اسلام آباد: حکومت نے کہا ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کو دیے گئے قرضوں پر بینکوں کو ہونے والے پہلے نقصان کا 40 فیصد برداشت کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت میں مدد کیلئے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے ایس ایم ایز اور چھوٹے کاروبار کو بینک قرض دینے میں معاونت کرنے کے لیے وزارت خزانہ نے رسک شیئرنگ میکانزم کا اعلان کیا۔
وزارت کا کہنا تھا کہ اس نے ملازمت میں مدد کے لیے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت اس طرح کے قرضوں میں ایس ایم ایز کو جس طرح موزوں ضمانت اور بینکوں کے خدشات کے باعث تنفر کو سامنے کرنا پڑ رہا ہے اس کا ادراک کیا ہے۔
لہٰذا وزارت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بینکوں کے ساتھ رسک شیئرنگ کے ذریعے ملازمین کی برطرفیوں کو روکا جائے۔
جس کے تحت وفاقی حکومت مستقبل میں قرض کی کوئی خراب صورتحال کے باعث بوجھ کو بانٹے کے لیے 4 برسوں میں کریڈٹ رسک شیئرنگ فیسلیٹی کے تحت بینکوں کے لیے 30 ارب روپے استعمال کرے گی۔
اس رسک شیئرنگ کے تحت حکومت بینکوں کے فراہم کردہ قرض پورٹ فولیو کے بنیادی حصے پر 40 فیصد پہلا نقصان برداشت کرے گی۔
یہ سہولت بینکوں کو فائدہ دے گی کہ وہ ایسے ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹس جن کی سیلز 2 ارب روپے تک ہے انہیں ایس بی پی کی ری فنانس اسکیم کے تحت مالی اعانت کے لیے قرضوں میں توسیع کرسکیں۔
واضح رہے کہ ملک میں کووڈ 19 کے باعث بڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک پاکستان نے ملازمت میں مدد اور ورکرز کی برطرفیوں کو روکنے کے لیے ایک ری فنانس اسکیم متعارف کروائی تھی۔
اس اسکیم کے تحت ایسے کاروبار جو آئندہ 3 ماہ کے لیے اپنے ورکرز کو نہ نکالنے کا عزم کریں وہ تین ماہ کی اجرت اور تنخواہوں کے اخراجات ایک رعایتی مارک اپ ریٹ (شرح سود) پر بینکوں کے ذریعے قرض حاصل کرسکتے ہیں۔
وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ رسک شیئرنگ میکانزم کے بعد یہ امید ہے کہ اس سے بینکوں کو ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹس کو اسکیم کے تحت قرض دینے میں اضافہ ہوگا۔
یہ میکانزم متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی بنیاد اور وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے درمیان تعاون سے تیار کیا گیا۔