کچھ لوگوں کے لیئے افطاری کرنا ایک آرٹ ہے اور انکی آرٹسٹک صلاحتیں پورے رمضان جلوہ گر ہوتی رہتی ہیں – ہم آج انکی مسلمہ قابل دید پرفارمنس کی روشنی میں چند مزید نئے رہنماء اصول آپکو بتائیں گے – ہرچند کہ اس سلسلے میں پہلے بی چند عظیم ماہرین افطاریات کے مجربات کو کئی لوگ عوام پہ آشکار کرچکے ہیں لیکن امید ہے کہ یہ مشورے آپ کو افطار کے میدان کا فاتح بنانے میں نہایت کارگر ثابت ہوں گے- عین مناسب ہے کہ یہاں پہلے ان پرانے مشوروں پہ ایک سرسری نظر ڈال لیں تاکہ اس کے بعد مہارت تامہ پانے کے لیئے ہم آپکو اس مد میں مزید خصوصی و فریش ٹپس رسید کرسکیں ۔۔۔ یادش بخیر، ان مذکورہ بوسیدہ مشوروں میں خاص یاد رکھنے کی یہ چند ہی باتیں تھیں کہ مثلاً
الف – ﺷﺮﺑﺖ ﮐﺎ ﺟﮓ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ رکھیں …….؛ ﻣﮕﺮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺩﻭﺭ ﺭﮐﮭﯿﮟ؛ ﻭﺭﻧﮧ ﺳﺐ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺷﺮﺑﺖ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ
ب – یہ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ کہ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﭼﯿﺰ ﺟﻠﺪﯼ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺭھﯽھﮯ …….ﻭہی ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ
ج – ایک لقمہ منہ میں ڈال کر دوسرا ھاتھ میں رکھ لیں ؛اس سے کوئ چیز دسترخوان سے ختم ھونے کے باوجود آپ اس سے محروم نہیں رہ جائیں گے
د – ﮨﺮ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﭧ ﺑﻌﺪ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺷﺮﺑﺖ بھی ﭘﯽلیا کریں، ﺗﺎﮐﮧ ﭨﮭﻮﻧﺴﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ نیچیے اتر ﺟﺎئیں ……
ذ – ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﻠﯿﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ پاس ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ملاتے ﺭﮨﯿﮟ؛ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﺍﻣﻦ ﺻﺎﻑ ﺭہے وغیرہ وغیرہ
لیکن چونکہ یہ پرانے مشورے اب تک سبھی ممکنہ میزبانوں کے مطالعے میں بھی آچکے ہیں چنانچہ نہایت ضروری بلکہ لازمی ہے کے اس شعبے کے خاص ماہرین کی مزید تحقیق سے مستفید ہوا جائے اور نئے امکانات پہ مبنی فریش مشورے آپ تک فی الفورپہنچادیئے جائیں ۔۔۔۔ ذیل میں وہ مزید مجربات افطار ‘ درج ہیں کہ کہ جن پہ عمل کے بعد آپ کوہ افطار کو پوری طرح سر کرلینے والے ماہرین میں شمار کیئے جانے لائق ہوسکتے ہیں
1 – افطار کی نیت آذان کےشروع ہونے سے پہلے پہلے کے آخری 4 سیکنڈز میں ہی کرلیں اس سے کچھ وقت ضرور بچے گا ، اور بلاشبہ اس مرحلے پہ ساری اہمیت وقت ہی کی ہوتی ہے ۔۔۔ یہ نیت یاد کرنے کی کوشش فضول ہے کیونکہ مسلمان بندہ ایک بار یاد کرنے کے بعد بھلے کچھ بھی بھول جائے مگر افطاری کی نیت ساری عمر نہیں بھولتا
2- روکھا سوکھا سا منہ بناکر بیٹھیں تاکہ اس نازک وقت کوئی منہ نہ لگ سکے نیز کسی جاننے والے سے نظریں ہرگز چار نہ کریں کیونکہ بوقت افطار اصل اہمیت رفتار کی ہے نہ کہ تعلقات کی ۔۔۔
3- افطار کے وقت کسی سماجی و سیاسی مسئلے پہ گفتگو ہورہی ہو تو گونگے سے بن جائیں کوئی اس پہ رائے بھی مانگے توان سنی کردیں یا منہ سے مختصر بے معنی آوازیں نکالنے تک محدود رہیں ۔۔۔ اس محتاط روی ہی سے افطار کے محاز پہ خاطر خواہ اہداف حاصل کیئے جاسکتے ہیں
4- دسترخوان کے پہلے یا آخری سرے پہ نہ بیٹھیں ،کیونکہ کام کی زیادہ تر اشیاء درمیان میں زیادہ رکھی جاتی ہیں اس لیئے پوری کاوش سے ہمیشہ درمیان میں بیٹھیں تاکہ دائیں بائیں جھپٹنے اور پلٹنے کے مواقع برابر سے دستیاب رہیں
5 – افطار شروع ہونے سے چند منٹ پہلے ہی دسترخوان یا ٹیبل پہ اپنی جگہ سنبھال لیں اور زیر نیت کھجوروں سے گٹھلی پہلے ہی نکال لیں اور ڈش سے نکالنے والا ایک بڑا چمچہ اپنے قریب کرلیں
6- ایک پیالی میں چمچہ ڈال کرچاٹ پہلے سے بھر رکھیں اور دوسری پیالی ہاتھ میں لے کر چھولے کی ڈش بھی پہلے سے اپنے قریب ہی کھسکا لیں ۔۔۔ ان ‘چنٹ’ تدابیر سے بعد میں ضائع ہونے والا ٹائم بچاکر آپ گھمسان کی افطاری سے بخوبی مستفید ہوسکتے ہیں
7- افطار میں سب سے بیش قیمت شے کی طرف پہلے رخ کریں کیونکہ اسی نے جلدی ختم ہونا ہوتا ہے
8- دائیں طرف سے شربت ملے تو جلدی سے پی کر بائیں سمت سے طلب کرلیں اسکے بعد پھر دائیں سمت تؤجہ رکھیں ۔۔۔ البتہ اس مقصد کے لیئے ایک ایکسٹرا گلاس پہلے سے بھر لینا اور بھی کارگر رہتا ہے
9- کسی ایسے شخص کے قریب بالکل نہ بیٹھیں جو کہ نماز کے لیئے جلدی سے اٹھ جاتا ہو ۔۔۔ قوی خدشہ رہتا ہے کہ اٹھتے وقت وہ آپکا ہاتھ بھی نہ پکڑ لے اور یوں آپکے غذائی ارمانوں پہ جھٹ پٹ تقدس مآب اوس نہ پڑ جائے
10- آخر میں اگر ایک ہاضمولہ کھانے کی گنجائش محسوس ہو تو جھٹ ایک پکوڑا اور کھالیں کہ اس وقت یہی اس گنجائش کا بہتر استعمال ہے