رہے ہیں تو وضو گھر پر کریں اور 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں، جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں اور سجدے کے دوران سانس روک لیں۔ اس کے علاوہ مصافحہ کرنے، بغل گیر ہونے اور قریبی میل جول سے بھی گریز کریں۔
سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ
پاکستان میں اس وقت صوبہ سندھ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں اب تک 15 افراد میں کووڈ-19 وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
ان میں سے 14 مریض کراچی جبکہ ایک حیدرآباد میں سامنے آیا تھا۔
کراچی میں بی بی سی اردو کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق جمعرات کی شب بھی کراچی میں کورونا کے ایک نئے مریض کی تشخیص ہوئی ہے۔
ممکنہ طور پر اندرونِ ملک وائرس کی منتقلی کا پہلا معاملہ ہے کیونکہ صوبائی محکمۂ صحت کے مطابق جس 52 سالہ شخص میں یہ وائرس پایا گیا ہے وہ دو روز قبل ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے سندھ آیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب ان تمام افراد کی نشاندہی کا سلسلہ جاری ہے جو متاثرہ شخص سے رابطے میں تھے۔
حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ شخص نے کیا حال ہی میں بیرونِ ملک سفر کیا تھا کہ نہیں کیونکہ پاکستان میں اب تک جن افراد میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی ہے وہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران بیرونِ ملک دورے کے بعد ہی وطن واپس آئے تھے۔ ان میں سے اکثریت ایران سے واپس آئی تھی جبکہ کچھ افراد شام اور تین لندن سے پاکستان پہنچے تھے۔
محکمۂ صحت سندھ کے مطابق صوبے میں اب تک 251 افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 15 ٹیسٹ پازیٹو اور 236 نیگیٹو آئے ہیں۔
حکام کے مطابق سندھ میں وائرس سے متاثرہ 15 افراد میں دو مکمل صحتیاب ہو کر ہسپتال سے ڈسچارج ہو چکے ہیں جبکہ باقی کے 13 مریضوں کی حالت بھی مستحکم ہے۔
سندھ کی حکومت نے صوبے میں سکولوں اور کالجوں کی تعطیلات کی مدت میں جمعرات کی شب اضافہ کیا ہے اور اب صوبے میں تعلیمی ادارے 30 مئی تک بند رہیں گے اور اس عرصے کو موسمِ گرما کی تعطیلات کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پاکستان سپر لیگ کے میچوں میں بھی تماشائیوں کی آمد پر پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ جمعرات کو بھی میچ سے قبل تماشائیوں کا طبی معائنہ کیا گیا تھا۔
سندھ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ صوبے میں ہر قسم کے مذہبی و سماجی اجتماعات بشمول شادیوں کی تقریبات منعقد کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
خیبر پختونخوا میں تعلیمی ادارے بند
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر 15 روز کےلیے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیاسی اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے،ہاسٹل بند کرنے اور جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں معطل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت تیمور جھگڑا کے مطابق صوبے میں اب تک 27 افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 24 ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں جبکہ تین کا تجزیہ جاری ہے۔ ان تین افراد میں سے دو کا تعلق پشاور اور ایک ایبٹ آباد سے بتایا گیا ہے۔
پنجاب میں طبی ایمرجنسی نافذ
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تاحال کورونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا ہے تاہم صوبائی حکومت نے جمعرات کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر میں طبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
جمعے کو پنجاب حکومت کی ترجمان اور رکنِ اسمبلی مسرت چیمہ نے بتایا کہ اب تک صوبے میں 73 افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 71 نیگیٹو تھے جبکہ دو کے نتائج کا انتظار ہے۔
جمعرات کو پنجاب کابینہ کو دی گئی بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ اب تک تین ہزار چینی باشندوں جبکہ ایران سے آنے والے چار ہزار زائرین کی سکریننگ کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں ایک قرنطینہ مرکز بھی قائم کیا گیا ہے جہاں آٹھ سو مریضوں کے قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس اور آئسولیشن وارڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔
تفتان میں قرنطینہ
بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستانی قصبے تفتان میں قرنطینہ میں رکھے گئے چار ہزار سے زیادہ زائرین میں سے 1500 کی سکریننگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد انھیں کلیئر کر دیا گیا ہے۔
بی بی سی اردو کی سحر بلوچ کے مطابق محمد فیصل نے بتایا کہ جن زائرین کی سکریننگ مکمل ہوئی ہے ان کا میں سے تقریباً ایک ہزار کا تعلق سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تھا جبکہ 532 افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے جن زائرین نے 14 دن کی مقررہ مدت مکمل کر لی ہے انھیں سنیچر کو محفوظ انداز میں ان کے متعلقہ صوبوں تک پہنچا دیا جائے گا۔
ایران میں بڑی تعداد میں کورونا کے مریض سامنے آنے کے بعد وہاں سے واپس آنے والے زائرین کے معائنے کے لیے تفتان میں چیک پوائنٹ اور قرنطینہ قائم کیا گیا تھا جہاں زائرین کو رکھا گیا۔
جمعرات کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایران سے اب تک پانچ ہزار لوگ داخل ہوئے ہیں جبکہ مزید ڈھائی سے تین ہزار افراد کی آمد کا امکان ہے۔
انھوں نے بتایا کہ تفتان اور کوئٹہ میں موجود قرنطینہ مراکز بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی ایسے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے عوام کو موبائل فون پر کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک اعلامیے کے مطابق روزانہ تین لاکھ سے زیادہ لوگوں کو موبائل پر پیغامات کے ذریعے کورونا وائرس کے اثرات اور احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی۔