Site icon DUNYA PAKISTAN

جمال خاشقجی کی منگیتر کا پریمیئر لیگ کو خط: ’سعودی شاہی خاندان کو نیوکاسل یونائیٹڈ فروخت نہ کیا جائے‘

Share

مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے پریمیئر لیگ پر زور ڈالا ہے کہ وہ سعودی شاہی خاندان کو برطانوی فٹ بال کلب نیوکاسل یونائیٹڈ فروخت نہ کریں۔

انگلش فٹ بال کلب نیوکاسل یونائیٹڈ اور سعودی شہزادے محمد بن سلمان کی نگرانی میں کام کرنے والے سعودی انویسٹمنٹ فنڈ کے درمیان کلب کی فروخت کا معاہدہ طے پانے والا ہے۔

تاہم جمال خاشقجی کی منگیتر حاطس چنگیز کے وکلا کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ سعودی صحافی کے قتل کے معاملے کی وجہ سے روکا جانا چاہیے۔ جمال خاشقجی 2018 میں ترکی میں سعودی سفارتخانے کی اندر قتل ہوئے۔

مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ قتل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر کیا گیا لیکن انھوں نے اس بات کی تردید کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی نمائندہ کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو جان بوجھ کر، سوچ سمجھ کر قتل کیا گیا اور سعودی عرب کی ریاست اس ماورائے عدالت قتل کی ذمہ دار ہے۔

59 سالہ صحافی جمال خاشقجی قتل ہونے سے پہلے واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرتے تھے اور سعودی حکومت کے ناقدین میں شامل تھے۔

نیوکاسل یونائیٹڈ کے مالک برطانوی تاجر مائیک ایشلے ہیں جنہوں نے یہ کلب 2008 میں خریدا تھا اور پھر 2017 میں انھوں نے اسے فروخت کرنے کی کوشش کی۔

اس معائدے کی مالیت تین سو ملین پاؤنڈ بتائی جارہی ہے لیکن اس معاہدے کی وجہ سے بہت سارے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔

سعودی عرب پر پریمیئر لیگ کے کمرشل حقوق کی چوری کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی حکومت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اس ڈیل پر تنقید کی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنے برے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے توجہ ہٹانے کے لیے ’سپورٹس واشنگ‘ کر رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ سعودی عرب کھیلوں کے بڑے مقابلوں کا انعقاد کروا کر اپنے ملک کی شہرت کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تاہم جمال خاشقجی کی منگیتر حاطس چنگیز کے وکلا نے ان کی طرف سے لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ پریمیئر لیگ کو یہ معاہدہ بلاک کرنا چاہیے۔

خط میں پریمیئر لیگ اور اس کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ ماسٹرس کو مخاطب کر کے لکھا گیا ہے کہ ہاتف چنگیز کے منگیتر کے بہیمانہ قتل کے بعد ان کے لیے درست، مناسب اور قانونی فیصلہ اس ڈیل کو بلاک کرنا ہے۔

تاہم ہمیں آئندہ دو ہفتوں میں اس بارے میں پتا چلنے کا امکان ہے کہ آیا ایک ایسا ملک جس نے سنہ 2019 میں 184 افراد کو پھانسی دی اور جس پر ایک صحافی کے قتل کا بھی الزام ہے، پریمئیر لیگ کے ایک کلب کو چلانے کے لیے ’موزوں یا درست‘ قرار دیا جاتا ہے یا نہیں۔

جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا؟

سنہ 2017 میں صحافی جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر کے امریکہ چلے گئے۔ دو اکتوبر 2018 کو وہ اپنی منگیتر ہاتف چنگیز کے ساتھ شادی کرنے کے لیے کچھ دستاویزات لینے استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے گئے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جب ہاتف سفارت خانے کے باہر انتظار کر رہی تھیں تو اندر جمال خاشقجی کا قتل کر کے ان کے جسم کے ٹکڑے کیے جا رہے تھے۔ خاشقجی کی باقیات کبھی نہیں ملیں۔

اس قتل نے دنیا کو ششدر کر دیا۔ اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایگنس کالامارڈ کہتی ہیں کہ اتنے شواہد موجود تھے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز دیگر سعودی افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔

انھوں نے آزادانہ اور غیرجانبدار بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کیا۔

Exit mobile version