پاکستانی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان پاکستان سپر لیگ میں موقع نہ ملنے پر اپنے کپتان عماد وسیم سے خوش نظر نہیں آتے جس کا برملا اظہار انہوں نے میڈیا کے سامنے بھی کردیا ہے۔
محمد رضوان پاکستان سپر لیگ کھیلنے والی کراچی کنگز کی ٹیم میں شامل ہیں لیکن انھیں ابھی تک صرف دو میچوں میں کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ پشاور زلمی کے خلاف میچ میں ان کی بیٹنگ نہیں آئی تھی جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف انہیں صرف ایک گیند کھیلنے کا موقع ہاتھ مل سکا۔
کراچی کنگز نے اس پی ایس ایل میں محمد رضوان پر ویسٹ انڈین کرکٹر چیڈوک والٹن کو ترجیح دی ہے۔
کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم سے رضوان کو نہ کھلائے جانے کے بارے میں ایک سے زائد بار سوال ہوچکا ہے جس کا جواب انہوں نے یہ دیا کہ ٹیم کی ترتیب میں اگر وہ نہیں آسکتے تو نہیں آسکتے!
عماد وسیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد رضوان پاکستان کے نمبر ایک وکٹ کیپر ہیں لیکن اگر وہ ہماری پلیئنگ الیون میں نہیں آسکتے تو نہیں آسکتے۔ اس سلسلے میں ان کا پاکستان سے کھیلنا مددگار نہیں ہوسکتا کیونکہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ وہ ہمارے گیارہ میں آسکتے ہیں یا نہیں۔
عماد وسیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ رضوان کسی بھی جگہ کھیل سکتے ہیں لیکن ہمیں غیرملکی کرکٹرز بھی دیکھنے ہیں اور ہم یہی سمجھتے ہیں کہ بیٹنگ آرڈر میں ان کی جگہ نہیں ہے۔
پی ایس ایل کے آخری لیگ میچ کے بعد جب محمد رضوان پریس کانفرنس میں آئے تو ان سے زیادہ تر سوالات ان کے نہ کھیلنے سے متعلق ہی تھے۔ کراچی کنگز کے میڈیا منیجر کے منع کرنے کے باوجود یہ سوالات نہ رکے لیکن سب سے اہم بات یہ تھی کہ خود رضوان نے مصلحت پسندی کے بجائے کھل کر اظہار خیال کیا جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہ تھا کہ وہ پی ایس ایل میں مواقع نہ ملنے کے ساتھ ساتھ کپتان عماد وسیم کے بیان سے بھی ناخوش ہیں۔
اس سوال کے جواب پر کہ انہیں موقع کیوں نہیں ملا رضوان نے کہا کہ آپ کو جواب ہمارے کپتان اچھی طرح دے سکتے ہیں، کیونکہ کپتان کا یہ کہنا ہے کہ میں ٹاپ آرڈر کا بیٹسمین ہوں لیکن جب موقع آتا ہے تو ملتا نہیں ہے اور میں آٹھ نو نمبر پر چلاجاتا ہوں تو اس سوال کا جواب وہی دے سکتے ہیں، میں ٹاپ آرڈر میں کھیلنا چاہتا ہوں۔
رضوان کا کہنا ہے کہ مایوسی ضرور ہے کیونکہ پی ایس ایل کا دوسرا تیسرا سال اسی طرح جارہا ہو اور سب کو پتہ ہے کہ میں اس وقت پاکستان کا ٹیسٹ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا وکٹ کیپر ہوں لیکن اپنی فرنچائز سے کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا۔
رضوان کو اس بات کا گلہ ہے کہ دوسرے کھلاڑیوں کو موقع مل رہا ہے لیکن مجھے نہیں مل رہا لیکن مجھے امید ہے کہ سلیکٹرز یہ ضرور دیکھ رہے ہوں گے کہ اگر کسی کرکٹر کی پی ایس ایل میں پرفارمنس نہیں ہے لیکن وہ پہلے ہی پاکستان کی طرف سے اچھی کارکردگی دکھا چکا ہے۔
محمد رضوان کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ میں چھکا نہیں مارسکتا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو میں یہ بتا دوں کہ میری پاکستان اے کی طرف سے نیوزی لینڈ اے اور انگلینڈ لائنز کےخلاف کارکردگی دیکھ لیں جس کے چھ میچوں میں میں نے سب سے زیادہ ُانیس چھکے لگائے تھے۔
محمد رضوان چھ ٹیسٹ، بتیس ون ڈے اور اٹھارہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف برسبین ٹیسٹ میں انھوں نے پچانوے رنز کی اننگز کھیلی تھی جو ٹیسٹ میں ان کا بہترین سکور ہے۔
رضوان کو سرفراز احمد کی جگہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں موقع دیا گیا تھا اس سیریز میں انھوں نے دو سنچریاں سکور کی تھیں۔
محمد رضوان پاکستان سپر لیگ میں پہلے دو سیزن لاہور قلندرز کی طرف سے کھیلے تھے۔ بارہ اننگز میں انھوں نے ایک نصف سنچری سکور کی تھی۔ کراچی کنگز کی طرف سے بھی انہیں بارہ اننگز میں بیٹنگ کا موقع ملا ہے جن میں ان کا سب سے بڑا سکور چونتیس ہے۔