امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں گذشتہ ہفتے سعودی طالبعلم کی جانب سے ایک بحری اڈے پر حملے کے بعد امریکہ نے ہوا بازی کے شعبے میں زیر تعلیم سینکڑوں سعودی طلبا کو گراؤنڈ کر دیا ہے۔
اگرچہ زیر تعلیم طلبا کلاس کی حد تک تعلیم حاصل کر سکیں گے مگر ان کے طیارے اڑانے یا ہوا بازی سے متعلقہ دیگر عملی مشقیں کرنے کا سلسلہ فی الحال منقطع کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی ایئر فورس سے تعلق رکھنے والے طالبعلم محمد الشامرانی نے فائرنگ کر کے فلوریڈا کے بحری اڈے پر موجود تین زیر تربیت طلبا کو ہلاک کر دیا تھا۔
امریکہ میں موجود زیر تربیت سعودی طلبا پر پابندی کا اطلاق ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ کہ وزیر دفاع مارک ایسپر نے اس واقعے کے حوالے سے ایک جامع تحقیق اور جائزہ رپورٹ مرتب کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ وہ حملہ آور محمد الشامرانی کے حملہ کرنے کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تفتیش کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس مفروضے پر بھی کام کر رہے ہیں کہ آیا یہ واقع دہشت گردی تو نہیں تھی۔
امریکہ کا کیا کہنا ہے؟
بحریہ کے لیفٹیننٹ کمانڈر میگن آئزک نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘سعودی عرب کے ہواباز طلبا کے لیے حفاظتی اقدامات اور آپریشنل توقف کا آغاز پیر کے روز سے ہوا ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘پرواز پر پابندی’ کا ضابطہ لاگو ہونے سے 303 سعودی طلبا متاثر ہوں گے۔ یہ طلبا فلوریڈا، وائٹنگ فیلڈ اور مے پورٹ ایئر سٹیشنز پر موجود ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان چک پریچرڈ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اڑان نہ بھرنے کا ضابطہ’ امریکہ بھر میں موجود تمام سعودی ہوا باز طلبا پر ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ میں ملٹری پروگرامز میں داخل 852 سعودی طلبا پر اس کا اطلاق ہو گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کلاسز میں پڑھائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پینٹاگون کے ایک سینیئر اہلکار نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ عملی مشقوں میں تعطل پانچ سے دس روز تک جاری رہے گا۔
انھوں نے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع ملک میں موجود دوسرے ممالک کے تمام پانچ ہزار زیر تربیت ملٹری سٹوڈنٹس کا سکیورٹی جائزہ لے رہا ہے۔
محمد الشامرانی نے کیا شکایت درج کروائی تھی؟
امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں گذشتہ ہفتے ایک بحری اڈے پر حملہ کرنے والے سعودی طالبعلم محمد الشامرانی نے اپنے ایک استاد (انسٹرکٹر) کے خلاف سرکاری طور پر شکایت درج کروائی تھی۔
سامنے آنے والی نئی رپورٹس کے مطابق محمد الشامرانی اس وقت ’سخت ناراض‘ ہوئے جب ان کے انسٹرکٹر نے 10 دیگر زیر تربیت طلبا کے سامنے انھیں ایک حقیر عرفیت سے پکارا۔
یاد رہے کہ گذشتہ جمعے کو ہوئے اس حملے میں تین زیر تربیت اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دہشتگردی کی ایک کارروائی تھی۔
حملے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت 23 ہسالہ جوشوا کیلِب واٹسن، 19 سالہ محمد سامح ہیثم اور 21 سالہ کیمرون سکاٹ والٹرز کے ناموں سے کی گئی ہے۔
’پورن سٹیش‘
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق انسٹرکٹر نے محمد الشامرانی کو ’پورن سٹیش‘ کے نام سے پکارا تھا۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ انسٹرکٹر کی جانب سے لیے جانے والے اس نام کا مقصد الشامرانی کی مونچھوں کو فحش فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کی مونچھوں سے مشابہہ قرار دینا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الشامرانی نے اس واقعے کی شکایت کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے اس پر سخت غصہ آیا کہ انھوں نے کلاس کے سامنے مجھے ایسا کیوں کہا۔‘
دوسری جانب ایف بی آئی کی سپیشل ایجنٹ ریچل روہاس کے مطابق ایف بی آئی یہ پتا لگانے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا حملہ آور نے اکیلے کارروائی کی یا پھر وہ ایک گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر سعودی طلبا سے پوچھ گچھ کی گئی ہے مگر انھیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور انھیں مبینہ طور پر بحری اڈے تک ہی محدود کر دیا گیا ہے اور وہ تفتیش کاروں سے تعاون کر رہے ہیں۔
اتوار کی اپنی پریس کانفرنس میں سپیشل ایجنٹ روہاس نے کہ 21 سالہ حملہ آور نے حملے میں استعمال ہونے والی نائن ایم ایم پستول امریکہ میں قانونی طور پر خریدی تھی۔
حملہ آور فائرنگ کی ویڈیوز دکھاتا رہا
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق محمد الشامرانی حملے سے قبل ایک کھانے کی تقریب میں فائرنگ کی ویڈیوز دکھاتا رہا۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی خبروں کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایک امریکی عہدیدار (جن کا نام سامنے نہیں آیا ہے) نے بتایا تھا کہ حملہ آور نے اس ہفتے کے دوران دوسروں کے سامنے بھی یہ ویڈیوز چلائیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق الشامرانی کی شناخت سے ملتے جلتے ایک ٹوئٹر صارف نے بھی حملے سے قبل امریکہ مخالف پوسٹس تیار کی تھیں۔
یاد رہے کہ بدھ کو ہوائی کے پرل ہاربر فوجی اڈے پر ایک امریکی اہکار نے فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
‘حملہ آور سعودی عوام کا ترجمان نہیں‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان نے امریکی نیول بیس پر ہوئے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عوام حملہ آور کے وحشیانہ اقدام پر سخت برہم ہیں اور یہ شخص کسی بھی صورت میں امریکی عوام سے محبت کرنے والے سعودی عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’سعودی عرب کے بادشاہ سلمان نے فلوریڈا کے شہر پنساکولا میں ہونے والے حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے جوانوں کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔‘
ہم حملے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
حکام کے مطابق حملہ آور کی شناخت محمد سعید الشامرانی کے نام سے ہوئی ہے جو سعودی عرب کی فوج کا رکن ہے اور ایک طالب علم کے طور پر اس بحری اڈے پر تربیت حاصل کر رہا تھا۔
حکام کے مطابق سعودی طالب علم کو کلاس روم میں حملے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مقامی شیرف کے دفتر نے حملے میں آٹھ دیگر افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے ایک ہینڈگن کا استعمال کیا۔
حکام کو پنساکولا کے جنوب مشرق میں قائم بحری اڈے پر فائرنگ کے واقعے کی اطلاع مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بج کر 51 منٹ ہر موصول ہوئی تھی۔
ایسکیمبیا کاؤنٹی شیرف کا کہنا تھا ’جائے وقوع سے گزرتے ہوئے ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی فلم کا سیٹ ہو۔‘
دو افسران کو بھی گولیاں لگی ہیں لیکن امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ خطرے سے باہر ہیں۔