پاکستان کے نامور اداکار شان شاہد کے بعد اداکارہ ریما خان نے بھی پاکستان میں ترک ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ کی نشریات کے خلاف آواز اٹھالی۔
اداکارہ ریما خان کے مطابق اپنے ملک میں بےشمار ٹیلنٹ ہونے کے باوجود کسی دوسرے ممالک کا مواد اپنی اسکرینز پر چلانا پاکستان کے ان فنکاروں کے ساتھ ناانصافی ہے جو پہلے سے ہی مشکل کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ ریما خان ان دنوں ایک نجی چینل پر رمضان نشریات کی میزبانی کررہی ہیں۔
اپنے اس ہی پروگرام کے دوران اداکارہ نے کہا کہ ’چند روز قبل شان شاہد نے بھی اس حوالے سے بات کی تھی۔ میں ان سے بالکل حامی بھرتی ہوں، یہ غلط ہے کہ ہم پاکستان میں غیر ملک پروجیکٹس کی تشہیر کریں، خاص طور پر تب جب یہاں کے فنکاروں گھروں پر بیٹھے ہیں جن کو کام نہیں دیا جارہا‘۔
ریما خان نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے فنکار اس ملک کے ٹیکسز بھرتے ہیں، وہ نہیں جن کا کام اسکرینز پر چلایا جارہا ہے، یہ فرق غلط ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے‘۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اداکار شان شاہد نے بھی ’ارطغرل غازی‘ کے پی ٹی وی چینل پر نشر ہونے کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا تھا۔
شان کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ انہیں علم ہے کہ جب حالیہ معاشی بحران میں ہم بیرون ممالک کی چیزیں امپورٹ نہیں کر پا رہے تو پھر ہمارا ریاستی ٹی وی پی ٹی وی کیوں بیرون ممالک کے ڈرامے دکھا رہا ہے؟
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا تھا کہ ہمیں اپنے ٹیلنٹ پر یقین رکھنا چاہیے اور انہیں آگے بڑھانے کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔
شان شاہد نے اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو مینشن کرتے ہوئے لکھا تھا کہ انٹرٹینمینٹ انڈسٹری کو بھی ان کی مدد کی ضرورت ہے۔
شان شاہد کی جانب سے اپنی ٹوئٹ میں دیریلیش ارطغرل کا ذکر نہیں کیا گیا تھا مگر ان کا اشارہ اسی ڈرامے کی جانب تھا، جسے یکم رمضان المبارک سے وزیر اعظم کی فرمائش پر پاکستان ٹیلی وژن پر نشر کیا جا رہا ہے۔
لوگوں کی تنقید کے بعد شان شاہد نے ڈان امیجز سے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ دراصل وہ ارطغرل کے خلاف نہیں بلکہ اسے ریاستی ٹی وی پر چلانے کے خلاف ہیں۔
شان شاہد کا کہنا تھا کہ ارطغرل سے قبل بھی متعدد ترک ڈرامے نجی ٹی وی چینلز نے اردو میں ترجمہ کرکے چلائے اور انہوں نے بھی کافی شہرت حاصل کی مگر اس بار بیرون ملک کے ڈرامے کو سرکاری ٹی وی پر چلایا گیا۔
شان شاہد نے دلیل دی تھی کہ پی ٹی وی کو عوام کے ٹیکس اور پیسے سے چلایا جاتا ہے اور اس پر بیرون ممالک کا مواد نشر کرنے کے بجائے اپنے ملک کا بنایا ہوا مواد نشر کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کئی سال سے ترکی کے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے لیکن جو مقبولیت ‘ارطغرل غازی’ کو ملی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔
’دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اس ڈرامے میں کام کرنے والے تمام اداکار راتوں رات پاکستان میں اس حد تک مقبول ہوگئے کے ان کی فین فالوونگ میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ڈرامے کو ترکی کا ’گیم آف تھرونز‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس ڈرامے کو 13ویں صدی میں اسلامی فتوحات کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔
یہ ڈراما پاکستان میں اردو زبان میں پیش کیے جانے سے قبل ہی دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔
یہ ڈراما پانچ سیزن اور مجموعی طور پر 179 قسطوں پر مبنی ہے، اس ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب یہ ڈراما ’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔