خوراک کا ضیاع کم کرنے کے سات طریقے
دنیا میں ہر سال تقریباً ایک اعشاریہ تین ارب ٹن کے برابر کھانا ضائع ہو جاتا ہے اور اس کا بڑا حصہ کوڑا کرکٹ کے گڑھوں میں پھینک دیا جاتا جس سے موسمیاتی تبدیلی کا عمل تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔
نیویارک کے مشہور شیف تباخ میکس لامنا کے بقول آج انسانیت کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سے ایک ’بہت بڑا مسئلہ خوارک کا ضیاع ہے۔‘
میکس نے ’زیادہ پودے، کم ضیاع‘ کے عنوان سے ایک کتاب بھی لکھی ہے اور درج ذیل مضمون میں ایسی تجاویز دیتے ہیں جن کی مدد سے ہم اور آپ اس روش کو تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
’’ کھانا ہمیشہ سے میری زندگی کا ایک اہم جزو رہا ہے۔ ایک شیف کا بیٹا ہونے کی وجہ سے میں ایسی دنیا میں بڑا ہوا جہاں کھانا ہی سب کچھ تھا۔
میرے والدین نے مجھے ہمیشہ یہی سکھایا کہ بیٹا کھانا ضائع نہیں کرتے۔ تقریباً نو ارب انسانوں کے اس سیارے پر آج ہمیں ہر سطح پر فُوڈ اِنسکیورٹی یا خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے اور دنیا میں 820 ملین انسانوں کو اتنا کھانا نہیں ملتا جتنا ان کے لیے ضروری ہے۔
خوراک کا ضیاع آج انسانیت کو درپیش مسائل میں سے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں بنائے جانے والے تمام کھانے میں سے ایک تہائی ضائع ہو جاتا ہے۔
کھانا ضائع ہونے کا مطلب صرف کھانا ضائع ہونا نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیسے، پانی، توانائی، زمین اور ذرائع آمد ورفت، ہر چیز ضائع ہوئی ہے۔
یہاں تک کہ اگر آپ کھانا پھینک رہے ہیں تو اس سے موسمیاتی تبدیلی پر بھی اثر پڑ رہا ہے، کیونکہ یہ کھانا اکثر کوڑا کرکٹ کے گڑھوں میں پھینکا جاتا ہے جہاں وہ گلتا سڑتا رہتا ہے جس سے میتھین گیس پیدا ہوتی ہے جو آب و ہوا پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔
اگر کھانے کے ضیاع کو ہم ایک ملک تصور کریں تو امریکہ اور چین کے بعد آلودگی پھیلانے والی (گرین ہاؤس) گیسیں پیدا کرنے والا یہ تیسرا بڑا ملک ہوتا۔
اس حوالے سے ہم مندرجہ ذیل کام کر سکتے ہیں۔
سوچ سمجھ کر خریداری یا سمارٹ شاپنگ
بہت سے لوگ اپنی ضرورت سے زیادہ خوراک خرید لیتے ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ اپنی ضرورت کی چیزوں کی فہرست بنائیں اور صرف وہی اشیاء خریدیں۔
اس کے بعد یہ یقینی بنائیں کہ آپ نے جو کھانا خریدا ہے، دوبارہ بازار جانے سے پہلے وہ تمام کھانا ختم کریں۔
کھانا ٹھیک سے ذخیرہ کریں
کھانے کی بہت زیادہ مقدار اس وجہ سے ضائع ہو جاتی ہے کہ ہم اسے درست طریقے سے ذخیرہ نہیں کرتے۔ بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں کہ تازہ سبزیوں کو خراب ہونے سے کیسے بچاتے ہیں، جس کی وجہ سے کچّی سبزیاں وقت سے پہلے پک جاتی ہیں، اور پھر جلد ہی پہلے گل سڑ جاتی ہیں۔
مثلاً آلو، ٹماٹر، لہسن، کھیرے اور پیاز کو کبھی بھی فریج میں نہیں رکھنا چاہیے۔ ان سبزیوں کو ہمیشہ کمرے کے درجۂ حرارت پر رکھنا چاہیے۔
پتوں والی سبزی اور دھنیا، پودینہ جیسی بوٹیوں کو تنے تک پانی میں بھگو کر دیر تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ سمجھتے ہیں کہ روٹی زیادہ آ گئی ہے تو اسے فریج کی بجائے فریزر میں رکھیں۔
سبزیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کی اس مہم میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ جب بازار جائیں تو وہ چیزیں اٹھائیں جو دیکھنے میں چاہے بہت زبردست نہ ہوں۔ اور اس سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ بڑی دکانوں کی بجائے ریڑھی والے یا خود کسان سے خریداری کریں۔
بچ جانے والا کھانا محفوظ کریں (بلکہ بہتر ہے اسے کھا لیں)
بچ جانے والا کھانا صرف چھٹیوں کے دنوں کے لیے نہیں ہوتا۔
اگر آپ کے ہاں معمول میں بہت زیادہ کھانا بنتا ہے اور ہمیشہ کھانا بچ جاتا ہے تو ہفتے میں ایک دن مقرر کرلیں اور اس دن صرف وہ کھانا ختم کریں جو فریج میں پڑا ہوا ہے۔
کھانا کوڑے میں پھینکنے سے بچنے کا یہ طریقہ بہت اچھا ہے۔
اس کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے آپ کا وقت اور پیسہ بھی بچتا ہے۔
اپنے فریزر سے دوستی بڑھائیں
کھانے کو محفوظ کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے فریز کر دیں اور اور ایسے کھانوں کی فہرست بہت طویل ہے جنھیں آپ آسانی سے منجمد کر سکتے ہیں۔
مثلاً ایسی سبزیاں جو قدرے نرم پڑ چکی ہیں اور آپ کے پسندیدہ سلاد میں جا سکتی ہیں، آپ انھیں بیگ میں ڈال کر فریزر میں رکھ سکتے ہیں۔ آپ ان سے بعد میں سمُودی وغیرہ بنا سکتے ہیں۔
اسی طرح دھنیے، پودینے جیسی بچی ہوئی بُوٹیوں کو زیتون کا تیل اور لہسن لگا کر برف بنانے والی ٹرے میں رکھ کر برف (آئیس کیوب) بنائی جا سکتی ہے جسے آپ دوسرے چیزوں کو ہلکا پھلکا تلتے ہوئے یعنی ’ساتے‘ کرتے ہوئے ان میں ڈال سکتے ہیں۔
اسی طرح آپ بچے ہوئے دوسرے کھانوں، اپنے فارم سٹینڈ سے بچی ہوئی اضافی خوراک اور سوپ اور مرچوں کو فریز کر سکتے ہیں۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کا ایک نہایت عمدہ طریقہ ہے کہ آپ کے پاس ہمیشہ صحت مند اور گھر کا پکا ہوا کھانا موجود ہے۔
اپنا لنچ پیک کریں
اگرچہ اپنے رفقاء کے ساتھ لنچ پر جانا یا اپنے پسندیدہ ریسٹورینٹ سے کھانا کھانا پر لطف لگتا ہے لیکن یہ ہمیشہ مہنگا ہوتا ہے اور خوراک کے ضیاع میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
پیسے بچانے اور کاربن فٹ پرنٹ کم کرنے کا ایک مددگار طریقہ یہ ہے کہ کام پر اپنا لنچ ساتھ لائیں۔
اگر آپ کے پاس صبح وقت کم ہوتا ہے تو کوشش کریں کہ بچے ہوئے کھانے چھوٹے چھوٹے ڈبوں میں فریز کر لیا کریں۔ اس طرح آپ کے پاس ہر صبح پہلے سے بنے ہوئے اچھے ذائقہ دار لنچز تیار ہوں گے۔
گھر پر ہی سٹاک بنائیں
گھر پر بچی ہوئی سبزیوں کا سٹاک یا شوربہ بنانا خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کا ایک آسان طریقہ ہے۔
بچی ہوئی سبزیوں کو جیسا کہ ان کے اوپر کے حصے، تنے، چھلکے وغیرہ یا دوسرے بچے ہوئے حصوں میں تھوڑا سا زیتون کا تیل یا مکھن ڈال کر سوتے بنا لیں، اس میں پانی ڈالیں اور پھر اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔ لیجیئے خوشبودار سبزیوں کا شوربہ تیار ہے۔
اگر بنا سکتے ہیں تو کھاد بنا لیں
بچے ہوئے کھانے سے کھاد بنانا بھی ضائع ہوتی ہوئی خوراک کو پودوں کے لیے طاقت بنانے کا ایک مفید طریقہ ہے۔
اگرچہ سبھی کے لیے گھر سے باہر کمپوزٹنگ کا نظام لگانے کی جگہ نہیں ہوتی لیکن کچن میں ہی کمپوزٹنگ کے ایسے بہت سے نظام موجود ہیں جو اس عادت کو آسان اور سب کی دسترس والے نظام بناتے ہیں۔ ان کے لیے بھی جن کے پاس جگہ بہت محدود ہے۔
باہر رکھا ہوا کمپوزٹر اس کے لیے تو اچھا کام کرے گا جس کے پاس زیادہ جگہ ہے جبکہ کاؤنٹر ٹاپ کمپوزٹرز شہر میں رہنے والے ان افراد کے لیے اچھے ہے جو گھریلو پودے یا جڑی بوٹیوں کے چھوٹے باغیچے بناتے ہیں۔
چھوٹے قدم اور بڑے نتائج
اصل بات یہ ہے کہ ہم سب خوراک کا ضیاع کم کر سکتے ہیں اور ایسا کرنے کے لامحدود طریقے ہیں۔ صرف یہ خیال کر کے ہی کہ ہم گھر پر روزانہ کتنا کھانا پھینکتے ہیں، ہم زمین کے کچھ قابلِ قدر ذرائع کو بچا سکتے ہیں۔
خریداری، کھانا پکانے اور خوراک کا استعمال کرنے کے اپنے طریقوں میں صرف تھوڑی سی تبدیلی بھی ماحول پر اس کے اثرات میں کمی لا سکتی ہے۔
تھوڑی سی کوشش سے آپ خوراک کے ضیاع میں ڈرامائی تبدیلی لا سکتے ہیں، پیسے اور وقت بچا سکتے ہیں اور دھرتی ماں پر سے بوجھ کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔