منتخب تحریریں

سنہری موقع

Share

شاہ جی کی شکل دیکھتے ہی بےاختیار میں اچھل پڑا۔ اُن کی شیو بڑھی ہوئی تھی، بال بکھرے ہوئے تھے اور کپڑوں پر سلوٹیں تھیں۔ پتا چلا کہ اِن دنوں چونکہ وہ گھر تک محدود ہیں لہٰذا بدترین مسائل کا شکار ہیں۔ شاہ جی ایک کاروباری انسان ہیں اور اُن کے دن کا بیشتر حصہ اپنی الیکٹرونک کی دکان پر ہی صرف ہوتا ہے لیکن موجودہ حالات میں وہ گھر میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بتانے لگے کہ چار دن سے اُن کی روٹین کچھ یوں چل رہی ہے کہ سوتے ہیں، جاگتے ہیں، پھر تھوڑا سا سو جاتے ہیں۔ چونکہ ساری فیملی گھر میں موجود ہے لہٰذا اُنہیں فلمیں بھی وہی دیکھنا پڑ رہی ہیں جو پہلے خود دیکھی ہوئی ہوں۔ شاہ جی روزانہ مجھے وڈیو کال کے ذریعے اپنے دکھڑے سناتے ہیں۔ سوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ چار دِنوں میں وہ باتھ روم کی چار ٹونٹیاں ٹھیک کر چکے ہیں۔ چھت کے پنکھے صاف کر چکے ہیں۔ کچن کی کیبنٹ کے ٹوٹے ہوئے پیچ لگا چکے ہیں۔ مین گیٹ کی کنڈی کو تیل دے چکے ہیں۔ اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اور کچھ نہیں سوجھا تو سلائی مشین نکال کر پرانے کپڑوں کے ماسک سینے شروع کر دیے ہیں۔ میں نے حیرت سے پوچھا کہ کیا آپ کو سلائی کرنا آتی ہے؟ آہ بھر کر بولے ’اب ہاتھ بہت صاف ہو گیا ہے‘۔ ہم میں سے اکثریت انہی مسائل کا شکار ہے۔ لاک ڈائون کے دوران سمجھ نہیں آرہا

کہ دن کیسے گزارا جائے۔ فیس بک کھولی جائے توکورونا کے بارے میں ایک جیسے یا من گھڑت مشورے سننے کو مل رہے ہیں۔ ٹی وی پر بھی ایک جیسی ہی خبریں چل رہی ہیں۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ گھروں میں بیٹھ کر کیا کریں؟ لیجئے مسئلے کا کچھ حل نکالتے ہیں۔ ایک کام تو یہ کیجئے کہ بچوں کو رات بھر جاگنے سے مت روکئے۔ یہ ایک ایمرجنسی صورتحال ہے لہٰذا اِس میں روٹین گڑبڑ ہو بھی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اس کا فائدہ سن لیجئے۔ بچے عموماً دن کے اوقات میں باہر جانے کی ضد یا کوشش کرتے ہیں۔ رات کے اندھیرے میں بہرحال کنٹرول میں رہتے ہیں۔ اِنہیں رات دیر تک جاگے رہنے کی اجازت دیجئے، صبح یہ اُتنی ہی دیر سے اٹھیں گے اور پھر کچھ دیر بعد ہی شام اور اندھیرا چھا جائے گا۔ اب میں آتا ہوں کچھ دلچسپ مشغلوں کی طرف جو یقیناً آپ اور آپ کی فیملی کا دن خوشگوار بنائیں گے۔ یوٹیوب کی سہولت ہر ایک کے پاس موجود ہے۔ اس میں مفت فلموں کی ایک بہت بڑی کلیکشن موجود ہے۔ یہ فلمیں دیکھئے۔ فلموں سے دل بھر جائے تو بیگم کو کچن سے چھٹی دیجئے اور بچوں کے ساتھ مل کر خود کوئی ڈش بنائیے۔ ترکیب بیگم سے پوچھتے رہئے تاکہ اس ایکسائٹمنٹ میں وہ بھی آپ کے ساتھ مسکراتی رہے۔ ڈش اچھی بن گئی تو گڈ، نہ بنی تو ویری گڈ کیونکہ ڈش بننے تک کا دلچسپ عمل پوری فیملی انجوائے کرے گی۔ لڈو یا کیرم بورڈ اپنی فیملی کے ساتھ کھیلئے اور سرعام روندی مارئیے۔ اس سے گیم میں ہلا گلا مچا رہتا ہے اور قہقہوں کی فضا بنتی ہے۔ چڑی اُڈی کاں اُڈا، یسو پنجو، چور سپاہی، پرچیاں اور ایسی تمام پرانی ان ڈور گیمز یاد کیجئے اور اگر آپ کے بچوں کو یہ نہیں آتیں تو اُنہیں ضرور سکھائیے۔ بچے عموماً گھر میں رہ کر اپنے دوستوں کو مِس کرتے ہیں۔ انہیں واٹس ایپ پر اپنے دوستوں کے ساتھ گروپ وڈیو کال کا موقع دیجئے۔ اپنے رشتہ داروں، بہن بھائیوں سے وڈیو کال پر بات کیجئے اور گھر بیٹھے گپ شپ کا مزا لیجئے۔ فراغت کے لمحات میں اپنے وہ گھریلو کام یاد کیجئے جنہیں آپ کرنے کیلئے لمبی چھٹی کا انتظار کررہے تھے۔ مثلاً اپنی شرٹ یا پینٹ کے ٹوٹے ہوئے بٹن لگا لیجئے، سردیوں کے کپڑے پیٹی میں رکھ کر گرمیوں کے لباس نکال لیجئے۔ الماری میں کپڑوں کو استری کرکے لٹکا لیجئے بلکہ میں تو کہتا ہوں واشنگ مشین میں کپڑے بھی خود دھونے کا تجربہ کیجئے جو کہ یقیناً کئی لوگوں کو ہوگا۔ یہ موقع ہے اپنے ہی گھر کو دریافت کرنے کا۔ احتیاط یہی ہے کہ آپ نے گھر پر رہنا ہے۔ اُس کے بعد خوف کو جوتے کی نوک پر لکھئے۔ کئی لوگوں کو یہ بات مذاق لگے گی لیکن کوئی حرج نہیں اگر آپ بیگم سے آٹا گوندھنا اور روٹی بنانا بھی سیکھیں۔ آپ کا یہ عمل گھر میں خوشگواریت اور کھلکھلاہٹ کو جنم دے گا۔ آپ کا فرض ہے کہ آپ ماحول میں لطافت پیدا کریں تاکہ کوئی فرد بھی اس نظر بندی سے بور نہ ہونے پائے۔ یوں بھی کر لیں کہ فرش پر پوچے سے لے کر چائے بنانے تک بیگم کا ہر کام خود سنبھال لیں اور بیگم سے کہیں کہ وہ شوہر بن کر آرڈر کرے۔ تجربہ کرکے دیکھ لیجئے نتیجہ صرف ہنستی مسکراتی شکل کی صورت میں برآمد ہوگا۔ باہر کی روٹین بدل گئی ہے تو اندر کی روٹین بھی بدل دیجئے۔ گھر کے گیٹ پر اندر سے تالا لگا دیجئے اور گھر کو پیار، محبت اور شرارتوں کی رنگینیوں سے بھر لیجئے۔ اپنی فیملی کے اتنا قریب ہونے کا یہ سنہری موقع ہے اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیے۔