دنیابھرسے

جولیئن اسانج: وکی لیکس کے بانی کے ’خفیہ خاندان‘ کی جانب سے ان کی رہائی کی اپیل

Share

وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج کی پارٹنر نے بتایا ہے کہ جب وہ لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں رہ رہے تھے تو اس دوران ان کے ہاں دو بچے بھی پیدا ہوئے تھے۔

جولیئن اسانج کی پارٹنر سٹیلا مورس کا کہنا ہے کہ ان کے 2015 سے جولیئن اسانج سے تعلقات ہیں اور اب وہ ان کے دو بچے خود ہی پال رہی ہیں۔

انھوں نے یہ بات بلمارش جیل میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے حوالے سے خدشات کے بعد ظاہر کی۔ اسانج کو تقریباً ایک سال قبل ایکواڈور کے سفارتخانے سے زبر دستی گھسیٹ کر نکالا گیا تھا اور انھیں بلمارش جیل میں رکھا گیا ہے۔

48 سالہ آسٹریلوی شہری اسانج اس وقت اپنی صحت کے حوالے سے خدشات کے پیشِ نظر ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ان کی ساتھی سٹیلا مورس جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئیں اور پیشے کے لحاظ سے وہ ایک وکیل ہیں۔ انھوں نے برطانوی اخبار دی میل کو بتیا کہ وہ اپنے اور اسانج کے تعلقات کو منظرِ عام پر اس لیے لائی ہیں کیونکہ اسانج کی جان کو خطرہ ہے اور سٹیلا کا ماننا ہے کہ اگر وہ کورونا وائرس کا شکار ہوئے تو بچ نہیں پائیں گے۔

وکی لیکس کے یوٹیوب اکاونٹ کے ذریعے جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں سٹیلا مورس نے بتایا کہ وہ جولیئن اسانج سے 2011 میں اس وقت ملیں جب انھوں نے وکی لیکس کے بانی کی قانونی ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

سٹیلا نے کہا کہ وہ اسانج سے سفارتخانے میں تقریباً ہر روز ملنے جاتی تھیں اور وہ انھیں اچھی طرح جان گئیں۔ جوڑے کو 2015 میں پیار ہوگیا اور دو سال بعد ان کی منگنی ہوگئی۔

انھوں نے دی میل کو بتایا کہ جولیئن اسانژ نے اپنے بیٹوں کی پیدائش ویڈیو لنک کے ذریعے دیکھی تھی اور بعد میں لڑکے اپنے والد سے ملنے سفارتخانے میں جایا کرتے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ تین سالہ گیبریئل اور ایک سالہ میکس اپنے والد سے ویڈیو کالز کے ذریعے بات کرتے ہیں۔

سٹیلا مورس نے بتایا کہ ایک فیملی بنانا ایک سوچا سمجھا فیصلہ تھا تاکہ ان کے گرد جیل کی چار دیواری کو ختم کر کے ان کی رہائی کے بعد کی زندگی کے بارے میں سوچا جا سکے۔

سٹیلا مورس نے کہا کہ وہ اسانژ سے سفارتخانے میں تقریباً ہر روز ملنے جاتی تھیں اور وہ انھیں اچھی طرح جان گئیں۔ جوڑے کو 2015 میں پیار ہوگیا اور دو سال بعد ان کی منگنی ہوگئی۔

’بہت سے لوگوں کو لگے کہ ایسے حالات میں ایک فیملی شروع کرنا پاگل پن ہے لیکن ہمارے لیے یہ اپنی حقیقت کو زندہ رکھھنے کا ایک طریقہ تھا۔‘

’یہ مجھے حقیقت پسندانہ رکھتا ہے اور جب وہ اپنے بچوں کو دیکھتے ہیں تو انھیں اطمینان اور سپورٹ ملتی ہے۔ یہ بھی خوش مزاج بچے ہیں۔‘

یاد رہے کہ اسانج نے 2012 میں لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لی تھی تاکہ وہ سوئیڈن میں جنسی استحصال کے ایک کیس سے بچ سکیں۔ وہ کیس اب ختم کیا جا چکا ہے۔

جولیئن اسانج اِس وقت جاسوسی کے الزام میں امریکہ کی طرف حوالگی کی درخواست کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

جولیئن اسانج کو 11 اپریل 2019 کو ایکواڈور کے سفارتخانے سے زبر دستی گھسیٹ کر نکالا گیا تھا اور انھیں تقریباً ایک سال قید کی سزا اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر دی گئی تھی۔

انھیں گذشتہ ستمبر میں جیل سے رہا کیا جانا تھا تاہم ایک مقامی عدالت نے فیصلہ کیا کہ جب تک ان کے سوئیڈن کو حوالے کرنے کے سلسلے میں مقدمے کا فیصلہ نہیں آتا انھیں جیل میں رکھا جائے۔

جولیئن اسانج کے اور بچے بھی ہیں تاہم ان کے بارے میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کا ایک بیٹا آسٹریلیا میں سافٹ ویئر ڈیزائنر ہے۔