امریکا کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کو ہدایت کردی کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کا متن تیار کرلے۔
غیر ملکی رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسپیکر نینسی پلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
مواخذہ کیوں؟
امریکا کے بانیوں کو خوف تھا کہ صدور اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کریں گے لہذا انہوں نے کسی کو عہدے سے ہٹانے کے عمل کو آئین میں شامل کیا۔
آئین کے تحت صدر کو ‘غداری، رشوت ستانی، یا دیگر اعلی جرائم اور بدانتظامی’ کے الزام میں عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
اعلی جرائم اور بدانتظامیوں دراصل بدعنوانی اور عوامی اعتماد کی پامالی سے منسلک کیا گیا۔
کانگریس میں سابق صدر جیرالڈ فورڈ نے کہا تھا ‘ایوان نمائندگان کی اکثریت کے نزدیک مواخذہ ایک ناقابل تلافی جرم ہے’۔
ماضی میں کسی بھی صدر کو مواخذے کی وجہ سے براہ راست عہدے سے نہیں ہٹایا گیا۔
تاہم رچرڈ نکسن نے اپنے خلاف مواخذے سے پہلے ہی استعفی دے دیا۔
اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کو ایوان کے ذریعے بے دخل کیا گیا لیکن سینیٹ نے انھیں سزا نہیں سنائی۔
مواخذہ کیسے ہوتا ہے؟
مواخذے کا آغاز ایوان زیریں سے شروع ہوتا ہے جہاں بحث اور رائے دہی ہوتی ہے کہ آیا صدر کے خلاف مواخذے کی منظوری یا “مواخذے کے متن’ کی منظوری دی جائے؟
سادہ اکثریت کی رائے دہی پر مواخذے کی منظوری ہوتی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق کہ آئین، ایوان قائدین کو یہ فیصلہ کرنے میں بڑے پیمانے پر اختیار دیتا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کس طرح شروع کی جائے۔
ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی نے یوکرائن پر دباؤ ڈالنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی تحقیقات کی کہ آیا ٹرمپ نے اپنے سیاسی حریف کے خلاف اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا؟
ان کمیرا گواہوں کے بیانات اور باضابطہ شواہد کی رپورٹ جاری کرنے سے قبل ٹیلی ویژن سماعتیں کیں۔
عدلیہ کا پینل اس رپورٹ کو باضابطہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے استعمال کرے گا جو دسمبر کے آخر تک ‘فل ہاؤس مواخذے’ کے ووٹ کی بنیاد بن سکتا ہے۔
کیا سینیٹ ٹرائل کو مسترد کرسکتا ہے؟
اگر ایوان مواخذے کے متن کی منظوری دیتا ہے تو اس کے بعد سینیٹ میں ایک مقدمہ چلے گا۔
ایوان کے ممبران پراسیکیوٹرز کی حیثیت سے کام کریں گے اور سینیٹرز بطور جج اور امریکا کے چیف جسٹس صدارت کریں گے۔
صدر کو اجازت ہوگی کہ وہ اپنا وکلا ساتھ لائیں جو گواہ اور دستاویزات کی درخواست کرسکتا ہے۔
بحث ہو گی کہ آیا آئین میں سینیٹ کے مقدمے کی سماعت کی ضرورت ہے۔ لیکن سینیٹ کے قوانین کو عملی طور پر ایک ٹرائل کی ضرورت ہے اور سینیٹ کے اکثریت کے رہنما مِچ مک کونل نے عوامی طور پر کہا کہ وہ کسی کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ری پبلیکن ان قوانین میں ترمیم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں لیکن یہ اقدام سیاسی طور پر رسک ہوگا اور اس کو غیرامکان سمجھانا چاہیے۔
مقدمے کا اندراج اور اسے جلد ختم کرنے کے بارے میں؟
سینیٹ کے قواعد کے تحت ممبران کو مقدمے کی سماعت کے اختتام سے قبل صدر کے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرنے کی تحریک پیش کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔
اگر اس طرح کی تحریک معمولی اکثریت سے گزر جاتی ہے تو مواخذے کا عمل مؤثر طریقے سے ختم ہوجاتا ہے۔
کلنٹن کی سینیٹ کے مواخذے کے مقدمے کی سماعت ، جو کسی سزا کے تحت ختم نہیں ہوئی تھی، پانچ ہفتوں تک جاری رہی۔
آدھی کارروائی کے دوران ایک ڈیموکریٹک سینیٹر نے برخاستگی کے لئے ایک تحریک پیش کی جس کو مسترد کردیا گیا۔
کانگریس میں اراکین کی تقسیم؟
ڈیموکریٹس ایوان کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ایوان میں اس وقت 431 ارکان ہیں ، جن میں سے 233 ڈیموکریٹس ہیں۔ اس کے نتیجے میں ، ڈیموکریٹس ریپبلکن کی حمایت کے ساتھ ری پبلیکن ٹرمپ کا مواخذہ کرسکتے ہیں۔
1998 میں جب ریپبلکن کے اراکین کو ایوان میں اکثریت حاصل تھی تو ایوان نے کلنٹن کے خلاف مواخذے کی حمایت میں مووٹ دیا تھا۔
سینیٹ میں اب 53 ری پبلیکن، 45 ڈیموکریٹس اور دو آزاد امیدوار ہیں جو عام طور پر ڈیموکریٹس کے ساتھ ووٹ دیتے ہیں۔
الزام یا صدر کو ہٹانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی اس لیے سزا کا امکان نہیں ہے۔
اگر ٹرمپ کو گھر جانا پڑا تو؟
کم از کم 20 ریپبلکن اور تمام ڈیموکریٹس اور آزاد امیدواروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ووٹ دینا پڑے گا۔
اگر سینیٹ ٹرمپ کے خلاف سزا کا اعلان کرتا ہے تو ایسی صورت میں نائب صدر مائیک پینس بقیہ مدت کے لیے صدر بنیں گے جو 20 جنوری 2021 کو ختم ہوگی۔