پاکستان سپر لیگ سپاٹ فکسنگ سکینڈل: سابق پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید نے کرکٹرز کو رشوت دینے کا اعتراف کر لیا
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ سابق پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید نے بین الاقوامی کرکٹ میچوں پر اثر انداز (فِکس) ہونے کے لیے پیشہ ور کرکٹرز کو رشوت دینے کا اعتراف کر لیا ہے۔
ناصر جمشید کا یہ اعترافی بیان نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے اس حوالے سے کی جانے والی خفیہ تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے۔
ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے اولڈ بری میں رہائش پذیر 32 سالہ پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید نے نو دسمبر کو مانچسٹر کراؤن کورٹ میں رشوت دینے کی سازش کے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
ان سے علاوہ دو افراد جو اس جرم میں ان کے ساتھ شریک پائے گئے ان میں مغربی لندن سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ برطانوی شہری یوسف انور شیفیلڈ سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ محمد اعجاز ہیں۔ ان دونوں افراد نے بھی دو دسمبر کو اس سازش میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ایجنسی نے ایک انڈرکور افسر کو استعمال کرتے ہوئے یہ پتا لگایا کہ تین افراد کا یہ گروہ سنہ 2016 میں بنگلہ دیش پریمیر لیگ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے میچوں کو فکس کرنے کی سازش کر رہا تھا۔ یاد رہے کہ ناصر جمشید کو اس ٹورنامنٹ میں بطور کرکٹر کھیلنا تھا۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق انور اور اعجاز نے ایک ایسا نظام تیار کیا جس کے ذریعے وہ ایک پیشہ ور کھلاڑی کی نشاندہی کریں گے جو طے شدہ فکس میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ کھلاڑی میچ کے آغاز پر ہی اشارہ دے گا جو اس بات کی تصدیق ہو گی کہ میچ کا ایک مختص حصہ فکس ہو چکا ہے۔
عمومی طور پر فی فِکس وہ 30 ہزار برطانوی پاؤنڈ چارج کرتے جس کا آدھا حصہ کھلاڑی وصول کرتا۔
اس کے ایک سال بعد اس تین رکنی گروپ نے دبئی میں کھیلی جانے والی پاکستان سپر لیگ کو فکس کرنے کی منصوبہ بندی کی۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے مطابق فروری 2017 میں انور دوسرے پیشہ ور کرکٹرز سے ملنے کے لیے دبئی گئے۔ ان کرکٹرز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی خالد لطیف اور شرجیل خان بھی شامل تھے۔ یہ دونوں کھلاڑی کھیل کے مختص حصے کو فکس کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر رضامند ہوئے۔
اس سے قبل سی سی ٹی وی کیمرے میں یہ مناظر دیکھے گئے کہ انور سینٹ ایلبنز میں ایک بڑے سٹور سے 28 کرکٹ بیٹ جس پر مختلف رنگوں کی ہینڈل گرپس لگی ہوئی تھیں خریدتے ہیں اور ان کرکٹ بیٹس کو وصول کرنے والے کے طور پر اعجاز کا نام اور پتہ دیا گیا۔
یہ بلے بعد ازاں مختلف کرکٹرز نے یہ اشارے دینے کے لیے استعمال کیے کہ میچ میں فِکس جاری ہے۔
نو فروری 2017 کو دبئی میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے مابین میچ کھیلا گیا۔
اگرچہ خالد لطیف نے ابتدائی طور پر فِکس کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی مگر یہ شرجیل خان تھے جو کریز پر پہلے سے متفقہ اشارہ دیتے ہوئے پہنچے۔
اس کے بعد شرجیل خان کے پہلے سے متفقہ فِکس پر عملدرآمد کیا، یعنی انھوں نے دوسرے اوور کی پہلی دو گیندوں پر کوئی رن نہیں لیا اور ’ڈاٹ بالز‘ کھیلے۔ اور اسی اوور کی تیسری ہی گیند پر وہ صفر کے سکور پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔
13 فروری 2017 کو نیشنل کرائم ایجنسی نے ناصر جمشید کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جبکہ انور کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ دبئی سے واپس آ رہے تھے۔ اعجاز کو شیفیلڈ میں واقع ان کے گھر سے دس روز بعد گرفتار کیا گیا۔
ان تینوں افراد کو فروری 2020 میں سزا سنائی جائے گی۔ تاریخ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
یاد رہے کہ اس کے بعد پاکستان میں ہونے والی ٹریبیونل سماعتوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ناصر جمشید، خالد لطیف، شرجیل خان اور محمد عرفان کو معطل کر دیا تھا۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے سینیئر تفتیشی افسر آئن میک کونل کے مطابق ان افراد نے پیشہ وارانہ اور بین الاقوامی کرکٹ تک اپنی رسائی کا غلط استعمال کیا اور اس کے ذریعے انھوں نے کھیل کو بدعنوان کیا اور مالی فائدے کے لیے عوامی اعتماد کو دھچکا لگایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’بدعنوانی اور رشوت ستانی کی مختلف شکلوں سے نمٹنا نیشنل کرائم ایجنسی کی ترجیح ہے۔ ہم بھرپور طریقے سے ملوث افراد کی تلاش کریں گے اور ان کے ناجائز منافع کو نشانہ بنائیں گے جو اکثر جرم کی مالی اعانت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔‘