دنیابھرسے

اسرائیل میں سیاسی بحران، ایک سال سے بھی کم عرصے میں تیسرے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان

Share

اسرائیل میں منتخب سیاسی رہنما اکثریتی اتحاد تشکیل دینے کی ڈیڈ لائن سے قبل حکومت سازی کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں ملک میں تیسرے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

آئندہ عام انتخابات دو مارچ کو منعقد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

اکثریتی اتحاد تشکیل دینے کی ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل ممبران پارلیمان نے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے بل پر ابتدائی منظوری دے دی ہے۔

تقریبا تین ماہ قبل ستمبر میں منعقد ہوئے عام انتخابات میں وزیر اعظم نتن یاہو اور ان کے بڑے سیاسی حریف اور اسرائیل کے سابق آرمی چیف بینی گینٹز میں کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا تاہم الیکشن کے بعد دونوں حکومت سازی کا اعلان کرنے میں ناکام رہے۔

بعدازاں دونوں رہنما پاور شیئرنگ کے کسی فارمولے پر بھی متفق نہ ہو سکے۔

بینی گینٹز کے بلیو اینڈ وائٹ اتحاد کے ممبران نے 120 سیٹوں میں سے 33 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ نتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کو 32 نشستیں ملی تھیں۔

اسرائیل

ان دونوں رہنماؤں کی سربراہی میں بننے والا کوئی بھی سیاسی اتحاد 61 سیٹوں سے حاصل ہونے والی اکثریت حاصل نہ کر سکا جس کے بعد اسرائیلی صدر نے انھیں قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔

تاہم پاور شیئرنگ کے تحت وزیر اعظم کون ہو گا اس معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا اور بات چیت ختم ہو گئی۔

بینی گینٹز نے ایک ایسے وزیر اعظم (نتن یاہو) کے تحت کام کرنے سے انکار کر دیا جس پر جرائم کے الزامات ہیں۔

گذشتہ ماہ اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے نتن یاہو پر رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔ نتن یاہو کے خلاف تین مقدمات اسرائیلی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

تاہم نتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور الزامات کو ’بغاوت کی کوشش‘ قرار دیا تھا۔

نتن یاہو نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ آیا وہ پارلیمان سے اپنے لیے استثنی طلب کریں گے یا نہیں مگر عام خیال یہی ہے کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہو کر وہ ایسا ہی کریں گے۔

منگل کی شب نتن یاہو اور بینی گینٹز نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ وہ قومی اتحاد کی حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے تاکہ ملک کو اس سال سے بھی کم عرصے میں تیسرے عام انتخابات کی طرف نہ لے جایا جائے۔

اسرائیل
نتن یاہو اگر پانچویں بار منتخب ہوئے تو وہ اسرائیل کے بانی ڈیوڈ بین گورین کے سب سے زیادہ مدت تک وزیراعظم رہنے کا ریکارڈ توڑ دیں گے

بینی گینٹز کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ان اقدار کے عین مطابق جن کے تحت وہ سیاست میں آئے ہیں اتحادی حکومت تشکیل پا جائے۔

نتن یاہو نے اپنے سیاسی حریف بینی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’80 دن کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کے شہریوں کے لیے، ایک دن کے لیے، ہم اکھٹے بیٹھ کر وسیع اتحاد کی حکومت بنانے کے بارے میں سنجیدہ گفتگو کریں ۔ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے۔‘

مگر ان باتوں کے باوجود بدھ کے روز جماعتوں کے اراکین نے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے بل ایوان میں اس تجویز کے ساتھ پیش کیے کہ نئے عام انتخابات کا انعقاد دو مارچ کو کیا جائے۔

اس بل پر ہونے والی کارروائی میں اس کے حق میں 50 ووٹ جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

اس بات کی کوئی امید نہیں ہے کہ تیسرے عام انتخابات سے اسرائیل میں موجودہ سیاسی ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہو پائے گا۔ اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے منگل کے روز ایک عوامی پول شائع کیا جس کے مطابق تیسرے عام انتخابات میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی 37 نشستیں جبکہ نتن یاہو کی جماعت 33 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے گی۔

نتن یاہو کو اپنی جماعت میں بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ان کی پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے لیڈر کے چناؤ کے ابتدائی مرحلے کا انعقاد 26 دسمبر کو کرنے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو گذشتہ چار مرتبہ سے لگاتار وزیر اعظم منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔

ان ہی کی پارٹی کے سابق وزیر داخلہ کے مطابق ’ایک پیشرفت کی قومی سطح پر ضرورت ہے جو جاری سیاسی بحران کو ختم کرے گی، ایک مضبوط حکومت کے قیام کو عمل میں لائے گی، اور اسرائیل کے عوام کو متحد کرے گی۔‘