دنیابھرسے

اٹلی میں لاکھوں مزدور کام پر واپس، اسپین میں ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت

Share

گزشتہ نصف سال سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے برقرار کے باوجود متعدد ممالک نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیاں کردیں۔

کورونا وائرس کا آغاز دسمبر 2019 میں ہوا تھا اور تب سے لے کر 5 مئی 2020 تک یہ وبا دنیا کے 190 کے قریب ممالک کے 35 لاکھ 80 ہزار سے زائد انسانوں کو متاثر جب کہ ڈھائی لاکھ انسانوں کی زندگی کو ختم کر چکی تھی۔

اگرچہ کورونا وائرس کی شدت میں کمی ضرور ہوئی ہے تاہم دنیا بھر میں اب بھی اس کا پھیلاؤ جاری ہے اور اس کے پھیلاؤ کے باوجود اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک نے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیاں کردیں۔

دنیا کے بیشتر ممالک میں گزشتہ تقریبا 3 ماہ سے زندگی مفلوج ہے، تاہم اپریل کے وسط میں ہی متعدد ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمیاں کرنا شروع کردی تھیں۔تحریر جاری ہے‎

اپریل کے وسط میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے والے ممالک میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک اٹلی اور اسپین بھی شامل تھے اور اب مذکورہ دونوں ممالک نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیاں کردیں۔

اٹلی میں 45 لاکھ لوگ کام پر واپس

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اٹلی نے کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں مزید کمی ہونے کے بعد 4 مئی کو لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کردی۔

اٹلی کی حکومت نے 4 مئی سے کم از کم 45 لاکھ مزدوروں اور ملازمین کو کام پر واپس جانے کی اجازت دی اور گزشتہ ڈھائی ماہ میں پہلی بار بیک وقت اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کام کے لیے نکلے۔

اٹلی میں 5 مئی تک کورونا وائرس سے امریکا کے بعد سب سے زیادہ 29 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی تھیں اور 3 مئی کو بھی وہاں 170 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں، تاہم اس باوجود حکومت نے 4 مئی کو لاک ڈاؤن کو نرم کرتے ہوئے جہاں ملازمین و مزدوروں کو کام پر جانے کی اجازت دی، وہیں حکومت نے دیگر سختیوں میں بھی نرمیاں کردیں۔

اٹلی میں 4 مئی سے لوگوں کو ورزش کے لیے بھی جانے کی اجازت دے دی گئی اور دیگر ضروری کام سے بھی لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت دے گئی، ساتھ ہی متعدد غیر ضروری اشیا والے کاروباروں کو بھی کھول دیا گیا۔

محدود پیمانے پر پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی چلانے کی اجازت دے دی گئی، تاہم اب بھی وہاں پر تعلیمی، تفریحی و مذہبی مقامات کو بند رکھا گیا ہے، جب کہ کسی بھی جگہ مجمع لگانے کی اجازت نہیں ہے۔

حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کو نرم کیے جانے کے بعد ہی پولیس کی پیٹرولنگ بڑھا دی گئی اور جگہ جگہ اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔

اٹلی میں 5 مئی کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 12 ہزار کے قریب جب کہ ہلاکتیں 29 ہزار سے زائد ہوچکی تھیں

اسپین میں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دوسرے ملک اسپین نے بھی اگرچہ اپریل کے وسط میں کیسز اور اموات میں کمی کے بعد لاک ڈاؤن کو نرم کردیا تھا، تاہم اب وہاں بھی مزید نرمیاں کردی گئیں۔

برطانوی نشریاتی دارے بی بی سی کے مطابق اسپین میں بھی 4 مئی کو لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرتے ہوئے لوگوں کو ٹہلنے اور ورزش کے لیے باہر نکلنے کی اجازت بھی دے دی گئی اور پہلے ہی دن سڑکوں پر لوگوں کا رش دیکھا گیا۔

اسپین میں فیس ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا جب کہ محدود پیمانے پر سخت حفاظتی اقدامات کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی چلانے کی اجازت دے دی گئی۔

اسپین میں گزشتہ ہفتے ڈیڑھ ماہ بعد پہلی بار بچوں کو کھیلنے اور باہر نکلنے کی اجازت دی گئی اور اس سے قبل ہی اپریل کے وسط میں 40 لاکھ سے زائد مزدوروں اور ملازمین کو کام پر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

لاک ڈاؤن میں 4 مئی کو مزید نرمی کیے جانے کے بعد کئی چھوٹے کاروبار کھول دیے گئے جس کے بعد لاکھوں لوگ ڈھائی ماہ بعد پہلی بار باہر نکلے، لوگوں نے خریداری کی اور کچھ لوگ کام پر واپس آئے۔

اسپین میں 5 مئی کی دوپہر تک کورونا سے متاثر افراد کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 18 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 25 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

امریکا میں بھی لاک ڈاؤن نرم

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اگرچہ امریکا میں کورونا وائرس کے کیسز اب بھی بہت بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں اور وہاں ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، تاہم گزشتہ ہفتے سے وہاں ہلاکتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی اور مئی کے پہلے ہفتے میں ایک ماہ بعد وہاں سب سے کم اموات ریکارڈ ہوئیں۔

نئے کیسز میں کمی کے بعد امریکا کی بھی متعدد ریاستوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی، ریاست اوہائیو اور نیویارک سمیت دیگر ریاستوں نے نئے ہفتے کے آغاز سے ہی کم کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دے دی۔

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ امریکی ریاست نیویارک کے گورنر نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ آئندہ ہفتے سے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرکے صنعتوں اور چھوٹے کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی گئی جائے۔

دوسری جانب متعدد امریکی ماہرین اور اداروں کے نئے اندازوں کے مطابق اگر امریکا میں کورونا سے ہلاکتوں کی رفتار یوں ہی برقرار رہی تو اگست کے پہلے ہفتے تک وہاں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 34 ہزار تک جا پہنچے گی۔

امریکا میں 5 مئی کی دوپہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 11 لاکھ 80 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 69 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی۔

ایک درجن ممالک میں لاک ڈاؤن نرم

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مئی کے شروع ہوتے ہی دنیا کے متعدد ممالک نے کورونا کے کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمیاں کرنا شروع کردیں اور کئی کاروبار ڈھائی ماہ بعد کھلنے لگے۔

کورونا سے متاثرہ سب سے بڑے ممالک امریکا، اٹلی اور اسپین کی طرح دیگر ممالک نے بھی مئی کے پہلے ہفتے میں لاک ڈاؤن میں نرمیاں کرنا شروع کردیں۔

یورپی ملک بیلجیم، فن لینڈ، پرتگال، نائیجریا، ملائیشیا، انڈیا، اسرائیل، تھائی لینڈ اور لبنان جیسے ممالک نے بھی نئے ہفتے کے آغاز پر لاک ڈاؤن میں مزید نرمیاں کیں۔

اس سے قبل ماہ رمضان کے شروع ہونے پر سعودی عرب، پاکستان، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ترکی اور مصر سمیت دنیا کے بیشر مسلم ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی تھی۔