Site icon DUNYA PAKISTAN

امریکی کمپنی نے کاروں کے پرزوں سے وینٹی لینٹرز بنانا شروع کردیے

Share

امریکا کی ملٹی پرپز ٹیکنالوجی اینڈ وہیکل مینیوفکچرنگ کمپنی ٹیسلا نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت کو پورا کرنے کے لیے وینٹی لیٹرز کو تیاری کرے گی۔

نہ صرف ٹیسلا بلکہ گاڑیاں تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں نے بھی عارضی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کا اعلان کیا تھا اور ایسی کمپنیوں نے امریکا کی فورڈ کمپنی بھی شامل ہے۔

فورڈ نے تو گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ابتدائی طور ہر ہنگامی بنیادوں پر ایک لاکھ وینٹی لیٹرز تیار کرے گی، تاہم اس کے بعد کمپنی ماہانہ 30 ہزار وینٹی لیٹرز بھی تیار کرے گی۔

فورڈ کی طرح ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا اینڈ اسپیس نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ وینٹی لیٹرز کی تیاری کرے گی‎

مذکورہ کمپنی خلا میں بھجوائے جانے والے راکٹ لانچرز سمیت کئی طرح کی سائنسی چیزیں بناتی ہے تاہم مذکورہ کمپنی ٹیسلا کے نام سے صرف گاڑیاں ہی تیار کرتی ہے جو دنیا کی مہنگی ترین اور اچھوتی گاڑیاں بھی تصور کی جاتی ہیں۔

مگر اب اس کمپنی نے دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی قلت کے بعد کاروں کے پرزوں سے ہی وینٹی لیٹرز کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے اور کمپنی نے اس عمل کی ویڈیو بھی جاری کردی۔

یوٹیوب پر جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمپنی کے ماہر انجنیئر کس طرح ٹیسلا کاروں کے پرزوں کی مدد سے ایک منفرد قسم کا وینٹی لیٹر تیار کر رہے ہیں۔

ویڈیو میں بتایا گیا کہ ابھی تک ٹیسلا کے وینٹی لیٹر کی تیاری ابتدائی مراحل میں ہے اور آغاز میں کمپنی وینٹی لیٹر کا ماڈل تیار کرنے کے بعد ہی اس پر مزید کام کرے گی۔

پروٹوٹائپ وینٹی لیٹر کی تیاری کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمپنی کے ماہر انجنیئر کاروں کو آلات کو جوڑ کر وینٹی لیٹر بنانے میں مصروف ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹیسلا رواں ماہ کے آخر تک وینٹی لیٹر کو تیار کر لے گی، جس کے بعد کمپنی کی جانب سے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کو ابتدائی طور پر امریکا کے ہی ہسپتالوں میں استعمال کیا جائے گا۔

ٹیسلا نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے چین میں موجود اپنی فیکٹری کے توسط سے پہلے ہی ایک ہزار وینٹی لیٹر حاصل کرکے امریکی حکومت کو فراہم کیے ہیں۔

اس وقت نہ صرف ٹیسلا اور فورڈ بلکہ دنیا کی دیگر معروف گاڑی ساز کمپنیاں بھی عارضی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری میں مصروف ہیں، چوں کہ اس وقت دنیا بھر میں لوگوں کی زندگی بچانے والے وینٹی لیٹرز کی قلت ہے۔

اس وقت وینٹی لیٹر کی کمی یا قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا، اٹلی اور برطانیہ جیسے ممالک کو بھی اس کی عدم فراہمی کا سامنا ہے اور وہاں کی حکومتیں پریشان ہیں کہ اگر یوں ہی کورونا کے مریض بڑھتے گئے تو معاملات بگڑ سکتے ہیں۔

امریکا میں بھی وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے اور رپورٹس کے مطابق وہاں پر صرف ایک لاکھ 60 ہزار وینٹی لیٹرز موجود ہیں جب کہ 6 اپریل تک وہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 40 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

پاکستان میں بھی صرف ڈھائی ہزار وینٹی لیٹرز ہونے کی رپورٹس ہیں—فوٹو: پی پی ایچ

وینٹی لیٹرز کی قلت پوری کرنے کے لیے امریکی حکومت نے صرف وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں بلکہ گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی اس ضمن میں کام کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو وینٹی لیٹرز فراہم کرنے والی بڑی کمپنیاں امریکا میں ہی موجود ہیں تاہم اس وقت کمپنیوں میں بھی تیار شدہ وینٹی لیٹر کا اسٹاک موجود نہیں۔

دنیا بھر کو وینٹی لیٹرز فراہم کرنے والی کمپنیوں نے حکومت کو پہلے ہی اپنی بے بسی سے آگاہ کردیا ہے اور حکومت کو بتایا ہے کہ وہ پہلے ہی کئی ممالک سے ہزاروں وینٹی لیٹرز کی ہنگامی تیاری کے آرڈرز لے چکی ہیں تاہم خبریں ہیں کہ امریکی حکومت نے تمام کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو وینٹی لیٹرز کی فراہمی سے قبل ملکی ضروریات کو پورا کریں۔

وینٹی لیٹر کیا ہے اور اس سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟

وینٹی لیٹر کو عام زبان میں مصنوعی سانس کی مشین بھی کہا جاتا ہے اور یہ کمپیوٹرائزڈ طبی آلہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) وارڈ میں موجود ہوتا ہے۔

اس آلے کو اس وقت ہی استعمال کیا جاتا ہے جب کسی بھی مریض کی حالت انتہائی غیر ہوجائے اور اسے سانس لینے میں مشکل درپیش ہو۔

وینٹی لیٹر عام طور پر صرف مریض کو سانس لینے میں ہی مدد دیتا ہے اور اس مشین کی نلکیوں کے ذریعے ہی متاثرہ مریض کے پھیپھڑوں تک آسانی سے سانس میں مدد دینے والی گیس پہنچائی جاتی ہے۔

وینٹی لیٹر کی مشین کسی اور طرح کی کوئی مدد نہیں دیتی تاہم اسے سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد سمیت ان تمام مریضوں کے لیے غنیمت مانا جاتا ہے جنہیں کسی بھی بیماری کی وجہ سے سانس لینے میں شدید دشواری پیش آ رہی ہو۔

وینٹی لیٹر انتہائی بیمار شخص کو سانس لینے میں مدد فراہم کرتا ہے—فوٹو: slashgear
Exit mobile version