آڈیو پورن: شہوت انگیز آڈیو کہانیوں کی مقبولیت میں اضافہ
کہا جاتا ہے کہ ہر چیز دیکھنے سے تعلق نہیں رکھتی۔۔۔ کچھ چیزوں کو تخیل پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔
شاید یہ ہی آڈیو پورن کی تخلیق کی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے، ایک ایسا رجحان جو دنیا کی پورن انڈسٹری میں انقلاب برپا کر رہا ہے۔
بنیادی طور پر یہ ایسی شہوت انگیز آڈیو کہانیاں ہیں جنھیں خاص طور پر سماعت کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں ایسی پورن پیش کرنے والے پلیٹ فارمز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
فوربس میگزین کے مطابق اس برس اب تک آڈیو پورن بنانے والی سٹارٹ اپ کمپنیوں نے 80 لاکھ امریکی ڈالرز سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔
لیکن آڈیو پورن اتنی مقبول کیوں ہو رہی ہے؟
مناظر سے دل بھر جانا
بارسلونا کے ابیرو امریکن انسٹیٹیوٹ آف سیکسولوجی کی ڈائریکٹر سیکسولوجسٹ فرانسسکا مولیرو کے مطابق اِس کے پیچھے کئی عوامل ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کا ایک پہلو یہ کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ’کچھ حسیں دوسروں کی بہ نسبت کہیں زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہماری بصارت اس وقت مناظر سے لبریز ہوچکی ہے۔‘
’اور ایسا ہو تو کیا ہوتا ہے؟ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ان کا ہمارے اوپر وہ اثر نہیں رہتا جو شروعات میں ہوا کرتا تھا۔‘
لہٰذا ماہرین کے مطابق آڈیو پورن یا شہوت انگیز آڈیو کے پلیٹ فارمز معاشرے کے ایک حصے کی جانب سے دیگر انسانی حسوں کے استعمال کرنے کے مطالبے کی عکاسی کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دوسری حسوں کے استعمال کی طلب میں اضافہ ہمیں کھانا پکانے کے کورسز یا مساج اور سپاز میں جانے میں اضافے کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے۔
مولیرو کا کہنا ہے کہ اس کا ’لینا دینا ہماری دیگر حسوں سے ہے‘ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں یہ احساس ہو کہ ہم ان کا استعمال کر رہے ہیں۔
تخیل اور تصور کرنے کی طاقت
مولیرو کے مطابق جب بات شہوت انگیز مواد کی ہو تو سماعت ایک بہت اہم حس ہے، کیونکہ یہ آپ کو تصور کرنے کا بہت زیادہ موقع فراہم کرتی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’الفاظ کی بہت اہمیت ہے۔ یہ آپ کو بہت کچھ تصور کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ تو پھر آڈیو پورن ہمیں متحرک کیوں نہیں کرے گی؟‘
اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ اسے سنتے ہوئے دیگر کام بھی کر سکتے ہیں۔
ہم جس معاشرے میں ہیں اور جس تیزی کے ساتھ انفرادیت پسندی کی جانب بڑھ رہے ہیں اور انفرادی طور پر زیادہ سے زیادہ کام کر رہے ہیں ایسے میں کانوں میں ہیڈ فونز لگانا آسان ہے اور یہ آپ کو اس بیک وقت کئی کام کر رہے معاشرے میں ہزاروں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
بہت سے آڈیو پِورن پلیٹ فارمز کی بنیاد خواتین نے رکھی ہے اور ان میں خواتین کا نقطہ نظر ہے۔
ڈاکٹر مولیرو بتاتی ہیں کہ خواتین کے احساسات کو متحرک کرنے میں کان ہمیشہ بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کے مطابق ’جب بھی اس حوالے سے بات ہوتی ہے کہ خواتین کو کیا چیز متحرک کرتی ہے، تو مناظر کی بات کم ہوتی ہے، بلکہ وہ بنیادی طور پر الفاظ کی بات کرتی ہیں، کس طرح کے الفاظ اور کس طرح کہے گئے الفاظ۔ یہ مردوں میں بھی ہوتا ہے مگر اسے ہمیشہ خواتین کے لیے زیادہ تصور کیا جاتا ہے۔‘
چنانچہ وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ مردوں اور خواتین کے درمیان پورنوگرافک مواد کے استعمال کے طریقے میں فرق ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’پورن ہمیشہ سے مردوں کا علاقہ رہا ہے۔ پورن مردوں کے لیے بنائی جاتی ہے اور اس میں خواتین وہ کچھ کرتی دکھائی دیتی ہیں جو مرد سمجھتے ہیں کہ خواتین کو پسند ہے، مگر درحقیقت یہ سب جھوٹ ہے۔ یہ چیزیں مردوں کو پسند ہوتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ مکمل طور پر غیر مساوی ماڈل ہے جس میں کوئی خاتون جسم، اور جسم بھی وہ جو ایک روایتی تصور کے مطابق ہو، اور یہ خیال کہ انھیں کوئی چیز پسند ہے مگر درحقیقت انھیں وہ پسند نہیں ہوتی۔‘
مگر اس کے برعکس آڈیوپورن نسوانی نقطہ نظر سے بنائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر مولیرو کہتی ہیں کہ ’زیادہ سے زیادہ چیزیں تخیل پر چھوڑ دینی چاہییں۔ خواتین نے ہمیشہ خود کو متحرک کرنے کے لیے شہوت انگیز لٹریچر کا استعمال کیا ہے کیونکہ الفاظ آپ کو چیزیں مختلف انداز میں تصور کرنے کا موقع دیتے ہیں۔‘
مقبول پلیٹ فارمز کون سے ہیں؟
آڈیو پورن کئی فارمیٹس میں آتی ہے۔
کچھ سائٹس حقیقی سیکس، آرگیزم یا پھر اورل سیکس کی ساؤنڈ ریکارڈنگز فراہم کرتی ہیں۔
مفت میں آڈیو پورن یا آڈیو ایروٹیکا فراہم کرنے والی ویب سائٹس میں دنیا کی سب سے بڑی پورن ڈسٹریبیوشن ویب سائٹ پورن ہب کے ساتھ ساتھ ٹمبلر اور ریڈاِٹ بھی ہیں۔
عام طور پر ان ویب سائٹس میں آپ کو گمنام افراد کی آڈیوز ملیں گی جو مختلف انداز میں سیکس کرتے ہوئے اپنی ریکارڈنگ کرتے ہیں۔
کئی ویب سائٹس خود لذتی کے لیے آڈیو گائیڈز بھی فراہم کرتی ہیں۔
مگر کئی نئے پلیٹ فارمز ہیں جو پوڈکاسٹ کی صورت میں مختصر شہوت انگیز کہانیاں پیش کرتے ہیں۔ زیادہ تر کی کہانیاں صرف انگلش میں ہوتی ہیں۔
ایسے مشہور ترین آڈیو پورن پلیٹ فارمز میں ایک ڈپسی ہے جسے جینا گٹیریز اور ان کی دوست فائے کیگن نے قائم کیا ہے۔ یہ ایک سبسکرپشن ایپ ہے جس کی ماہانہ فیس 8.99 ڈالر یا پھر سالانہ 47.99 ڈالر ہے جس سے آپ کو 175 کہانیوں تک رسائی ملتی ہے اور اسے ہفتہ وار اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ اس میں کہانیوں کو پروفیشنل اداکاروں کی مدد سے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
ایک اور ویب سائٹ کوئِن ہے جسے کیرولین شپیگل اور جیکی ہینلے نے شروع کیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ ایسا مفت پلیٹ فارم ہے جس میں جلد ہی صارفین کے لیے فیچر متعارف کروایا جائے گا کہ وہ یہ کہانیاں تیار کرنے والوں کو ٹِپ دے سکیں، جس میں سے سائٹ کو حصہ جائے گا۔
ووکس سائٹ بالخصوص خواتین کے لیے ہے جس میں خود لذتی کی آڈیو گائیڈز فراہم کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ لٹعروٹیکا ویب سائٹ میں بہت ساری مفت فکشن کہانیاں ہیں جبکہ روزانہ نئی کہانیاں اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔