ترکی کے شہرہ آفاق ڈرامے ’دیریلیش ارطغرل‘کی مقبولیت پاکستان میں مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس میں کام کرنے والے اداکاروں کے پاکستانی مداحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
ڈرامے میں ‘ارطغرل غازی’ کا کردار 41 سالہ انجین التان دوزیتان نے نبھایا ہے جب کہ ان کی بیوی ‘حلیمہ سلطان’ کا کردار 28 سالہ اسرا بیلگیج نے ادا کیا ہے۔
دونوں اداکاروں اور خاص طور پر ‘حلیمہ سلطان’ کی پاکستان میں بے پناہ مقبولیت ہے اور لوگوں نے انہیں سوشل میڈیا پر فالو کرنے سمیت ان سے اپنی محبت کا اظہار کرنا بھی شروع کیا اور انہیں بتایا کہ کس طرح پاکستانی مداح انہیں چاہنے لگے ہیں۔
پاکستانی ڈراما مداحوں کی جانب سے گزشتہ تین ہفتوں میں ‘حلیمہ سلطان’ یعنی اسرا بیلگیج کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ان کی تعریف میں کمنٹس کیے گئے ہیں اور لوگ ان سے ملنے اور انہیں پاکستان آنے کی دعوت دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایسے ہی ایک مداح کے کمنٹس پر اداکارہ اسرا بیلگیج یعنی ‘حلیمہ سلطان’ نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کردیا اور کہا کہ وہ بھی پاکستانی مداحوں سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں۔
پاکستانی مداح کے کمنٹ پر اداکارہ اسرا بیلگیج نے جواب دیتے ہوئے ان کے لیے محبتوں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اداکارہ نے اپنے جواب میں لکھا کہ پاکستانی مداحوں کی محبت اور سپورٹ نے ان کی ہمت افزائی کی ہے اور وہ بھی پاکستان آنے اور اپنے مداحوں سے براہ راست ملنے کے لیے بے تاب ہیں۔
اب اس ڈرامے میں اہم کردار ادا کرنے والے 2 مزید اداکاروں نے نے بھی پاکستان نے آنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ان میں سے ایک دوآن بے (روشان) کا کردار ادا کرنے والے جاوید چتین گونر اور اصلحان خاتون کا کردار ادا گلثوم علی شامل ہیں۔
جاوید چتین گونر نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سے ملنے والی محبت کے مشکور ہیں اور اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان میں اس ڈرامے کو اتنا اچھا ردعمل آیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ان کے لیے دوسرا گھر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی پاکستان آئیں گے، جس دوران لوگ گھروں میں رہ کر ارطغرل غازی دیکھتے رہیں۔
خیال رہے کہ 21 فروری 1986 کو استنبول میں پیدا ہونے والے جاوید کی زندگی بہت مشکل رہی ہے اور تعلیمی اخراجات کے لیے معمولی کام جیسے پانی فروخت کرنا، بیکری میں کام، چوکیداری اور دیگر کیے اور 2003 میں پہلے کمرشل میں کام کیا اور اسی سال ایک ڈرامے سے اداکاری کا آغاز کیا۔
2014 میں ارطغرل میں کردار کیا اور انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے 6 ماہ تک شمشیر زنی کی تربیت بھی حاصل کی۔
انہوں نے 2010 میں پہلی شادی کی تھی مگر 2 سال بعد ہی علیحدگی ہوگئی، جس سے ایک بیٹا بھی ہے جبکہ 31 جولائی 2017 کو خدیجہ گیزم سے دوسری شادی کی۔
دوسری جانب گلثوم علی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اس خواہش کا اظہار کیا۔
‘ہیلو پاکستانی فینز، آپ کے پیغامات اور کمنٹس پر بہت زیادہ شکریہ، آپ کے قیمتی کلمات نے مجھے بہت خوش کردیا ہے، میں نے پاکستان کو پہلے کبھی نہیں دیکھا مگر توقع ہے کہ وبا کے بعد ایک دن وہاں آکر آپ سے مل سکوں گی’۔
انہوں نے مزید لکھا ‘اس وقت تک اپنا بہت اچھا خیال رکھیں، آپ سب کو استنبول سے نیک تمنائیں’۔
آخر میں انہوں نے لکھا پاکستان، پاکستان جیوے پاکستان۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کئی سال سے ترکی کے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے لیکن جو مقبولیت ‘ارطغرل غازی’ کو ملی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔
’دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اس ڈرامے میں کام کرنے والے تمام اداکار راتوں رات پاکستان میں اس حد تک مقبول ہوگئے کے ان کی فین فالوونگ میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ڈرامے کو ترکی کا ’گیم آف تھرونز‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس ڈرامے کو 13ویں صدی میں اسلامی فتوحات کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔
یہ ڈراما پاکستان میں اردو زبان میں پیش کیے جانے سے قبل ہی دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔
یہ ڈراما پانچ سیزن اور مجموعی طور پر 179 قسطوں پر مبنی ہے، اس ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب یہ ڈراما ’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔