فیس بک میسنجر میں فارورڈ میسجز کی حد محدود کرنے کا اعلان
فیس بک نے نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے افواہوں اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے کے لیے میسنجر میں فارورڈ میسجز کی تعداد میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس مقصد کے لیے کمپنی کی جانب سے میسنجر میں ایک نئے فیچر کو آزمایا جارہا ہے جس کے تحت ایک میسج کو صارف 5 افراد سے زیادہ کو نہیں بھیج سکے گا، تاکہ افواہوں کے پھیلائو کو مشکل تر بنایا جاسکے۔
یہ فیچر فی الحال متعارف نہیں کرایا گیا مگر فیس بک نے تصدیق کی ہے کہ کمپنی کے اندر اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔
اس طرح کا فیچر واٹس ایپ میں گزشتہ سال پیش کیا گیا تھا جس کے تحت صارف ایک میسج کو 5 سے زیادہ بار فارورڈ نہیں کرسکتے۔
چیٹ ایپس جیسے واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر میں میں صارفین آسانی سے معلومات لاتعداد افراد کو بھیج سکتے ہیں، تو اسی لیے وہ اکثر افواہوں اور غلط تفصیلات وائرل ہونے کا باعث بن جاتے ہیں۔
اس نئے فیچر کا انکشاف مختلف ایپس کے نئے فیچرز کے بارے میں قبل از وقت آگاہ کرنے والی ٹوئٹر صارف جین مینچون وونگ نے کرتے ہوئے ٹوئٹ پر بتایا کہ یہ فیچر کس طرح کام کرے گا۔
فیس بک کے ترجمان نے بھی اس فیچر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنا ہے خصوصاً موجودہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے جعلی خبریں اور مشوروں پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہلیٹ فارمز پر کووڈ 19 کے حوالے سے جعلی خبروں کو روکنے کے لیے ہر ممکن کووش کررہے ہیں، جس کے لیے مختلف آپشن جیسے فارورڈ میسج کی تعداد محدود کرنا کو بھی دیکھا جارہا ہے، تاہم یہ فیچر فی الحال تیاری کے مرحلے میں ہے۔
اس سے قبل فیس بک میسنجر پر کورونا وائرس کے حوالے سے انفارمیشن ہب کو بھی متعارف کرایا گیا تھا۔
اس انفارمیشن ہب کا مقصد آن لائن غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنا بھی ہے۔
میسنجر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس ہب میں ایسے ذرائع صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جن سے انہیں اپنے دوستوں، گھروالوں، دفتری ساتھیوں، طالبعلموں، اساتذہ اور دیگر سے گھر میں قرنطینہ کے دوران رابطے میں مدد دے سکیں۔
اسی طرح فیس بک میسنجر نے دنیا بھر کی حکومتوں اور عالمی ادارہ صحت کے لیے ایک پروگرام کو متعارف کرایا ہے تاکہ وہ بروقت کورونا وائرس سے متعلق معلومات عوام تک پہنچاسکیں۔
اس پروگرام کے تحت میسنجر ڈویلپرز کو حکومتی اداروں سے کنکٹ کرکے ایپس اور چیٹ بوٹس کی تیار میں سہولت فراہم کی جائے گی، تاکہ لوگوں کو وبا کے بارے میں تازہ ترین صورتحال، ذہنوں میں موجود سوالات کے جواب اور دیگر کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔
پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جو فیس بک میسنجر کے اس نئے پروگرام میں شامل ہوئے ہیں اور ایک چیٹ بوٹ متعارف کرایا ہے۔
فیس بک نے ایک بلاگ میں بتایا کہ ارجنٹائن، یونیسیف اور پاکستان کی وزارت قومی صحت نے میسنجر کو کووڈ 19 معلومات کو شیئر کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
اس لنک پر جاکر آپ پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف معلومات کو حاصل کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اس پروگرام کے حوالے سے کہا ‘کورونا وائرس کے عالمی بحران کے لیے فیس بک کا تعاون عوامی شعور اجاگر کرنے اور شہریوں کو اہم طبی ٹپس کی فراہمی کے لیے بہت اہم ہے، میسنجر کی مدد سے ہمیں کورونا وائرس کے بارے میں تازہ ترین معلومات جاننے کے خواہشمند افراد تک مستند معلومات کی فراہمی میں مدد ملے گی جبکہ اس سے ہیلپ لائن کو زیادہ اہم کیسز کے لیے اوپن رکھنے میں مدد ملے گی’۔
فیس بک کی زیرملکیت واٹس ایپ نے اپنی ویب سائٹ پر کورونا وائرس سے متعلق مستند معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے واٹس ایپ کورونا وائرس کا پیچ متعارف کرایا، جہاں پر لوگوں کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبا سے متعلق درست معلومات تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے متعارف کرائے گئے کورونا وائرس کی معلومات کے فیچر کو نہ صرف صحت سے متعلق عالمی اداروں کے تعاون سے پیش کیا گیا ہے بلکہ اس فیچر میں درست معلومات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے میسیجنگ ایپلی کیشن نے متعدد فیکٹ چیکر اداروں کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کے کروڑوں صارفین کو درست معلومات کی فراہمی کے لیے عالمی ادارہ صحت نے بھی ایک ہیلتھ الرٹ یا چیٹ بوٹ متعارف کرایا ہے جو اعدادوشمار، مختلف سوالات کے جواب اور دیگر معلومات فراہم کرتا ہے۔
اس مقصد کے لیے +41 79 893 1892 کو فون کانٹیکٹ میں سیو کرکے اس پر hi کا مسیج کردیں، آپ کے سامنے مینیو کھل جائے، جس میں مختلف ایموجیز کے ذریعے مطلوبہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل فیس بک نے 19 مارچ کو کورونا وائرس انفارمیشن سینٹر نیوزفیڈ پر سب سے اوپر متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ انفارمیشن سینٹر فیس بک کا نیا فیچر ہے جس کا مقصد وائرس کے حوالے سے حکومتوں اور طبی محققین کی جانب سے فراہم کی جانے والی کارآمد معلومات لوگوں تک پہنچانا ہے جبکہ غلط اطلاعات پھیلنے کی شرح کم از کم کرنا ہے۔
یہ انفارمیشن سینٹر رئیل ٹائم میں اپ ڈیٹ ہوگا، جبکہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر آفیشل ذرائع سے نئی معلومات اور تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
اسی طرح فیس بک میں کورونا وائرس کے علاج کے حوالے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کو 2 کروڑ ڈالرز مالیت کے اشتہارات کی جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔