اکثر کسی ائیرپورٹ پر جانا کوئی تفریحی یا اچھا تجربہ نہیں ہوتا مگر کچھ عمارات ایسی ہوتی ہیں جو دیکھنے والوں کو دنگ کرکے رکھ دیتی ہیں۔
دنیا بھر میں ایسے متعدد ائیرپورٹس ہیں جن کا طرز تعمیرات، فن ثقافت، خریداری کے مواقع اور خصوصی سہولیات وغیرہ کے باعث وہاں کچھ دیر قیام کرنا مسافروں کے لیے یادگار تجربہ ہوتا ہے۔
ایک ویب سائٹ ہفنگٹن پوسٹ نے دنیا کے خوبصورت ائیرپورٹس کی فہرست تیار کی ہے جن کی تصاویر سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں جانا کس قدر مسحور کن تجربہ ہوسکتا ہے۔
سنگاپور چینگ ای ائیرپورٹ
کئی برس سے سنگاپور کے اس ائیرپورٹ کو دنیا کا خوبصورت ترین ائیرپورٹ قرار دیا جارہا ہے جہاں 2 سنیما ہال، سیکڑوں دکانیں، متعدد باغات، آرٹ گیلری وغیرہ کے ساتھ ایک مصنوعی آبشار بھی موجود ہے۔
اڈولفو سوریز میڈرڈ باراجس ائیرپورٹ
2006 میں اسپین کے شہر میڈرڈ میں اس ائیرپورٹ کے ٹرمینل 4 کو عام کے لیے کھولا گیا جو کہ متاثرکن حد تک بڑا اور پرآسائش ہے جس کی چھت بانسوں سے تیار کی گئی ہے۔
مالوینس ارجنٹائنیز یوشیاہ انٹرنیشنل ائیرپورٹ
جنبوبی ارجنٹائن میں واقع اس ائیرپورٹ کا طرز تعمیر اور ارگرد کے مناظر انتہائی منفرد ہیں جس کی خوبصورتی کا اصل اندازہ وہاں جاکر ہی ہوتا ہے۔
مینارہ ائیرپورٹ، مراکش
مراکش کا یہ بین الاقوامی ائیرپورٹ قدامت اور جدت طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔
ڈاکسنگ انٹرنیشنل ائیرپورٹ، بیجنگ
ڈاکسنگ انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو چین میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے 70 سال مکمل ہونے کے موقع پر تیار کیا گیا، یہ اسٹار فش کی شکل کا ائیرپورٹ ہے جسے معروف آرکیٹیکٹ زاہا حدید نے ڈیزائن کیا تھا اور اس کی تعمیر کا آغاز 2014 میں ہوا تھا۔
انچیون انٹرنیشنل ائیرپورٹ
یہ جنوبی کوریا کا سب سے بڑا ائیرپورٹ ہے جو سیئول کے مغرب میں واقع ہے اور کورین ثقافت کا گہوارہ ہے۔
ڈینور انٹرنیشنل ائیرپورٹ
ڈینور انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی چھت ٹینٹ کی طرح بہت نمایاں ہے اور اس کے پس منظر میں راکی ماﺅنٹینز کا پہاڑی سلسلہ ہے، اس ائیرپورٹ کے حوالے سے کئی دلچسپ توہمات بھی مقامی افراد میں پائے جاتے ہیںجبکہ یہ ایک 32 فٹ لمبے ایک بڑے گھوڑے کے دہشت زدہ کردینے والے مجسمے کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے جس کی آنکھیں آگ برساتی لگتی ہیں اور اسے بنانے والے کی موت اس مجسمے کے گرنے سے ہی ہوئی۔
حماد انٹرنیشنل ائیرپورٹ
2014 میں تعمیر ہونے والے حماد انٹرنیشنل ائیرپورٹ ایک 25 میٹر لمبے ٹمپریچر کنٹرولڈ ان ڈور لیپ پول کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور 35 ڈالرز کے عوض پول، جم اور دیگر سہولیات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ بھی اس کا طرز تعمیر دنگ کردینے والا ہے۔
اوہیئر ائیرپورٹ
شکاگو کا یہ ائیرپورٹ اپنے پیڈسٹرین ٹنل کی وجہ سے جانا جاتا ہے جس میں ایک نیون سائن میں لکھا ہے اسکائی دی لمٹ۔
دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ
دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ائیرپورٹس میں سے ایک ہے جس میں مساف سے لے کر باغات اور ایسی ہی لاتعداد سہولیات موجود ہیں۔
جان ایف کینیڈی ائیرپورٹ
نیویارک کے اس ائیرپورٹ میں 1960 کی دہائی کا تھیم ہوٹل موجود ہے جبکہ سیکڑوں دکانیں، ریسٹورنٹس اور ایک پرانے طیارے میں بھی ایک ہوٹل کام کررہا ہے۔
سوارنا بھومی ائیرپورٹ
تھائی لینڈ کے شہر بینکاک کا یہ ائیرپورٹ 2006 میں کھولا گیا تھا اورتھائی ثقافت کے رنگوں سے سجا ہوا ہے۔
پرنسز جولیانا انٹرنیشنل ائیرپورٹ
کیریبیئن کے خطے پر واقع اس جزیرے کا بین الاقوامی ائیرپورٹ مسافروں کے مقابلے میں وہاں کے ساحل پر موجود افراد کے لیے زیادہ خوفناک ثابت ہوتا ہے، جس کی وجہ اس کے مختصر رن وے کا اختتام ساحل پر ہونا ہے۔ اگر کوئی طیارہ بہت نیچے پرواز کرے تو ساحل پر موجود افراد طوفائی ہواﺅں اور تیز آواز سے گھبرا کر اپنا دل تھام لیتے ہیں۔ مگر طیارے میں سفر کرنے والوں کے لیے یہ فوٹوگرافی کا بہترین موقع ثابت ہوتا ہے۔
کوالالمپور انٹرنیشنل ائیرپورٹ
ملائیشیا کا سب سے بڑا ائیرپورٹ جاپان کے معروف آرکیٹیکٹ کیشو کوروکاوا کا ڈیزائن کردہ ہے اور دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
میڈیرا ائیرپورٹ
پرتگال کے جزیرے میڈیرا میں واقع اس ائیرپورٹ کی وجہ شہرت اس کا انوکھا رن وے ہے، درحقیقت یہاں طیارے کو اتارنا کسی ماہر سے ماہر پائلٹ کو بھی نروس زدہ کر دیتا ہے، کیونکہ گزشتہ پچاس سال سے یہ ایئر پورٹ اپنے چھوٹے سے رن وے پر پائلٹوں کی مہارت کا امتحان لے رہا ہے۔ خاص طور پر بڑے طیاروں کے لیے تو ایک کلو میٹر سے بھی چھوٹے رن وے پر اترنا کسی چیلنج سے کم نہیں خاص طور پر اس وقت جب پٹی کا اختتام سمندر میں جا کر ہوتا ہے اور مشکل میں مزید اضافہ اس طرح ہوتا ہے کہ یہ رن وے ہموار یا سیدھا ہونے کی بجائے ڈھلوان کی شکل میں ہے جس کی وجہ سے طیارے کی رفتار کو کنٹرول میں رکھنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔
استنبول ائیرپورٹ
ویسے تو یہ اس فہرست میں شامل نہیں مگر اس کے بغیر یہ فہرست مکمل نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ بہت جلد دنیا کا سب سے بڑا ائیرپورٹ بن جائے گا، فی الحال کی اس کی تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے جس میں تین رن ویز اور ڈیڑھ کروڑ اسکوائر فٹ ٹرمینل کا رقبہ شامل ہے۔