امریکا میں قومی ایمرجنسی نافذ، ٹرمپ کا یومِ دعا منانے کا اعلان
واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری و نجی وسائل اکٹھا کر کے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے قومی ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کے ساتھ اتوار کو قومی یومِ دعا منانے کا اعلان کردیا۔
علاوہ ازیں امریکی صدر نے لاکھوں امریکیوں کی اسکریننگ کے لیے گوگل کی نئی ویب سائٹ بھی لانچ کردی۔
ہنگامی صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت کی مکمل صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے میں باضابطہ طور پر قومی ایمرجنسی نافذ کرتا ہوں، یہ ایکشن 50 ارب ڈالر تک رسائی کھولے گاجو ریاستوں، آبادیوں کے لیے نہایت اہم ہیں‘۔
بعد ازاں امریکی صدر کی جانب سے مقامی حکام کے لیے ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے لیے 40 ارب ڈالر جاری کردیے۔تحریر جاری ہے
وائٹ ہاؤس کے روز گارڈ سے ہونے والی لائیو نیوز کانفرنس میں امریکا کی بڑی ادویہ ساز کمپنیوں کے سی ای اوز بھی موجود تھے جنہوں نے اس ہلاکت خیز وائرس کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ گوگل نے ابتدائی اسکریننگ کے لیے 17 سو سافٹ ویئر انجینیئرز کو تعینات کردیا ہے۔
اس موقع پر امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے بتایا کہ امریکا کی 50 میں سے 46 ریاستوں میں نوول کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بالخصوص خرابی صحت کی صورتحال والے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال نہایت اہم ہے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم اس خطرے پر قابو پالیں گے‘ اور ساتھ ہی انہوں نے ہسپتالوں کو ہنگامی منصوبے تیار رکھنے کی ہدایت کی۔
امریکی صدر نے بتایا کہ ’کوئی تحقیق چھوڑی نہیں جائے گی، ہم ہر رکاوٹ عبور کرلیں گے، انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے تک 5 لاکھ آئندہ ماہ کے 14 لاکھ جبکہ اگلے ماہ کے اواخر تک 50 لاکھ اضافی ٹیسٹس دستیاب ہوں گے۔
قومی یومِ دعا منانے کا اعلان
امریکا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں اتوار 15 مارچ کو قومی یومِ دعا منانے کا اعلان بھی کیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہ ملک ہیں جس کی تاریخ رہی کہ اس طرح کے وقت میں تحفظ اور مضبوطی کے لیے خدا کی جانب رجوع کرتے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھ کہ ’اس سے قطع نظر کہ آپ کہا ہیں، میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ ایمان کے طور پر اپنا رخ دعاؤں کی طرف موڑ دیں، اکٹھے ہم آسانی سے روک لیں گے‘۔
خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 47 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد متاثر ہوچکے ہیں جس سے عام عوام کی روز مزہ زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔
امریکی سپریم کورٹ کے آفیشل ڈاکٹر برائن موناہن نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکا میں نوول کورونا وائرس سے 7 کروڑ سے 15 کروڑ افراد اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار یورپ کو قرار دیتے ہوئے یورپ سے امریکا آنے والوں کو روکنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے۔