Site icon DUNYA PAKISTAN

کورونا وائرس: لندن لاک ڈاؤن میں کیسا لگتا ہے؟

Share

برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے عوام سے گھر پر رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے لوگ صرف انتہائی ضروری کام کرنے کے لیے گھروں سے باہر نکلیں۔

حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کے بعد برطانیہ کے طول و عرض میں کئی ایسے مقامات خالی پڑے ہیں جہاں عام دنوں میں لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی۔

ملکہ برطانیہ کی رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے باہر اکثر سیاحوں کا مجمع لگا ہوتا ہے اور 13 مارچ کو بھی یہی صورتحال تھی۔ لیکن بھر چند دن بعد 24 مارچ کو ایک، دو راہگیروں کے علاوہ یہاں کوئی نظر نہیں آ رہا۔

لندن کے ٹاور برج پر ٹریفک کب جام نہیں ہوتی؟ 16 مارچ کو بھی یہاں ایسا ہی ماحول تھا۔ تاہم 24 مارچ کو اس مصروف پل سے گزرنے والی ٹریفک میں واضح کمی دیکھی جا سکتی ہے۔

ٹریفالگر سکوائر پر واقع برطانیہ کی نیشنل آرٹ گیلری سیاحوں میں کافی مقبول ہے۔ لیکن 28 جنوری اور 24 مارچ کے مناظر میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

روزانہ ہزاروں لوگ لندن کے ملینیئم برج سے گزرتے ہیں۔ لیکن 13 مارچ اور 25 مارچ کو لی گئی تصاویر دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صورتحال کتنی بدل چکی ہے۔

عام دنوں میں ’ہیری پوٹر اینڈ دی کرسڈ چائلڈ‘ کے کسی بھی شو کے ٹکٹ مل جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہوتا! لیکن جب سے برطانیہ نے غیرضروری مقامات کو بند کرنے کا حکم دیا ہے، لندن کا ویسٹ اینڈ سنسان پڑا ہے۔

جب سے وزیر اعظم نے عوام سے غیرضروری سفر نہ کرنے کی اپیل کی ہے، شہر کے دیگر ٹرین سٹیشنز کی طرح ’واٹر لو سٹیشن‘ پر بھی مسافروں کی آمد و رفت انتہائی کم ہو گئی ہے۔

Exit mobile version