دنیابھرسے

کورونا وائرس: بعض ممالک نے چینی سامان مسترد کر دیا

Share

بعض یورپی حکومتوں نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے چین کی طرف سے بنایا گیا سازوسامان لینے سے انکار کر دیا ہے۔

سپین، ترکی اور ہالینڈ کے حکام کے مطابق ہزاروں ٹیسٹنگ کٹس اور طبی ماسکس ’غیرمعیاری اور ناقص‘ ہیں۔

یورپ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ عالمی وبا کے پھوٹنے سے اب تک اٹلی میں 10 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

وائرس پہلی مرتبہ سنہ 2019 کے اواخر میں چین میں پایا گیا اور حکومت نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے لاک ڈاؤن جیسے شدید اقدامات اٹھائے۔

سازوسامان کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟

سنیچر کو ہالینڈ کی وزارتِ صحت نے اعلان کیا کہ انھوں نے چھ لاکھ ماسک واپس منگوا لیے ہیں۔ یہ سامان ایک چینی کمپنی نے 21 مارچ کو بھیجا اور اسے طبی کارکنوں کے ہ راول دستوں کو بانٹ دیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ماسکس کی فٹنگ میں مسئلہ تھا اور ان میں لگے فلٹرز ٹھیک طرح کام نہیں کر رہے تھے حالانکہ ان کا کوالٹی سرٹیفیکیٹ موجود تھا۔

بیان کے مطابق ’بقیہ سامان کو فوراً روک لیا گیا اور اسے تقسیم نہیں کیا گیا۔ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ سامان استعمال میں نہیں لایا جائے گا۔‘

سپین کی حکومت کو بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جب انھوں نے ایک چینی کمپنی سے ٹیسٹنگ کٹس منگوائیں۔

حکومت نے اعلان کیا کہ انھوں نے وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہزاروں کٹس منگوائیں لیکن آنے والے کچھ دنوں میں انکشاف کیا کہ اُن کٹس میں سے تقریباً 60 ہزار یہ پتہ چلانے میں ناکام ہو گئیں کہ آیا مریض کو وائرس ہے یا نہیں۔

سپین میں چینی سفارتخانے نے ٹویٹ کیا کہ ان کٹس کو بنانے والی کمپنی شینجن بائیو ایزی بائیو ٹیکنالوجی کے پاس اپنا سامان بیچنے کے لیے چینی طبی حکام کی طرف سے جاری کردہ سرکاری لائسنس نہیں تھا۔

انھوں نے وضاحت کی کہ چینی حکومت اور علی بابا گروپ کی طرف سے عطیہ کیے گئے سامان میں سینجن بائیو ایزی کی مصنوعات شامل نہیں تھیں۔

ہالینڈ کا ایک ہسپتال
ہالینڈ میں حکام کا کہنا ہے کہ ماسکس کی فٹنگ میں مسئلہ تھا اور ان میں لگے فلٹرز ٹھیک طرح کام نہیں کر رہے تھے حالانکہ ان کا کوالٹی سرٹیفیکیٹ موجود تھا

ترکی نے بھی اعلان کیا کہ چینی کمپنیوں سے منگوائی گئی ٹیسٹنگ کٹس درست نتائج نہیں دے رہی تھیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ تین لاکھ 50 ہزار ٹیسٹ ٹھیک تھے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی منگل کو اپنی ایک ٹویٹ میں ’غیر تصدیق شدہ ٹیسٹ کٹس‘ کے حوالے سے خبرادار کیا ہے۔

انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ’صوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے کو وارننگ دینا چاہتا ہوں، کورونا وائرس کی غیر تصدیق شدہ ٹیسٹک کٹس کی بھرمار ہو رہی ہے، اگر بیمار مریض کو ٹیسٹ صحت مند ظاہر کر دے گا تو اس کا مطلب ہے کئی جانوں کو خطرے میں ڈالنا، جب تک ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) پاکستان کی اپنی کٹس کی تصدیق کرتا ہے آپ امپورٹ کریں لیکن صرف تصدیق شدہ کٹس۔‘

تاہم فواد چوہدری نے یہ نہیں بتایا کہ انھیں غیر تصدیق شدہ کٹس کے بارے میں کہاں سے معلومات حاصل ہوئیں۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی اس ٹویٹ کے بعد این ڈی ایم اے نے ایک وضاحت جاری کی جس میں بتایا گیا کہ ان کے پاس آنے والی کورونا وائرس کی تمام ٹیسٹ کٹس چین میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے آئی ہیں۔

ناقص سامان کے الزامات ناقدین کی اس تنبیہ کے بعد سامنے آئے ہیں کہ چین کورونا وائرس کی عالمی وبا کو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

یورپی یونین کے چیف سفیر جوزف بوریل نے گذشتہ ہفتے بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ یہاں ایک جغرافیائی سیاسی عنصر موجود ہے جس میں ’سخاوت کی سیاست‘ کے ذریعے اثر و رسوخ کی جدوجہد بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین یہ پیغام دے رہا ہے کہ امریکہ کے برعکس وہ ایک ذمہ دار اور قابلِ اعتبار ساتھی ہے۔