ہیڈلائن

ایکنک نے تعمیر شدہ کرتار پور راہداری منصوبے کی منظوری دے دی

Share

اسلام آباد: حکومت نے تقریباً ایک کھرب 68 ارب روپے لاگت کے 6 بڑے ترقیاتی منصوبے منظور کرلیے جس میں 16 ارب 50 کروڑ روپے کے منصوبے کرتار پور راہداری کی تعمیر کے بعد منظوری بھی دی گئی۔

یہ منصوبے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کے اجلاس میں منظور کیے گئے جس میں غیر ملکی فنانسنگ کے منصوبوں کی مالیت تقریباً 44 ارب روپے ہے۔

 رپورٹ کے مطابق ایکنک نے ’پاکستان رائزیز ریونیو پروجیکٹ‘ بھی منظور کیا جس کی لاگت 12 ارب 48 کروڑ روپے ہے اور زرِ مبادلہ کا عنصر 8 کروڑ ڈالر ہے۔

اس منصوبے کا مقصد آمدن میں مستحکم اضافے، ٹیکس بیس کو وسیع کر کے ٹیکس اخراجات میں کمی اور آئی سی ٹی منصوبوں کے ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو جدید بنا کر ملک کی مالی رکاوٹوں کا خاتمہ ہے۔تحریر جاری ہے‎

اجلاس میں تعمیر ہوجانے کے بعد کرتار پور راہداری منصوبے کی انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور تعمیر کی بنیاد پر ضلع نارووال میں 16 ارب 54 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت پر گوردوارا کرتار پور صاحب کی بھی منظوری دی گئی۔

اس پر سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بغیر اتنے بڑے منصوبے کی تعمیر کے بعد منظوری کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں جیل میں ڈال دیا اور 2 ارب 90 کروڑ روپے کے منصوبے پر مقدمات قائم کردیے جس پر ضابطے کی تمام کارروائیاں پوری کرنے اور متعلقہ فورم سے منظوری کے بعد نیلامی کے عمل کے ذریعے عملدرآمد ہوا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا نیب اب موجودہ وزیر منصوبہ بندی یا وزیر خزانہ کے خلاف تحقیقات کرے گا؟

اس کے ساتھ ایکنک نے 15 ارب 23 کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کے وندر ڈیم منصوبے کی بھی منظوری دی جو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں موجود دریائے وندر پر تعمیر ہوگا۔

اس کے علاوہ ایکنک نے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں کچھی کنال منصوبے (جس کے فیز1 پر کام باقی ہے) کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے کی نظرِ ثانی شدہ لاگت منظور کی۔

اجلاس میں اس منصوبے کے لیے شرط عائد کی گئی کہ منصوبے کی وسعت اور لاگت پر کوئی فرق نہیں آئے۔

اس کے ساتھ ساتھ اجلاس میں لاہور واٹر اینڈ ویسٹ واٹر منیجمنٹ کے لاہور کے علاقے لاریچ کالونی سے گلشن راوی تک سیوریج سسٹم کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی جس کی نظر ثانی شدہ لاگت 14 ارب 43 کروڑ 10 لاکھ روپے ہے۔

علاوہ ازیں فیصل آباد شہر کے لیے ایسٹرن ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ (44 ایم جی ڈی) کے فیز ون کی بھی منظوری دی گئی جس کی لاگت 19 ارب7 کروڑ 10 لاکھ روپے ہے۔

اس منصوبے میں غیر ملکی عنصر حکومت ڈنمارک کی جانب سے 17 ارب 23 کروڑ 80 لاکھ روپے یعنی 35 فیصد گرانٹ اور 65 فیصد قرض شامل ہے۔