بے سبب غصہ اگر گہرا ہوا
پھر تکبر کا بھی شر گہرا ہوا
وہ نکلتا ہی نہیں ہے عقل سے
اس قدر اس کا اثر گہرا ہوا
بات اس کی مجھ پہ جادو کر گئی
میرے سینے کا شرر گہرا ہوا
کون میری روح پر غالب ہوا
اپنے کھو جانےکا ڈر گہرا ہوا
کیسے پہنچوں وصل کی منزل تلک
ہجر کا ولاء، سفر گہرا ہوا