کورونا وائرس کے سبب اولمپکس 2020 کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے اور کینیڈا اولمپکس سے دستبردار ہونے والا پہلا ملک بن گیا۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو ابے نے بھی پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ اولمپکس ملتوی ہو سکتے ہیں۔
آسٹریلیا نے بھی واشگاف الفاظ میں کہا کہ فی الحال گیمز کا انعقاد نہیں ہو سکتا اور اپنے ایتھلیٹس کو 2021 اولمپکس کے لیے تیاری کا حکم دیا ہے۔تحریر جاری ہے
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی جانب سے ممکنہ طور پر آئندہ 4 ہفتوں میں اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے فیصلہ متوقع ہے تاہم فوری طور پر کسی فیصلے کا امکان نہیں۔
اولمپکس 2020 کا انعقاد 24 جولائی سے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ہونا ہے جس میں 11 ہزار ایتھلیٹس نے شرکت کرنا تھی۔
کینیڈا کی اولمپکس اور پیرالمپکس کمیٹی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ایتھلیٹس اور حکومت سے مشاورت کے بعد اولمپکس سے دستبردار ہونے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔
کینیڈا نے انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی اور عالمی ادارہ صحت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایک سال کے لیے گیمز کے التوا کا اعلان کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم گیمز کے التوا کی صورت میں ہونے والی پیچیدگیوں کو سمجھتے ہیں لیکن ایتھلیٹس اور دنیا کی صحت اور حفاظت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔
کینیڈا نے بعد میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ آج گیمز ملتوی کریں، کورونا کو فتح کریں۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو ابے کئی ہفتوں سے مسلسل کہہ رہے ہیں کہ گیمز شیڈول کے مطابق منعقد ہوں گے لیکن اب ان کے مؤقف میں بھی لچک نظر آ رہی ہے۔
پیر کو پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ اولمپک گیمز ملتوی ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں اولمپکس کا مکمل طور پر انعقاد مشکل ہے، گیمز کا التوا ناگزیر ہے کیونکہ ہمارے نزدیک ایتھلیٹس کی صحت کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
یاد رہے کہ امن کے دنوں میں اولمپکس کو کبھی بھی ملتوی یا منسوخ نہیں کیا گیا اور اتفاق کے طور پر دوسری جنگ عظیم کے سبب ملتوی کیے گئے 1940 کے اولمپکس کا انعقاد بھی ٹوکیو میں ہونا تھا۔
کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا جہاں صرف چین میں وائرس سے تین ہزار سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔
ابتدائی طور پر یہ وائرس صرف چین تک محدود تھا لیکن بعدازاں یہ مشرق وسطیٰ اور یورپ میں انتہائی تیزی سے پھیلنے لگا اور اٹلی میں اب تک سب سے زیادہ 5 ہزار 476 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
دنیا بھر میں اب تک وائرس سے 14ہزار 790 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تین لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔