یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ فعال ہوجائے گا، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ فعال ہوجائے گا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا حصہ تھا جو عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسے عملی شکل دینے کے لیے ہمیں آئینی ترمیم درکار جس کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے، اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا تھا کہ ہم جنوبی پنجاب صوبے کو عملی شکل دینا چاہتے تھے لیکن 2 تہائی اکثریت ان کے پاس بھی نہیں تھی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2 تہائی اکثریت نواز شریف کو حاصل تھی لیکن صوبے کا قیام ان کی ترجیحات میں شامل نہ تھا اس لیے انہوں نے اس سلسلے میں کوشش نہیں کی۔تحریر جاری ہے
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہاں کہ عوام کا علیحدہ صوبے اور اپنے تشخص کا دیرینہ مطالبہ پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے جس کے لیے پی ٹی آئی نے بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا جس پر دیگر جماعتوں کی تایئد و حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اراکینِ صوبائی و قومی اسمبلی سے درخواست کی تھی اب بھی کررہا ہوں کہ یہ مسئلہ سیاسی سے بالاتر ہے اس پر ہمنوا بنیں تا کہ اسے عملی جامہ پہنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کا کریڈٹ آپ لینا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ ہمیں کریڈٹ سے غرض نہیں ہے ہم اس کا سہرا آپ کے سر دینے کو تیار ہیں۔
دیگر سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ہم اپنے منشور اور وعدے کے مطابق آگے بڑھنا چاہتے ہیں جس میں آپ شامل ہونا چاہیں تو ہم اس سلسلے میں آپ کے کردار کو تسلیم کریں گے۔
انہوں نے کہا میری گزارش ہے منفی پہلو کے بجائے مثبت پہلو اپنائیں، ایسے عناصر موجود ہیں جو یہ کام کریں گے نہ کرنے دیں گے ایسے عناصر سے اور ان کی سوچ سے پرہیز کریں اور مثبت طریقے سے آگے بڑھیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس خطے کے لوگ مل کر آگے بڑھیں گے تو یہ معاملہ آگے بڑھے گا اگر ہم ہی الجھے رہے تو ہم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ تو کرلیں گے لیکن مقصد پورا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام اور عوام کے منتخب نمائندوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ پیڑ گننے ہیں یا عام کھانے ہیں جس کے لیے اکثریتی رائے درکار ہے جس میں وقت لگ سکتا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے قیام سے قبل سیکریٹریٹ کے لیے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں اس لیے اس سلسلے میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس میں کچھ لوگ کی رائے ملتان جب کہ کچھ کی بہاولپور کو سیکریٹریٹ بنانے کی خواہش ہے جس کے لیے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے مشاورت اجلاس بلایا اور اس میں کہا کہ ہم کوئی رائے مسلط کرنا نہیں چاہتے اس لیے یہ ابہام کہ بہاولپور کو سیکریٹریٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وضاحت کے باوجود ایک عنصر ابہام پیدا کرنا چاہتا ہے اس لیے میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ 2 افسران، ایڈیشنل چیف سیکریٹری جنوبی اور ایڈیشنل آئی جی جنوبی کو تعینات کیا جائے جس سے ظاہر ہوگا یہ حکومت اس حوالے سے سنجیدہ ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق ان افسران کو ذمہ داری سونپی جائے گی کہ اپنے اپنے علاقوں میں درکاری لوازمات پورے کریں تاکہ یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سیکریٹریٹ فعال ہوجائے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجٹ میں اس کے لیے درکار وسائل متخص کیے جائیں اور انتظامیہ ڈھانچے کا بندوبست کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں اتفاق رائے ہو بصورت دیگر جمہوریت میں اکثریت کی رائے کو فوقیت کی جاتی ہے اس لیے جنوبی پنجاب کا دارالحکومت کونسا شہر ہوگا یہ فیصلہ نئے صوبے کی منتخب اسمبلی کرے گی۔
اور جب تک یہ ہوگا اس وقت تک آگے بڑھنے کے لیے سوچا گیا ہے کہ نہ ملتان کی دل آزاری کی جائے نہ بہاولپور کی، چنانچہ سیکریٹریٹ کا ایک ایک حصہ دونوں شہروں میں بنایا جائے گا تاہم سیکریٹریٹ کی عمارتیں اور انفرا اسٹرکچر بنانے کے لیے وقت چاہیئے۔
انہوں نے کہ سیکریٹریٹ کے قیام سے سیاسی فیصلے کی مضبوطی ظاہر ہوگی جسے ختم کرنا آسان نہیں ہوگا اس لیے اس اقدام سے ہم اپنے ارادے کی پختگی کا اظہار کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طاقت کی تقسیم کی سوچ یہ ہے کہ فیصلے لوگوں کے گھر سے قریب تر ہوں، کیوں کہ عموماً عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے لاہور جانا پڑتا ہے جو اب سے کے لیے ملتان اور بہاولپور آسکیں گے۔
انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہ صرف زبانی کلامی باتیں نہ کریں بلکہ عملی طور پر آگے بڑھ کر ہمارا ساتھ دیں۔
سینیٹ میں نمائندگی اس وقت ملے گی جب جنوبی پنجاب وفاقی یونٹ بنے گا اسی طرح ہائی کورٹ کے لیے بھی صوبے کا قیام ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح قومی مالیاتی کمشین (این ایف سی) کا معاملہ بھی وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم ہے جس کے لیے بھی جنوبی پنجاب کا صوبہ بننا ضروری ہے۔