معیشت

پاکستان سٹاک ایکسچینج: سٹاک مارکیٹ کو سٹے بازوں، مندی سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

Share

کورونا وائرس وبا کے نتیجے میں دنیا بھر کی طرح پاکستان سٹاک ایکسچنج میں تاریخی مندی کے سبب ملک میں کیپٹل مارکیٹ کے ریگولیٹر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ایس سی پی) نے حالیہ دنوں میں سٹاک مارکیٹ اور اس کے سرمایہ کاروں کو سہارا دینے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پاکستان سٹاک ایکسچنج میں اس وقت شدید مندی کا رجحان ہے اور گذشتہ ہفتے سے شروع ہونے والے منفی رجحان کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں بار بار ٹریڈنگ ہالٹ یعنی حصص کی خرید وفروخت کو روکنا پڑا جو 45 منٹ تک جاری رہتا ہے۔

ایس ای سی پی کے اعلامیے کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں ماہ اپریل کے لیے فیوچر مارکیٹ یعنی مستقبل کے سودوں میں شارٹ سیلنگ کو ’اپ ٹک‘ کے اصول سے منسلک کر دیا گیا ہے۔

مستقبل کے سودے، شارٹ سیلنگ اور اپ ٹک کا اصول

سٹاک مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں دو قسم کے سودے ہوتے ہیں۔ ایک سودے ریڈی مارکیٹ میں ہوتے ہیں جس میں آپ کے پاس پیسے ہوں تو آپ وہ پیسے دے کر 500 سے زائد لسٹڈ کمپنیوں کے حصص خرید سکتے ہیں۔

دوسرے سودے فیوچر مارکیٹ میں ہوتے ہیں جنہیں مستقبل کے سودے کہا جاتا ہے۔ مستقبل کے سودے سٹاک مارکیٹ میں صرف 36 کمپنیوں کے حصص میں کرنے کی اجازت ہے۔ مستقبل کے سودے ایک ماہ کی ادائیگی پر کیے جاتے ہیں یعنی مارچ میں مستقبل کے سودوں کی ادائیگی اپریل میں کی جائے گی۔

تاہم مستقبل کے سودوں میں شارٹ سیلنگ یعنی ایک سودے میں کسی کمپنی کے حصص اس کی ڈیلیوری دیے بغیر بیچ دیے جاتے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں اس قسم کے حصص کی خرید و فروخت میں شامل افراد کو سٹاک مارکیٹ میں سٹے بازوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

سٹاک مارکیٹ کے تجزیہ کاروں اور بروکرز کے مطابق مستقبل کے سودوں میں شارٹ سیلنگ بحرانی حالات میں سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان میں اضافے کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز میں سٹاک مارکیٹ کے تجزیہ کار فرید عالم نے ایس ای سی پی کی جانب سے لیے گئے اقدامات کے بارے میں کہا کہ مستقبل کے سودوں میں شارٹ سیلنگ میں ’اپ ٹک‘ کے اصول کا مطلب ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کمپنی کے حصص کو ایک خاص قیمت میں خریدتا ہے تو مستقبل کے سودے میں وہ اسے اس سے اوپر کی قیمت میں بیچنے کا پابند ہوگا۔

12 مارچ 2020 کو ایک سٹاک بروکر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتی ہوئی شیئر کے نرخوں کو دیکھ رہے ہیں
12 مارچ 2020 کو ایک سٹاک بروکر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتی ہوئی شیئر کے نرخوں کو دیکھ رہے ہیں

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی خاص کمپنی کے حصص 80 روپے فی حصص کے حساب سے خریدے گئے ہیں تو مستقبل کے سودے میں یہ حصص 80 روپے سے اوپر ہی فروخت کیا جائے گا۔ اس حصص کو 80 روپے فی حصص سے کم قیمت پر فروخت کرنے پر پابندی ہوگی۔

فرید عالم کے مطابق دنیا کی اکثر سٹاک مارکیٹ میں شارٹ سیلنگ پر پابندی لگ رہی ہے تاہم پاکستان میں ایسی کوئی پابندی ابھی زیر غور نہیں ہے، تاہم اس نوع کی حصص کی خرید و فروخت جس میں اکثر اوقات سٹے باز شامل ہوتے ہیں کو ایس ای سی پی کچھ ضابطوں میں لا کر اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتا ہے جس کے ذریعے ایک بحرانی کیفیت میں سٹاک مارکیٹ کو مزید غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا جاتا ہے۔

ڈریسن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو دل آویز احمد کے مطابق مندی کے رجحان میں جینوئن سرمایہ کار شارٹ سیلنگ میں اپنے حصص بیچ نہیں پاتا یا اگر بیچے بھی تو خسارے میں بیچنے پر مجبور ہوتا ہے کیونکہ حصص کے نرخ گرنے کا نفسیاتی داؤ کھیل کر سٹے باز اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کمپنیوں کو سرمایہ کاری واپس کرنے کی مدت میں اضافہ

ایس ای سی پی کی جانب سے میوچوئل فنڈز کمپنیوں کو اپنے کلائنٹس کی سرمایہ کاری واپس کرنے کی مدت تین ماہ سے ایک سال کر دی گئی ہے۔ میوچوئل فنڈز ان سرمایہ کاروں کی جانب سے مشترکہ سرمایہ کاری ہوتی ہے جو براہ راست سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری نہیں کرتے بلکہ اپنی جانب سے کسی کمپنی کو اس سرمایہ کاری کے لیے پیسے فراہم کر دیتے ہیں۔

سٹاک مارکیٹ میں موجودہ مندی کی وجہ سے حصص کے نرخوں میں کمی کی وجہ سے سرمایہ کار ان فنڈز سے اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں جس نے ان کمپنیوں کے لیے اس سرمائے کی واپسی کو مشکل بنا دیا ہے۔

تجزیہ کار فرید عالم کے مطابق ایس ای سی پی کی جانب سے مدت بڑھانے کے بعد میوچوئل فنڈز کمپنیاں اپنے کلائنٹس کو ان کے پیسوں کی واپسی کے لیے ہنگامی حالت میں مختلف کمپنیوں کے حصص نہیں بیچیں گے جو اکثر اوقات خسارے کا باعث بنتے ہیں۔

کراچی میں 18 مارچ 2020 کو ایک سٹاک بروکر شیئرز کے گرتے ہوئے نرخوں کو دیکھ رہے ہیں
کراچی میں 18 مارچ 2020 کو ایک سٹاک بروکر شیئرز کے گرتے ہوئے نرخوں کو دیکھ رہے ہیں

’اپنے صارف کو پہچانیں‘

ایس ای سی پی کی جانب سے نئے سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کے لیے اپنے قواعد و ضوابط میں ایک اہم تبدیلی کی گئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں نئے سرمایہ کاروں کا اکاؤنٹ کھولنے کے لیے Know Your Customer یعنی ’اپنے صارف کو پہچانیں‘ نامی قانون نافذ ہے۔

یہ قانون پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے متعارف کروایا گیا جس کے تحت سٹاک مارکیٹ میں حصص کی خرید و فروخت کے لیے اکاؤنٹ کھولنے کے لیے نئے سرمایہ کار کو مالی تفصیلات خاص طور پر ذرائع آمدنی بتانے پڑتے ہیں۔

نئے سرمایہ کار کو اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے 14 دنوں میں یہ تفصیلات فراہم کرنا ہوتی تھیں تاہم ایس ای سی پی کے اعلامیے کے مطابق نئے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے اس مدت کو 90 دن تک بڑھا دیا گیا ہے۔

نوے دن کی مدت میں نئے سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور اس دوران ’اپنے صارف کو پہچانیں‘ کے ضابطوں کے تحت وہ اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے تمام مطلوبہ تفصیلات دینے کا پابند ہوگا ۔