’رشی کپور نے کہا مہمان پشاور سے آئے ہیں انھیں قہوہ پلواؤ‘
انڈیا میں کینسر کے مرض سے دو برس کی جنگ کے بعد وفات پانے والے اداکار رشی کپور کے مداح جہاں انڈیا کے علاوہ پاکستان میں ہیں وہیں ان کا پاکستان سے ذاتی تعلق بھی تھا۔
بوبی اور قرض جیسی سپرہٹ فلمیں دینے والے اس انڈین اداکار کا تعلق بالی وڈ کے مشہور کپور خاندان سے تھا۔
یہ وہی کپور خاندان ہے جس کی جڑیں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں ہیں اور شہر کے مشہور قصہ خوانی بازار کی گلیوں میں سے ایک گلی میں کپور خاندان کی آبائی حویلی بھی واقع ہے۔
کپور حویلی 1918 سے 1922 کے درمیان رشی کپور کے پردادا یعنی پرتھوی راج کپور کے والد نے تعمیر کروائی تھی اور یہ اس دور کی ایک شاہکار عمارت تھی۔
رشی کپور کی اپنے آباواجداد کے شہر سے لگاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ پشاور کے دورے سے واپسی پر اپنے گھر کی مٹی ساتھ لے گئے تھے۔
یہ 1990 کی بات ہے جب کپور خاندان کے دو بڑے نام ششی کپور اور رشی کپور پاکستان آئے تھے اور ان کے اس دورے کا مقصد بنیادی طور پر فلم ’حنا‘ کے لیے پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار کا انٹرویو کرنا تھا۔
پشاور کے دورے کے لیے کپور برادران نے باقاعدہ طور پر حکومتِ پاکستان سے اجازت لی تھی اور جب وہ پشاور گئے تو وہاں مقامی لوگوں نے ان کا شاندار استقبال کیا تھا۔
پشاور کے معروف اداکار ناجی خان اور رشید ناز کو ان بھارتی اداکاروں کے استقبال کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ناجی خان نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’اس وقت ایسا لگا تھا جیسے پورا شہر وہیں ڈھکی نعل بندی میں امڈ آیا ہو۔‘
انھوں نے بتایا کہ جب انھیں ایئرپورٹ سے لایا جا رہا تھا تو وہ رشی کپور کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے تھے اور رشی ہر جگہ کے بارے میں پوچھتے تھے کہ یہ کون سی جگہ ہے۔
ناجی خان کے مطابق ’جب ہم قصہ خوانی بازار پہنچے تو انھوں نے لکڑی پر کندہ کاری دیکھی تو گاڑی رکوا دی اور قریب سے جا کر دیکھنا چاہا‘۔
ناجی خان نے بتایا کہ ’رشی کپور بہت محبت کرنے والے انسان تھے۔ انھوں نے خود گورنر سے کہہ کر پشاور کے فنکاروں کو بلوایا تھا اور وہ ان سے گلے ملتے اور ہنستے رہتے تھے۔
رشی کپور کی خواہش کیا تھی؟
پشاور میں کلچر ہیریٹیج کونسل کے سیکرٹری شکیل وحید اللہ 2009 اور اس کے بعد بھی فنکاروں سے ملاقات کے لیے انڈیا جاتے رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ایک ملاقات میں رشی کپور نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے آبائی مکان میں پرتھوی راج اور راج کپور کے نام سے میوزیم بنایا جانا چاہیے جس میں کپور خاندان کے فلمی زندگی کے متعلق یاداشتیں اور سامان رکھا جائے اور اس طرح انڈیا اور پاکستان کا رابطہ رہے گا اور پشاور سے ان کی محبت بھی زندہ رہے گی۔
شکیل وحید اللہ کے مطابق 1990 میں بھی رشی کپور کے پاکستان آنے کا مقصد ’اس شہر کو اور اس مکان اور علاقے کو دیکھنا تھا جہاں ان کے آباو اجداد کی پیدائش ہوئی اور وہ یہاں طویل عرصے تک رہے تھے۔‘
شکیل وحید اللہ نے بتایا کہ وہ 2009 میں جب ان سے ملنے جا رہے تھے تو رندھیر کپور نے خصوصی طور پر پشاور کی مٹی منگوائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ جب وہ مٹی لے کر گئے تو ’ان بھائیوں نے مٹی کو سر سے لگایا اور اس کو چوما تھا کہ یہ اس جگہ کی مٹی ہے جہاں ان کے آباو اجداد پیدا ہوئے تھے‘۔
انھوں نے کہا کہ ’رشی کپور سے جب ملاقات ہو رہی تھی تو انھوں نے کھانے بعد اپنے سیکریٹری سے کہا کہ مہمان پشاور سے آئے ہیں۔ ان کے لیے پشاوری قہوہ ضرور تیار کراؤ کیونکہ پشاور میں لوگ کھانے کے بعد قہوہ ضرور پیتے ہیں‘۔
پاکستانی فلموں اور فنکاروں کے مداح
بی بی سی ہندی کی وندنا وجے کے مطابق رشی کپور پاکستانی فلم ‘آئینہ’ کے بہت بڑے مداح تھے اور اس کا ذکر انھوں نے اپنی سوانح حیات میں بھی کیا ہے۔
اس کہانی پر فلم بالی وڈ میں بھی بنائی گئی اور اس فلم میں ہیرو کے کردار کے لیے رشی کپور کو ہی پیشکش کی گئی تھی۔ اس فلم کا نام ‘پیار جھکتا نہیں’ تھا۔
تاہم اس فلم میں ہیرو کے کردار میں انھیں ایک بچے کے باپ کا کردار ادا کرنا تھا لہٰذا انھوں نے یہ فلم کرنے سے انکار کر دیا۔ ‘پیار جھکتا نہیں’ سنہ 1985 میں ایک سپرہٹ فلم ثابت ہوئی تھی اور اس وقت اس فلم کے ہیرو متھن چکروتی تھے۔
اگرچہ انھوں نے اپنی سوانح حیات میں لکھا ہے کہ وہ اس پاکستانی فلم کے بہت بڑے مداح تھے
اپنی سوانح حیات ‘کھلم کھلا’ میں رشی کپور نے یہ بھی لکھا ہے کہ کیسے ان کے والد راج کپور نے ان کی شادی کی تقریب میں پاکستان کے معروف قوال اور گلوکار نصرت فتح علی خان کو گانے کے لیے مدعو کیا تھا جسے انھوں نے قبول کیا تھا۔
رشی کپور نے پاکستانی اداکار فواد خان کے ساتھ بھی انڈین فلم ‘کپور اینڈ سنز’ میں کام کیا جہاں دونوں کو ایک ساتھ وقت گزارنے کا کافی موقع ملا تھا۔ اس فلم کی ریلیز کے موقع پر اداکار فواد خان نے کہا تھا کہ انھیں یاد ہے کہ دوران شوٹنگ وہ دونوں کیسے لسی اور پنجابی پر ایک دوسرے کے ساتھ ڈھیروں باتیں کرتے تھے۔
رشی کپور سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر بھی کافی متحرک تھے اور وہ پاکستان کے معاملات پر اپنے رائے دینے پر کافی جانے جاتے تھے جنھیں کبھی کبھار سراہا جاتا تھا تو کبھی تنقید کی جاتی تھی۔
گذشتہ ماہ کورونا کی وبا کے پیش نظر رشی کپور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا’ بصد احترام پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں کورونا کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات اٹھائیں، پاکستان کی عوام سے ہمیں بھی پیار ہے۔ کبھی ہم ایک ہی تھے، ہمیں ان کی فکر ہے۔ یہ عالمی بحران ہے اور اس میں انا کی کوئی بات نہیں، ہم آپ سے پیار کرتے ہیں، انسانیت زندہ باد۔’