روسی صدر ولادیمیر پوتن نے استحکام اور مضبوطی کی خواہش میں مستقبل کے لیے کئی بڑے منصوبے بنائے تھے۔ تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران، تیل کی قیمتوں اور روس کی کرنسی میں آنے والی گراوٹ کے باعث ان کی راہ میں نئی مشکلات کھڑی ہو گئی ہیں۔ پھر بھی باہر سے ایسا لگتا ہے جیسے سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
اپریل میں ان کا آئین میں ایسی ترمیم کرنے کا بھی منصوبہ ہے جس سے ولادیمیر پوتن اسی سال کی عمر مکمل کر لینے کے باوجود اقتدار میں برقرار رہ سکیں گے۔
بڑی تعداد میں لوگ ’وکٹری ڈے‘ کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ دیکھنے کے منتظر بھی ہیں۔ تمام مشکلات کے باوجود آئین میں ترمیم اور پریڈ کے کو ملتوی نہیں کیا گیا ہے۔
مشکل وقت اور تحمل
پوتن اس مشکل وقت میں امن اور تحمل دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ’وقت پر معقول اقدامات’ کیے جانے کی وجہ سے کورونا وائرس کا پھیلاوٴ قابو میں ہے۔
روس کے سرکاری میڈیا میں کورونا وائرس کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے ’معقول انتظامات نہ کر پانے کے لیے’ یورپ کی مذمت کی جا رہی ہے اور اسے ’یورپی یونین کی ناکامی’ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
جس وقت یورپ کے رہنماء کورونا وائرس سے نمٹنے اور الگ تھلگ رہنے پر دھیان دے رہے تھے، اسی دوران صدر پوتن کریمیا جا رہے تھے تاکہ یوکرین کے روس میں شامل کیے جانے کے چھ برس کا جشن منایا جا سکے۔
ایسا کر کے وہ یہ دکھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے، صدر ’سماجی دوری’ نہیں کریں گے بلکہ باہر آئیں گے اور لوگوں سے ہاتھ ملائیں گے۔
لیکن یہ سب کچھ محض دکھاوا ہے۔
جو شخص بھی صدر پوتن کے رابطے میں آ رہا ہے، اسے ان کے قریب آنے سے قبل ہی کورونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے کریمیا میں میڈل لگا کر انہوں نے جن لوگوں کی عزت افزائی کی انہیں بھی اس ٹیسٹ سے گزرنا پڑا۔ اس کے علاوہ کریملن میں موجود سٹاف اور وہاں موجود صحافیوں کی بھی سکریننگ ہوئی۔
صدر کے ترجمان دمتری پیسکوو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم اسے صحیح قدم مانتے ہیں تاکہ صدر مکمل خود اعتمادی کے ساتھ اپنا کام کر سکیں۔’
پیسکوو نے کہا کہ ’شکر ہے کہ ان میں وائرس سے متعلق کوئی علامات نہیں ہیں۔ وہ ٹھیک ہیں اور طے شدہ پروگرام کےمطابق اپنا کام کر رہے ہیں۔’
روس میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد اب سرکاری اعداد و شمار میں بھی بڑھ رہی ہے۔ تاہم خیال ہے کہ یہ اصل اعداد و شمار نہیں ہیں۔
بھلے صدر پوتن نے کورونا وائرس کو باہر سے آنے والا مرض اور ’باہر سے آنے والے خطرے’ کے طور پر پیش کیا ہے، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ وہاں حفاظتی اقدامات پر اب زور دیا جانے لگا ہے۔
سرحدوں کے ساتھ سکولوں تک کو بند کر دیا گیا ہے اور لوگوں کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پوتن کا ’سپیشل آپریشن’
ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں کہ لوگوں کو گھروں پر ہی رہنا ہے۔ جمعہ کو صدارتی دفتر نے کہا تھا کہ دارالحکومت ماسکو کو لاک ڈاوٴن کرنے کے بارے میں کوئی تجزیہ نہیں ہوا ہے۔
بہت سے لوگوں کو شک ہے کہ اس خاموشی کا براہ راست تعلق آئین میں ہونے والی ترمیم کے بارے میں رائے شماری اور یہ یقینی بنانے سے ہے کہ پوتن جلد از جلد پھر سے صدر منتخب ہو جائیں۔
یہ عمل آغاز سے ہی اتنی تیزی سے انجام دیا گیا کہ اسے ’سپیشل آپریشن’ کہا جانے لگا ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما الیکسئی نوالنی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ابھی ووٹنگ کروائی گئی اور بزرگوں کو کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود گھروں سے باہر نکالا گیا تو یہ ایک طرح کے ’جرم’ جیسا ہوگا۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ رائے شماری کو سیکیورٹی وجوہات کے باعث یا تو ملتوی کیا جا سکتا ہے، یا پھر آن لائن انتخابات کروائے جا سکتے ہیں۔
تاہم جمعہ کو روس کے الیکشن کمیشن نے نیا منصوبہ پیش کیا۔ اس کےتحت بیلٹ پیپر کو ایک ہفتے کے عرصے میں آہستہ آہستہ ووٹروں کے گھروں تک پہنچایا جائے گا تاکہ کسی ایک مقام پر بھیڑ نہ ہو۔
سیاسی تجزیہ کار کانسٹینٹن کلاشیو نے ’نیزاوسمایا گزیٹا’ کو بتایا کہ ’ان انتخابات کو پروگرام کے مطابق کروانے کی مکمل کوشش کی جا رہی ہے۔ انتخابات کو ملتوی کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔’ انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں کو امید ہے کہ یہ مشکل دور روس کو زیادہ نقصان پہنچائے بغیر گزر جائے گا۔
خوف کا ماحول
ایک پرانی کہاوت ہے کہ جتنا کم پتا ہو آپ اتنی ہی بہتر نیند سو سکتے ہیں۔ روس میں بھی کچھ ایسا ہی ماحول نظر آ رہا ہے۔
ماسکو کے قریب ایک مقام پر آئسکریم بیچنے والے کسینیا نے بتایا کہ ’ہم مزید کچھ نہیں سننا چاہتے ہیں۔ یہ بہت خوفناک ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں ہاتھ دھوتے رہنا ہے، زیادہ باہر نہیں جانا ہے۔ لیکن لوگوں نے دکانوں سے سب کچھ خریدنا شروع کر دیا ہے۔ یہ سب دیکھ کر ڈر لگ رہا ہے۔’
کسینیا کی دکان سے کچھ ہی دور ایک عارضی ہسپتال بہت تیزی سے تیار کیا جا رہا ہے جہاں کورونا وائرس کے پانچ سو متاثرین کو رکھا جا سکے گا۔ یہ ہسپتال روس اور پوری دنیا کے سامنے کھڑے سب سے بڑے موجودہ چیلنج کی گواہی دے رہا ہے۔
روس کے وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے ایمرجنسی ڈرل کا انعقاد کیا ہے اور ملک بھر کے اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ لیکن انتخابات کا اپنے شیڈیول کے حساب سے 22 اپریل کو ہونا طے ہے۔