Site icon DUNYA PAKISTAN

پاکستان میں چینی اور گندم بحران: رپورٹ کا فرانزک آڈٹ مکمل ہونے سے قبل ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کا اہلکار معطل

Share

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی سکینڈل میں ہونے والی تحقیقات کی معلومات مبینہ طور پر چند بااثر شوگر ملز مالکان کو فراہم کرنے کے الزام میں تفتیشی ٹیم میں شامل ایک اہلکار کو معطل کر دیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے سجاد مصطفیٰ باجوہ کی ’فوری معطلی‘ کا نوٹیفکیشن منگل کو جاری کیا گیا تھا۔

ادارے میں تعینات سجاد مصطفیٰ باجوہ ایڈشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور وہ اس تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے جو وزیر اعظم کے حکم پر ملک میں آٹے اور چینی کے بحران کی تحقیقات کر رہی تھی۔

انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ماضی قریب کے بحران سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے قریبی رشتہ دار مستفید ہوئے۔ یاد رہے کہ رپورٹ کا فرانزک آڈٹ 25 اپریل کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ایف آئی اے کا نوٹیفیکیشن

افسر کو معطل کیوں کیا گیا؟

ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ادارے کے اعلیٰ حکام کو شک تھا کہ جب چینی کے بحران کی تحقیقات ہو رہی تھیں تو اس دوران متعدد شوگر ملز مالکان کو اس تحقیقات کے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔

ایف آئی اے کے اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر جن شوگر ملز مالکان کو تحقیقاتی ٹیم کے ہونے والے اجلاس میں زیرِ بحث معاملات کے بارے میں بتایا جاتا تھا ان میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف اور حکمراں اتحاد میں شامل اہم رہنما بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی کے بحران کے بارے میں جو رپورٹ دی اس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے نام بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ انھوں نے حکومتِ پنجاب سے کروڑوں روپے کی سبسڈی بھی لی تھی۔

اس رپورٹ میں حکمراں اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہی کا نام بھی شامل ہے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین (بائیں) اور وفاقی وزیر خسرو بختیار (دائیں) کے نام بھی شامل ہیں۔

اہلکار کے مطابق معطل ہونے والے ایڈشنل ڈائریکٹر پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر تفتیشی ٹیم کے اندر کی معلومات لیک کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ مبینہ طور پر ’وہ نہ صرف تفتیشی ٹیم کی معلومات شوگر ملز کے مالکان کو دیتے رہے بلکہ مبینہ طور پر مالی فوائد کے عوض تحقیقاتی ٹیم کو بااثر افراد کی شوگر ملز کے بارے میں غلط معلومات بھی فراہم کرتے رہے۔‘

ان الزامات پر انکوائری جاری ہے اور مذکورہ افسر کو معطل کیا گیا ہے۔

اہلکار کے مطابق اس ٹیم میں شامل دیگر افسران نے شوگر ملز کے بارے میں جو معلومات اکٹھی کی تھیں ان میں اور معطل ہونے والے ایڈشنل ڈائریکٹر کی معلومات میں بڑا فرق ہوتا تھا۔

اہلکار کے مطابق اس معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا نے مذکورہ افسر کے خلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انکوائری کے ابتدائی نتائج کی روشنی میں سجاد مصطفیٰ باجوہ کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔

فرانزک آڈٹ سے قبل معطلی

ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں خصوصی ٹیم چینی بحران کے بارے میں اس ماہ کے آغاز میں دی جانے والی رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کر رہی ہے اور اس کی رپورٹ 25 اپریل تک حکومت کو دییے جانے کا امکان ہے۔

تاہم ایف آئی اے کے اہلکار نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس رپورٹ کی تیاری میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

سجاد باجوہ کی معطلی کے بعد فرانزک آڈٹ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم میں شامل دیگر افسران کی نگرانی بھی سخت کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو یعنی نیب نے گندم اور چینی کے بحران کے بارے میں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔ اس تفتیشی ٹیم میں افسران کے علاوہ فرنزک آڈٹ کے ماہر بھی شامل ہوں گے۔

نیب کے حکام کا کہنا ہے کہ 21 اپریل کو نیب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے ان معاملات کی تفتیش کی منظوری دینے کے بعد حکام نے گندم اور چینی کے بحران کے بارے میں متعقلہ اداروں سے ریکارڈ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم ان معاملات کی تحقیقات ایف آئی اے کی جانب سے فرانزک آڈٹ رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد شروع کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ آنے کے بعد وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی خسرو بختیار سے ان کا قلمدان واپس لے کر سید فخر امام کو دے دیا گیا ہے۔ جبکہ اقتصادی امور کا قلمدان خسرو بختیار کو دے دیا گیا ہے۔

Exit mobile version