سابق بھارتی فاسٹ باؤلر محمد شامی نے کہا ہے کہ چند سال قبل اپنے ذاتی اور خاندانی مسائل کے سبب انہوں نے تین مرتبہ خودکشی کا سوچا تھا۔
محمد شامی کی بیوی نے ان پر تشدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کرا دیا تھا اور اس مقدمے کے اندراج کے بعد محمد شامی کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انسٹاگرام پر ساتھی کرکٹر روہت شرما سے گفتگو کے دوران محمد شامی نے کہا کہ چند سال قبل خاندانی مسائل کے سبب انہوں نے تین مرتبہ خودکشی کا سوچا تھا۔تحریر جاری ہے
انہوں نے کہا کہ میری حالت اس حد تک خراب ہو گئی تھی گھر والے مجھ پر ہر وقت نظر رکھتے تھے اور انہیں لگتا تھا کہ میں اپنے اپارٹمنٹ کی 24ویں منزل سے چھلانگ لگا دوں گا۔
فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت میرے اہلخانہ مجھے سپورٹ نہ کرتے تو میں اپنی کرکٹ گنوا چکا ہوتا اور شدید تناؤ اور ذہنی مسائل کے سبب میں نے تین مرتبہ خودکشی کرنے کا سوچا تھا۔
اس وقت بھارتی فاسٹ باؤلنگ یونٹ کا اہم رکن تصور کیے جانے والے شامی نے کہا کہ میں کرکٹ کے بارے میں بالکل نہیں سوچ رہا تھا، ہم 24ویں منزل پر رہتے تھے، میرے گھر والوں کو خدشہ تھا کہ کہیں میں بالکونی سے چھلانگ نہ لگا دوں لیکن میرے بھائی نے اس وقت مجھے بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت چوبیس گھنٹے دو سے تین دوست میرے ساتھ رہتے تھے، میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ اس صورتحال سے نکلنے کے لیے مجھے کرکٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور مجھے کسی چیز کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے جس کے بعد میں نے ٹریننگ شروع کی اور دہرادون کی اکیڈمی میں بہت محنت کی۔
محمد شامی نے 2014 میں حسین جہاں سے شادی کی تھی لیکن 2018 میں شامی کی 24 سالہ اہلیہ اور سابق ماڈل نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاسٹ باؤلر ان پر آئے دن ذہنی اور جسمانی تشدد کرتے تھے اور دورہ جنوبی افریقہ سے واپسی پر بھی انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
حسین جہاں نے شامی کے بڑے بھائی پر بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا جس پر ان کے بھائی پر بھی ریپ کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
سابق ماڈل نے کہا تھا کہ انہیں فاسٹ باؤلر کی گاڑی سے وہ فون ملا جو انہیں آئی پی ایل فرنچائز دہلی ڈیئرڈیولز نے تحفتاً دیا تھا اور انہوں نے موبائل میں قابل اعتراض باتیں پڑھی تھیں۔
فاسٹ باؤلر کی بیوی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کے دیگر خواتین کے ساتھ افیئرز ہیں اور قابل اعتراض مواد کے حامل پیغامات کے اسکرین شاٹس بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔
بیوی کی جانب سے قتل کی کوشش اور دھوکا دہی کے الزامات کے بعد بھارتی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد شامی کے خلاف اقدام قتل سمیت سات مقدمے درج کر لیے گئے ہیں۔
خاندانی مسائل اور بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے بھارتی کرکٹ بورڈ نے بھی محمد شامی پر سے ہاتھ اٹھاتے ہوئے انہیں سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم کردیا تھا۔
محمد شامی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کو بدنام کرنے کی مہم ہے۔
محمد شامی ورلڈ کپ 2015 کے دوران گھٹنے کی انجری کا بھی شکار ہوئے تھے اور انہوں نے کہا کہ انہیں فٹنس کی بحالی میں دو سال کا عرصہ لگا تھا۔
فاسٹ باؤلر نے انسٹا گرام پر گفتگو کے دوران مزید کہا کہ بحالی کا عمل انتہائی مشکل تھا، میرے خاندانی مسائل بھی شروع ہو گئے اور پھر ایک حادثہ بھی ہو گیا، یہ حادثہ انڈین پریمیئر لیگ سے 10 سے 12 دن قبل ہوا تھا اور میرے ذاتی مسائل بھی میڈیا کی زینت بنے ہوئے تھے۔
محمد شامی نے کہا کہ اس وقت میرے اہلخانہ میرے ساتھ چٹان کی مانند کھڑے ہوگئے جس کی بدولت میں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکا۔