خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے گنجان آبادی والے علاقے ادلب میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کے لیے صرف ایک ہی مشین موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خانہ جنگی کے شکار ملک کی مجموعی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے جب کہ وہاں کے بڑے آبادی والے صوبوں یا علاقوں میں شمار ہونے والے ادلب میں جہاں صحت کی دیگر سہولیات کا فقدان ہے، وہیں عالمی وبا کے ٹیسٹ کی تصدیق کے لیے بھی صرف ایک ہی مشین ہونے پر لاکھوں لوگوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شام کے صوبے ادلب کی آبادی 30 لاکھ کے قریب ہے اور وہاں پر ایک فلاحی تنظیم کے تعاون سے چلنے والے صحت کے مرکز میں ٹیسٹ کے نتائج چیک کرنے والی صرف ایک ہی مشین ہے۔
لیبارٹری کے انتظامات سنبھالنے والے ڈاکٹر محمد شہیم مکی نے تصدیق کی کہ ان کے پاس صرف ایک ہی مشین ہے جو کہ پورے علاقے کے ٹیسٹ کے نتائج کو چیک کرنے کا کام کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پورے علاقے سے 300 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جو کہ تمام کے تمام منفی آئے ہیں، تاہم ان کےپاس مزید 5 ہزار ٹیسٹ سیمپل آئے ہیں جنہیں ایک ہی مشین پر چیک کرنے میں وقت لگے گا۔
لیبارٹری کے انتظامات سنبھالنے والے ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ مذکورہ 5 ہزار ٹیسٹ سیمپلز میں سے منتخب سیمپلز کا ٹیسٹ کریں گے جو کہ انتہائی مشکوک ہوں گے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ شام میں 15 اپریل کی صبح تک کورونا کے محض 29 کیسز سامنے آئے تھے اور وہاں پر صرف ایک ہی مصدقہ ہلاکت ہوچکی ہے، تاہم امریکی و برطانوی ماہرین سمیت عالمی فلاحی اداروں کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں کورونا سے کم از کم ایک لاکھ ہلاکتیں ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک میں تقریبا ایک دہائی سے جاری جنگ کے باعث وہاں کے نظام صحت تباہ ہو چکا ہے اور وہاں کے ہسپتالوں میں کوئی بھی اچھی سہولیات میسر نہیں۔
شام کے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور بستروں کی بھی شدید قلت ہے جب کہ وہاں خانہ جنگی کی وجہ سے لوگ کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں جس وجہ سے ماہرین نے کمیپوں میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔