ماں قدرت کا قیمتی تحفہ
کچھ روز قبل میرے ایک استاد محترم کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا کہ بیٹا ماں کا عالمی دن قریب ہے یہ اچھا موقع ہے کہ اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوٸے اپنے احساسات و جذبات کیساتھ اپنی ماں کی جدوجہد اور محنت کی داستاں قلم بند کر کے انکی اس کی اس عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کا اس سے اچھا موقع کہاں ملے گا۔ لہذا میں نے جب اس پر غور کیا تو قلم اٹھاٸے وقت گزرتا رہا اور میں اس سوچ میں مشغول ہوگٸ کہ کہاں سے شروع کروں اس عظیم ہستی کی محبت کی ابتدإ بھی تو انتہا کو چھو رہی ہے بچپن پر نظر ڈالی تو سمجھ نا آیا کیا لکھوں کیا چھوڑوں اتنا سب کچھ تھا لکھنے کو کہ صفحات بھرتے جاٸیں مگر محبت بھری داستاں ختم ہونے کا نام نا لے اور تو اور احسانات کی فہرست اتنی کہ الفاظ کی کھوج میں گُم ہوگٸ الفاظ ہی نہیں مل رہے کہ کِن الفاظ سے اس بے غرض محبت کو بیان کروں کیسے شکریہ ادا کروں۔۔
جب اپنی زندگی کا مطالعہ کیا تو آنکھیں نم ہوگٸیں کہ جب دو سال کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور اللّٰہ پاک نے باپ کی ذمہ رادی بھی ماں کے سپرد کردی تو ماں میں اضافی ہمّت طاقت عطا کردی جو ماں باپ دونوں کی ذمہ داری با خوبی نبھاتی رہیں اور میں نے ہوش سنبھالنے تک اپنی زندگی میں کوٸ ایسی کمی نا دیکھی کہ جس سے مجھے احساس ہو کہ باپ ہوتا تو میں وہ حاصل کر لیتی ایک پینسل کاپی سے لیکر بڑی سے بڑی شے تک کوٸ کمی نا رہنے دی اور اس پچیس سالہ کی زندگی میں احساس کمتری کو ہمارے پاس بھٹکنے نا دیا۔
خالص ہوتا ہے
یہ جو پیار ماں کا ہوتا ہے
ماں کی ممتا کا کوٸ حساب نہیں اور ایسی ماں جس میں باپ کی محبت و شفقت بھی ڈال دی گٸ ہو تو اس ماں کے اعزاز میں تو الفاظ ہی نہیں۔ اولاد کی تکلیف ماں کے دل کوچیر دیتی ہے میں جب بھی ماں کی محبت کی انتہا کو ڈھونڈنے نکلی تو ممتا کی اس گہراٸ میں اترتی ہی گٸ مگر کوٸ سطح نظر ہی نہیں آٸ، مزید اس سمندر میں ڈوبتے گٸ تو اور شدت نظر آتی گٸ۔ ماں کے عالمی دن کو منانے کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ صرف ایک ہی دن ماں کا ہے ۔۔ نہیں ہر دن ماں کا ہے، وہ نہیں تو کچھ بھی نہیں دنیا جہان کی وسعتیں اس ہستی میں پوشیدہ ہیں۔
ماں اپنے اندر شفقت و رحمت کا ایک سمندر لئے ہوئے ہے جیسے ہی اپنی اولاد کو پریشانی میں مبتلا دیکھتی ہے تو ماں کا دل تڑپ اٹھتا ہے۔ اس کے اندر موجود محبت کے سمندر کی لہریں ٹھاٹھیں مارنے لگتی ہیں اور تمام دکھ بہا کر دور بہت دور لے جاتی ہیں۔ ماں ایک مہتاب کی مانند ہے۔ زمین پر خدا کی محبت کا چلتا پھرتا روپ ہے۔دنیا میں ماں کے سوا کوئی سچا اور مخلص رشتہ نہیں ہے۔ ماں ایک معتبر، شفیق اور بے لوث محبت کرنے والی عظیم ترین ہستی ہے،ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے لیکن اپنے اندر کُل کائنات سموئے ہوئے ہے۔ماں وہ ہستی ہے جس کا نعم البدل نہیں، ماں ایک گھنے درخت کی مانند ہے جو مصائب کی تپتی تیز دھوپ میں اپنے تمام بچوں کو اپنی ممتا کے سائے تلے چھپا کے رکھتی انکو ٹھنڈی چھاٶں دیتی ہے۔ ماں کی محبت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے، ماں کی ممتا مرکز تجلیات اور سر چشمہ حیات ہے، ماں صداقت کا پیکرہے جس میں کوئی بناوٹ نہیں۔ والدین عظیم سرمایہ ہیں۔ ان کی شفقت و محبت اور خلوص و وفا کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ میں آج اس مقام پر ہوں تو اپنی ماں کی بدولت انکی محنت اور جدوجہدنے آج اس قابل بنایا ہے۔۔
کیا خوب کہا ہے دانا ہے :
ماں کے قریب جو ہوتے ہیں
دشمن بھی انکے حبیب ہوتے ہیں
ماں جن کے پاس ہوتی ہے
وہ لوگ کہاں غریب ہوتے ہیں
ماں جن کی زندہ ہوتی ہے
وہ تو خوش نصیب ہوتے ہیں