جنیوا: عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ بعض ممالک میں کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے جاری جراثیم کش چھڑکاؤ سے صحت کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق جراثیم کش اسپرے کے ذریعے اشیا کے سطحی حصوں کی صفائی غیر مؤثر ہوسکتی ہے۔
عالمی ادارے نے وضاحت کی کہ ’گلیوں یا بازاروں جیسی بیرونی جگہوں پر جراثیم کش چھڑکاؤ یا دھوئیں سے کورونا وائرس ختم ہونا ثابت نہیں ہے۔
عالمی ادارے صحت کے مطابق سڑکیں اور عوامی مقامات ’وائرس کے ذخائر‘ کے طور پر سامنے نہیں آئے ہیں اور باہر بھی جراثیم کش اسپرے کا چھڑکاؤ ’انسانی صحت‘ کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے دستاویزات میں زور دیا گیا کہ جراثیم کش اسپرے والے فرد کو ’کسی بھی حالت میں اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور یہ لوکل ٹرانسمیشن کو کم نہیں کرے گا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق لوگوں پر کلورین یا دیگر زہریلے کیمیکل کے چھڑکاؤ سے آنکھوں اور جلد میں جلن سمیت معدے کی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی روک تھام یا اس کے عدم پھیلاؤ کے لیے مختلف طریقے اپنائے جارہے ہیں۔
ملائیشیا سمیت دیگر ممالک میں ایسے جراثیم کش گیٹ نصب کیے گئے ہیں جس میں گزرنے والے ہر شخص پر اسپرے ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں لوگوں کو جراثیم کش اسپرے گیٹ سے گزارتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں وائرس کے عدم پھیلاؤ اور اس کے سدباب کے لیے ان دنوں افریقی ملک مڈغاسکر میں ایک ہربل مشروب کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس پر ڈبلیو ایچ او نے بھی ردعمل کا اظہار کیا۔
مڈغاسکر میں ایک ہربل مشروب کو نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا علاج قرار دے کر اسے براعظم کے متعدد ممالک کو بھی فراہم کیا جارہا ہے۔
جس کے جواب میں ڈبلیو ایچ او نے اعلان کیا کہ وہ مڈغاسکر کے ساتھ اس ہربل مشروب کووڈ اور گینک (سی وی او) کے حوالے سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب ڈبلیو ایچ او نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہوسکتا ہے کورونا وائرس کی وبا شاید کبھی ختم نہ ہوسکے اور دنیا بھر کے لوگوں کو اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھنا پڑے گا۔
جہاں دنیا بھر میں کئی ممالک میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے وہیں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاید یہ وبا پوری طرح اب کبھی ختم نہیں ہوسکے گی۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کا پہلا کیس گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا اور جب سے دنیا بھر میں 42 لاکھ سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوئے جبکہ 3 لاکھ افراد اس وائرس کے نتیجے میں ہلاک بھی ہوئے۔