لاہور کی اورنج لائن کے افتتاح کی حقدار مسلم لیگ ن یا پاکستان تحریک انصاف؟
ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے کارکن، گھوڑوں کا رقص اور محو رقص کارکنوں کے لیے گرما گرم جلبیاں۔ پیر کی صبح لاہور کے جی پی او چوک پر جشن کا سماں تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پہنچی اورنج لائن ٹرین کے افتتاحی بینز آویزاں تھے مگر جو بات کچھ عجیب لگی وہ یہ کہ صوبے میں تحریکِ انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود بینرز پر لکھا تھا کہ ‘عوام کو اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ دینے پر میاں محمد نواز شریف اور شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔
استفسار کیا تو معلوم ہوا کہ مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور رہنماؤں نے حکومتِ پنجاب سے پہلے خود ہی اورنج لائن کے افتتاح کی تقریب سجا لی ہے۔
اس تقریب میں مسلم لیگ کے رہنما رانا مشہود، ملک پرویز، خواجہ عمران ندیر، شائستہ پرویز اور خواجہ حسان سمیت مقامی ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی شریک تھے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود کا کہنا تھا کہ ’یہ عوام کی فلاح وبہبود کا منصوبہ ہے اور عوام نے آج اس کا افتتاح بھی کر دیا ہے‘۔
انھوں نے کہا کہ ’جس کا کریڈٹ ہے اسی کو ملنا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ اس منصوبے کے افتتاح کے لیے ہمیں بلاتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اس منصوبے کو رکوانے کے لیے عدالتوں کے علاوہ ورلڈ ہیریٹج کونسل میں گئے۔
مسلم لیگی کارکن ممتاز رئیس اور پروین اختر کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ حکومت نے ہمیں مہنگائی کے علاوہ کچھ اور نہیں دیا کیونکہ اس حکومت میں عوام دوست منصوبے دینے کی اہلیت موجود نہیں ہے‘۔
انھوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کا افتتاح آج مسلم لیگ کی جانب سے کیا گیا ہے وہ اصلی افتتاح ہے اور جو منگل کو پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے افتتاح کیا جائے گا وہ ‘دو نمبر افتتاح’ کہلائے گا۔
اورنج لائن منصوبے کا افتتاح کون کرے گا؟
چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 10 دسمبر 2019 کو اورنج لائن ٹرین کا افتتاح کر دیا جائے گا۔
سی ایم سیکریٹریٹ کے جانب سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار 10 دسمبر کو اورنج لائن منصوبے کے ٹیسٹ رن کا افتتاح کریں گے لیکن فی الحال اس ٹرین کو عوام کے نہیں کھولا جائے گا۔
تاہم وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب جہانزیب کھچی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ منگل کو کابینہ کا اجلاس ہے جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب اس منصوبے کے ٹیسٹ رن کے لیے نہیں آ سکیں گے۔
خیال رہے کہ اس افتتاحی تقریب سے قبل سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی اورنج ٹرین کے ٹیسٹ رن کا افتتاح کر چکے ہیں۔
پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اورنج لائن کو انتخابی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا اور اصل ٹیسٹ رن اب ہو رہا ہے۔
‘ڈیڑھ سال پہلے جو افتتاح شہباز شریف صاحب نے کیا تھا وہ ڈیزل لوکوموٹِو کے ساتھ ٹیسٹ رن کا تھا کیونکہ اس وقت الیکشن تھا اور انھوں نے الیکشن سٹنٹ کے طور پر اس منصونے کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم ہم اب پہلی مرتبہ الیکٹرک ٹیسٹ رن کریں گے جو اس منصوبے کی اصل روح ہے۔’
منصوبے پر تختی کس کے نام کی لگے گی
وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب جہانزیب کھچی کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہماری حکومت کی کامیابی ہے کہ ہم اس منصوبے کو مکمل کر رہے ہیں کیونکہ جب بھی نئی حکومت آتی ہے تو پرانے منصوبوں کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا‘۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم سیاسی لوگ ہیں اور جو بھی ہمارے اپوزیشن کے لوگ ہوں گے ہم ان کو دعوت دیں گے۔ جب بھی اس منصوبے کا کمرشل افتتاح ہوگا اس میں ہم اپنی تمام اپوزیشن سمیت میاں محمد شہباز شریف کو بھی بطور مہمان مدعو کریں گے‘۔
تاہم ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ اس منصوبے پر تختی کس کے نام کی لگائی جائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ‘جب وقت آئے کا تو اس بات کا فیصلہ تب کریں گے۔’
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر شہباز شریف کے نام کی تختی ہی لگنی چاہیے اور اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو انھیں ’یہ سمجھ لینا چاہیے کہ عوام کے دلوں پر شہباز شریف کے نام کی تختی لگ چکی ہے‘۔