پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا پہلا ٹیسٹ آج راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے۔
اب سے کچھ دیر قبل سری لنکا نے اپنی پہلی اننگز میں چھ اوورز کے اختتام پر بنا کسی نقصان کے 23 رنز بنائے ہیں۔
اس وقت سری لنکا کے لیے ڈی میتھ کرونارتنے اور وشوا فرنینڈو کریز پر موجود ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے محمد عباس اور شاہین شاہ آفریدی نے بولنگ کا آغاز کیا ہے۔
سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔
آج صبح کی پاکستانی کرکٹ ٹیم سلیکشن کی دو خاص باتیں تھیں۔ ایک تو کسی بھی فل ٹائم سپنر کو شامل نہیں کیا گیا اور میزبان ٹیم چار فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔ دوسرا یہ کہ دس سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپس آنے والے بلے باز فواد عالم کو پہلے ٹیسٹ کے لیے شامل نہیں گیا۔
پاکستان کی جانب سے عثمان شنواری اور عابد علی ٹیسٹ ڈبیو کر رہے ہیں جبکہ فواد عالم کو سکواڈ میں تو شامل کیا گیا ہے لیکن آج کے میچ میں وہ جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔
پاکستانی ٹیم میں اظہر علی، عابد علی، اسد شفیق، بابر اعظم، امام الحق، محمد رضوان، عثمان شنواری، شاہین آفریدی، محمد عباس، نسیم شاہ، اور شان مسعود شامل ہیں۔
دوسری جانب سری لنکا کی ٹیم میں ڈی میتھ کرونارتنے، کوشل مینڈس، دنیش چندی مل، انجیلو میتھیوز، دھنن جیایا ڈی سلوا، نیروشان ڈک ویلے، اوشادہ فرنینڈو، دلروان پریرا، وشوا فرنینڈو، کاسون رجتھا اور لاہیرو کمارا شامل ہیں
واضح رہے اس میچ میں مکی آرتھر کا کردار اہم ہوگا کیونکہ وہ تقریباً تین برس تک پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہے اور اب سری لنکن ڈریسنگ روم میں براجمان ہیں یعنی مکی آرتھر پاکستانی حکمت عملی کا بہتر اندازہ لگا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں آخری میچ انڈیا اور پاکستان کے درمیان 2004 میں کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان کو اننگز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میچ کا خاصا انڈین بلے باز راہل ڈراوڈ کی 270 رنز کی مایہ ناز اننگز تھی۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی تاریخ
یہ گراؤنڈ اس سے قبل ایک کلب گراؤنڈ تھا جسے 1992 کے آغاز میں ایک ٹیسٹ میچ گراؤنڈ کا درجہ دیا گیا۔ یہ پاکستان کا 14واں ٹیسٹ گراؤنڈ ہے۔
صحافی عبدالمحیی کے مطابق یہ ایک تالاب نما میدان ہوا کرتا تھا جس پر گھاس کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ تاہم 1996 کے ورلڈ کپ کو نظر میں رکھتے ہوئے اس سٹیڈیم کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔
اس گراؤنڈ پر پہلا انٹرنیشنل میچ ایک، ایک روزہ میچ تھا جو اتفاق سے پاکستان اور سری لنکا کے مابین ہی کھیلا گیا تھا۔ پاکستان نے اس میچ میں 117 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم یہ گراؤنڈ محض آٹھ ٹیسٹ میچوں کی ہی میزبانی کر سکا ہے جن میں پاکستان کو تین میں کامیابی اور تین میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دو میچ بے نتیجہ رہے۔