کورونا وائرس: امریکی اداکار مارک بلم ہلاک
کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے اور اب امریکی تھیٹر کے اداکار مارک بلم 69 سال کی عمر میں ہلاک ہوگئے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اداکار کی بیوہ جینٹ زیرش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے شوہر کورونا وائرس جیسے مسائل کے باعث ہلاک ہوئے۔
جینٹ زیرش کا کہنا تھا کہ ’میرے شوہر کی موت کورونا وائرس جیسے مسائل کے باعث گزشتہ روز ہوئی، وہ نیویارک کے پریسبائٹیرین ہسپتال میں زیر علاج تھے‘۔
واضح رہے کہ مارک بلم اپنے کیریئر میں تھیٹر کے ساتھ ساتھ ’ڈیسپریٹلی سیکنگ سوزین‘ اور کروکوڈائل ڈنڈی‘ نامی فلموں میں بھی کام کرچکے ہیں جبکہ انہوں نے نیٹ فلکس سیریز ’یو‘ میں بھی کام کیا۔
علاوہ ازیں ریبیکا ڈیمن نامی ٹی وی شخصیت نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کی موت کی تصدیق کی۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے اداکار کی تصاویر شیئر کی اور لکھا کہ ’مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت دکھ ہورہا ہے کہ میرے دوست مارک بلم کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہوگئے، مارک بلم ہماری کمپنی سیگ افترا کے ساتھ 2007 سے 2017 تک تعلق میں رہے۔
ربیکا ڈیمن نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ مارک بلم ایک بہترین انسان تھے اور ان کے مداح انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انہوں نے صارفین کو کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے گھروں میں رہنے کا پیغام بھی دیا۔
خیال رہے کہ مارک بلم نے 1985 کی فلم ’ڈیسپریٹلی سیکنگ سوزین‘ میں اداکارہ روزانہ آرکوئٹ کے ساتھ کام کیا تھا۔
اس حوالے سے اداکارہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ساتھی اداکار مارک بلم کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایک بہترین انسان تھے، انہیں اپنے کام سے محبت تھی‘۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دینے والے ملک امریکا میں حیران کن طور پر اس مرض سے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوگئے اور 27 مارچ کی صبح وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 85 ہزار سے زائد ہوگئی۔
امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اس وبا کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین سے بھی زیادہ ہوگئی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں اس مرض سے ہلاکتیں بھی چین سے بڑھ جائیں گی۔
امریکا میں نیویارک کی ریاست وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جہاں ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں نصف تعداد ہے۔
امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 246 ریکارڈ ہلاکتیں ہوئیں جب کہ گزشتہ دو دن سے امریکا سے یومیہ 10 ہزار سے زائد کورونا کے کیس سامنے آنے کے بعد امریکا نے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔
خیال رہے کہ31 دسمبر 2019 کو چینی حکام نے عالمی ادارہ صحت کو نوول کورونا وائرس کی وبا سے آگاہ کیا تھا جسے 20 فروری 2020 کو سارز کوو 2 کا نام دیا گیا جبکہ اس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا نام دیا گیا۔
یہ وبا چین کے شہر ووہان میں سامنے آئی تھی جس کے بعد اس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔