کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مدافعتی نظام مضبوط بنانے والی غذائیں
نئے نوول کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ سوچتے ہوں کہ اس صورتحال میں خود کو صحت مند کیسے رکھیں؟ کیا کوئی ایسی جادوئی چیز ہے جو آپ کو اس سے بچاسکتی ہے؟
تو پہلے تو یہ جان لیں کہ انٹرنیٹ بلکہ سوشل میڈیا پر متعدد دعوئوں کے باوجود ایسی کوئی جادوئی غذایا گولی نہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناکر کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ایسے متعدد ذرائع موجود ہیں جو مدافعتی نظام کے افعال کو درست رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے صحت مند رہنا ممکن ہوسکتا ہے اور کورونا وائرس کے خلاف جسم کو لڑنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔تحریر جاری ہے
ان میں ہاتھوں کی مناسب صفائی، اچھی غذا کا خیال، جسمانی طور پر متحرک رہنا، مراقبہ، اچھی نیند اور تنائو کو کنٹرول رکھنا شامل ہے۔
مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے غذا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور اس کے لیے چند غذائی عناصر کا استعمال کرنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
گاجر اور خوبانی بیٹا کیروٹین سے بھرپور
بیٹاکیروٹین جسم میں وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے، جو کہ مضبوط مدافعتی نظام کے لیے ضروری جز ہے۔ یہ زہریلے اور بیرونی مواد کے خلاف اینٹی باڈیز کے ردعمل میں مدد دیتا ہے۔ بیٹا کیروٹین کے حصول کے اچھے ذرائع میں شکرقندی، گاجر، آم، خوبانی، پالک اورمیٹھا کدو قابل ذکر ہیں۔
مالٹے اور اسٹرابیری وٹامن سی کے لیے
وٹامن سی خون میں اینٹی باڈیز کی سطح بڑھانے اور خون کے سفید خلیات کے افعال میں مدد دیتا ہے، جس سے جسم کو یہ تعین کرنے مین مدد ملتی ہے کہ اسے کس قسم کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال موسمی نزلہ زکام کے دورانیے میں معمولی کمی لاسکتا ہے۔
اس کے لیے روزانہ 200 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے مالٹے، گریپ فروٹ، کیوی، اسٹرابیری، شملہ مرچ، سبز مرچ وغیرہ سے مدد لی جاسکتی ہے۔
انڈے اور پنیر وٹامن ڈی کے لیے
وٹامن ڈی ایک پروٹین کو بنانے کے عمل کو ریگولیٹ کرتا ہے جو وبائی ایجنٹس بشمول بیکٹریا اور وائرسز کو مارتا ہے۔ وٹامن ڈی خون کے سفید خلیات کی مقدار اور سرگرمیوں کو بھی بدلتا ہے جو بیکٹریا اور وائرس کے پھیلائو کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی سے مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے جس سے وائرل انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے اور بالائی سانس کی نالی کے انفیکشنز زیادہ متاثر کرسکتے ہیں۔
ایک تحقیقق کے مطابق وٹامن ڈی سپلیمنٹس بھی نظام تنفس کے انفیکشن سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں مگر اس سے ہٹ کر چربی والی مچھلی، انڈے، فورٹیفائیڈ ملک اور پنیر سے بھی اسے جزوبدن بنایا جاسکتا ہے۔
بیج، گریاں اور سی فوڈ زنک کے لیے
زنک ایسا غذائی جز ہے جو مدافعتی نظام کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زنک سپلیمنٹس موسمی نزلہ زکام کی علامات کا دورانیہ کم کرسکتے ہیں، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
اس کے حصول کے لیے بیجوں، چنے، دالیں، گریاں، آٹے کی بھوسی، چکن اور دہی سے مدد لی جاسکتی ہے۔
دودھ، انڈے اور گریاں پروٹین کے لیے
پروٹین مدافعتی نظام کے بلڈنگ بلاکس کی کنجی ہیں اور مدافعتی نظام کو اپنے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ گوشت اور نباتاتی ذرائع یعنی مچھلی، چکن، گائے کے گوشت، دودھ، دہی، انڈے، گریاں، بیجوں اور دالوں سے پروٹین کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کیلے پروبائیوٹیکس کے لیے
پروبائیوٹیک اور پیر بائئیوٹیکس سے معدے میں موجود بیکٹریا کی صحت بہتر ہوتی ہے جو مدافعتی نظام کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔
ان کے حصول کے لیے دہی، پنیر سے مدد لی جاسکتی ہے، کیلے بھی اچھا ذریعہ ہیں، اجناس، پیاز، لہسن اور بیج بھی مفید ہیں۔
خیال رہے کہ یہ سب غذائیں کورونا وائرس کے حوالے سے مددگار تو نہیں قرار دی جاسکتی ہیں مگر مدافعتی نظام کی صحت کے لیے ضرور مفید ہیں۔
پانی کو مت بھولیں
جی ہاں جسم میں پانی کی معمولی کمی بھی جسم پر تنائو بڑھانے کے لیے کافی ہے، پانی زیادہ پینے کے ساتھ پانی سے بھرپور غذائیں جیسے پھلوں، سبزیوں اور سوپ کا استعمال زیادہ کریں۔