3 ماہ میں کورونا کی پالیسی نہیں آئی،وزیراعظم ناتجربہ کار ہیں، احسن اقبال
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عالمی وبا تیزی سے پھیلنے کے باوجود لاک ڈاؤن کھول دیا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم شاہ سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت دنیا ایک بھیانک وبا کا سامنا کررہی ہے جس نے پوری دنیا کی معیشت اور معاشروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور کئی لحاظ سے انسانیت اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی سپرپاور جس کے پاس جدید میزائل اور اسلحہ ہے آج وہ خود ہیبت کی تصویر پیش کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس بیماری سے متاثر افراد کا علاج نہیں اور اس کا نظام صحت بھی لڑکھڑا رہا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ قوموں کی طاقت صرف اسلحے کے ساتھ بلکہ ان کے انسانی وسائل کے تحفظ کے ساتھ بھی ہوتی ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ جتنا ضروری یہ ہے کہ قومیں اسلحے پر پیسے خرچ کریں اتنا ضروری یہ ہے کہ قومیں اپنے انسانوں کی بقا اور صحت کے لیے ایسا انفراسٹرکچر کھڑا کریں جس سے انہیں کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وبا کا عروج مئی کے آخر سے ستمبر کے درمیان کسی بھی وقت آسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کا نیا راستہ پیش کیا ہے اور ہم دنیا کا واحد ملک ہیں جہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور ملک میں لاک ڈاؤن کھول دیا ہے اور لوگوں کو بازاروں، سڑکوں پر کھلے اجتماع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کورونا وائرس سے مقابلے کا دنیا کا تجربہ موجود ہے کہ اس وبا سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے، دنیا میں 2 طرح کے ممالک موجود ہیں ایک وہ ممالک جہں کی قیادت نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات کیے اس کے ذرائع کو بند کیا، پھیلاؤ کو روکنے کے ساتھ لاک ڈاؤنز کیے اور ٹیسٹنگ کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ بیماری سے نقصان روکنے میں کامیاب ہوگئے۔
احسن اقبال نے کہاکہ دوسری جانب وہ ممالک تھے جن کی قیادت انا پرست تھی اور مصنوعی اعتماد کے ساتھ کھڑی تھی کہ سب خیر ہے اور وہ تمام ممالک جنہوں نے وبا کے سامنے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کی تھیں آج وہ انسانی جانوں کو ایسے جھڑتے دیکھ رہے جیسے خزاں کے موسم میں خشک پتے درختوں سے گرتے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اس حوالے سے جو ممکنہ اقدامات کرے چاہیئیں تھے وہ نہیں اٹھائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ صحت کے موجودہ بحران پر بحث میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں کوئی وزیر اور حکومت کے نمائندے موجود نہیں ہیں۔
رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہاکہ حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے بھائی شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے بار بار پوچھا کہ کوئی ایک صفحہ بتادیں، کیا اس ایوان کا یہ استحقاق نہیں تھا کہ بحث شروع ہونے سے قبل ہمارے پاس حکومت کی حکمت عملی کی کاپی ہوتی تاکہ ہم اسے پڑھتے اور اس پر رائے دیتے لیکن یہاں اجلاس کے ایجنڈا کے علاوہ کچھ موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے کورونا پالیسی کا گلہ کیا کرنا میں حکومت سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا ان کے پاس کوئی معاشی، زرعی یا خارجہ پالیسی ہے؟ صرف ایک پالیسی ہے کہ اپنے چہیتوں اور سوشل میڈیا کے جیالوں کو جو اپوزیشن کو گالیاں دیتے ہیں انہیں وزارتوں کے عہدے کیسے بانٹنے ہیں۔
احسن اقبال نے کہاکہ اس بحران میں موقع تھا کہ حکومت اتفاق اور اتحاد پیدا کرسکتی تھی وزیراعظم سب کو اکٹھا کرتے انہوں نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا لیکن وزرا نے کورونا کے خلاف نہیں بلکہ سندھ کی حکومت کے خلاف توپیں کھولیں۔
رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ 3 مہینے ہوگئے لیکن اب تک کورونا سے متعلق کوئی پالیسی نہیں کہ کس طریقے سے اس وبا کا سامنا کرنا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انا کی کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ناتجربہ کار ہیں، ناتجربہ کاری گناہ نہیں ہوتی لوگ سیکھ جاتے ہیں لیکن اگر کوئی نااہل ہو تو وہ 100 سال بھی بیٹھا رہے وہ سیکھتا نہیں ہے، یہاں ناتجربہ کاری، نااہلی اور انا پرستی ہے جس کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے کسی سے مشاورت کرنے کی زحمت کی ، قوم کو آگاہ کیا، ماہرین کی بات سنی ایسا کچھ نہیں کیا، وزیراعظم یہاں نہیں ہیں،مشیر صحت ، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو ہے نہیں لگتا ہے ملک آٹو پائلٹ پر چل رہا ہے اور ایک ایک کرکے ہر شعبہ ناکام ہورہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے نیا وطیرہ بنالیا ہے کہ حکومت خود نہیں چل رہی اور ریاستی اداروں کے بندے ادھار لے رہے ہیں کہ ہمارا ملک چلادو۔
رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا حکومت، سیکیورٹی اداروں کو ان کا کام کرنے دے اور اپنا کام خود کرے، حکومت ایسا کرکے اداروں کو بدنام کررہی ہے۔
احسن اقبال نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عید پر واپسی کے خواہشمند لوگوں کو جلد لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے انفراسٹرکچر کی صلاحیت میں اضافہ کرے اور پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو بحال کیا جائے۔
سیکنڈ فرنٹ لائن پر ایوی ایشن ڈویژن موجود تھا، غلام سرور خان
ان کے بعد وفاقی وزیر برائے ہوابازی ملک غلام سرور نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کورونا وائرس کا مقابلہ کررہی ہے 3 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں اور 40 لاکھ سے زیادہ لوگ اس موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔
غلام سرور نے کہا کہ پاکستان خطے کا وہ ملک ہے جہاں کم ترین سطح پر 37 ہزار لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں اور اس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس مرض کا شکار ہوئی اور اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں اندرون و بیرون ملک فضائی آپریشنز معطل کیے گئے، پاکستان نے 21 مارچ کو فضائی آپریشن بند کیا تھا لیکن بیرون ملک پھنسے لگ بھگ ایک لاکھ پاکستانی تھے جن میں عمرہ زائرین، زیارتوں کے زائرین ، تبلیغی جماعتوں سے وابستہ افراد، قیدی، طلبہ تھے اس حوالے سے ہم پر دباؤ تھا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ہم نے بیرون ملک فضائی آپریشن شروع کیا اور ہماری اولین ترجیح وہ پاکستانی تھے جو وزٹ ویزا پر تھے یا مدت ختم ہوگئی تھی، جنہیں ملازمتوں سے نکال دیا گیا تھا، وہ طلبہ جن کی یونیورسٹیز بند ہوگئی تھیں۔
غلام سرور نے کہا کہ عمان اور امریکا سے قیدیوں کو بلا معاوضہ وطن واپس لایا گیا، سوڈان، کینیا اور تنزانیہ میں موجود تبلیغی افراد اور دیگر ممالک سے طلبہ کو وطن واپس لایا گیا۔
وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ جہاں ملک میں فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز موجود ہیں وہیں سیکنڈ فرنٹ لائن ایوی ایشن ڈویژن تھا، اب تک ہماری 16 شہادتیں ہوچکی ہیں ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہم نے کوئی کمزوری نہیں دکھائی۔
غلام سرور کے بیان پر اپوزیشن کا احتجاج
انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن کی طرح سٹپٹاؤں گا نہیں قومی احتساب بیورو( نیب) کو برا بھلا نہیں کہوں گا میں تو کہوں گا کہ وہ میرا بہترین دوست ہے جس نے ہوسکتا ہے میری کسی خامی یا کوتاہی کی نشاندہی کی ہو۔
غلام سرور خان نے میں گزشتہ 4 دہائیوں سے سیاست میں ہوں، میں نیب کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں ، نیب کو احتساب کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا احتساب ہورہا ہے تو ساتھ ساتھ حکومتی وزرا کا احتساب ہونا چاہیے جس پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
غلام سرور خان نے کہا کہ ان لوگوں کا احتساب بھی ہونا چاہیے جو کئی مرتبہ منتخب ہوئے اور دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا۔
اس پر سابق وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ غلام سرور خان کی پوری بات سنی جائے ورنہ حکومتی بینچز کسی اور کو بولنے نہیں دے گی۔
وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ اگر میں حکومتی وزیر ہو کر احتساب کا خیر مقدم کررہا ہوں تو ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے جو 3 مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے، جو 4 مرتبہ وزیراعلیٰ بنے، کئی مرتبہ منتخب ہوئے ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
بلوچستان حکومت سیاسی وابستگی پر لوگوں میں راشن تقسیم کررہی ہے، اسلم بھوتانی
رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ ملک میں احساس پروگرام کے تحت بلاتفریق مالی امداد دی جارہی ہے لیکن بلوچستان حکومت سیاسی وابستگی کی بنیاد پر لوگوں میں راشن تقسیم کررہی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں دنیا بھر میں ڈاکٹروں کو سلام پیش کیا جارہا ہے وہاں صوبائی حکومت ڈاکٹروں پر ڈنڈے اور آنسو گیس برسارہی ہے، انہیں جیلوں میں بند کررہی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کی نمائندگی کے لیے جاوید جبار کے تقرر پر تحفظات کا اظہار کیا۔
رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ جاوید جبار بلوچستان سے نہیں ہیں اور وہ صوبے کے مفادات کا تحفظ نہیں کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے کورونا وائرس انسانی تباہی کا باعث بن رہا ہے اسی طرح ٹڈی دل فصلوں کی تباہی کا باعث بن رہا ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ معیشت کے لیے کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران منیر اورکزئی کی طبیعت ناساز
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی بھی کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی۔
اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ میرا خیال ہے منیر اورکزئی کی طبیعت ناساز ہوئی ہےاور ساتھ ہی سارجنٹ کو ہدایت ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بلانے کی ہدایت کی۔
بعدازاں منیر اورکزئی کو وہیل چیئرپر ایوان سے باہرلے جایا گیا اور ابتدائی طور پر ان کا بلڈپریشر چیک کیا گیا۔
گزشتہ ماہ منیر خان اورکزئی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے اور وائرس کی تصدیق کے بعد انہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے آئیسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیا تھا۔
کورونا وائرس ڈینگی تو ہے نہیں کہ مچھر ماریں تو ختم ہوجائے گا، اسد عمر
بعدازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 3 دن ہونے والے اجلاس میں کچھ تقاریر میں سیاسی جگت بازی کے علاوہ کچھ نہیں تھا تاہم کچھ میں سنجیدہ باتیں بھی کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق متضاد رائے بھی پائی جاتی ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے ایک رکن نے کہا کہ 6 ہفتے کے لیے سب بند کردیتے تو کورونا ہی ختم ہوجاتا اور دوسری رائے یہ ہے کہ وبا نے پھیلنا ہے اور ڈر کر زندگی گزارنے سے فائدہ نہیں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ 6 ہفتوں کا لاک ڈاؤن اتنا آسان ہوتا اور صرف پاکستان تحریک انصاف کی وجہ سے کورونا پھیلا تو امریکا، بھارت، جرمنی کہیں تو ایسا تجربہ ہوا ہوتا اور ووہان میں بھی دوبارہ کیسز سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں جب سخت لاک ڈاؤن کو کھولا گیا تو کیسز میں دوبارہ تیزی آنا شروع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ جیساکہ ریاض پیرزادہ کہہ رہے تھے کہ یہ وبا ہوا سے پھیلتی ہے، انفلوئنزا سے کہیں زیادہ پھیلتی ہے اور اس کو پھیلانے والے (vector) انسان ہے تو کورونا وائرس ڈینگی تو ہے نہیں کہ مچھر ماردیں گے تو ختم ہوجائے گا انسان کو تو ہم نہیں مارسکتے اسی وجہ سے یہ وبا پھیل رہی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ جب تک ویکسین دریافت نہیں کی جاتی تب تک ہمیں اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جو کہا تھا دنیا آہستہ آہستہ وہیں پہنچ رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے سب سے زیادہ اثرات غریب افراد پر مرتب ہوں گے اور اب دیگر ممالک کو بھی یہ احساس ہورہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان مغرب کی اندھی تقلید نہیں کرے گا، ملک میں بہترین ڈاکٹرز اور ماہرین ہیں جو حکومت کی مدد کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مہینوں میں ملک کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے میں 13 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ملک میں صرف 2 لیبارٹریز کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرسکتی تھیں لیکن اب 70 ٹیسٹگ لیبز موجود ہیں۔
اسد عمر نے ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا۔