گھر میں قید بچوں کی تربیت
انسان ایک ایسے دور میں داخل ہوچکا ہے جس میں تقریباََ ہر کام مشینی انداز میں کیا جا رہا ہے ٹیکنالوجی سے ہم اپنی جان چھڑا نہیں پا رہے انسانی جذبات بھی کافی حد تک میکانکی ہو چکے ہیں۔ مگر خوش قسمتی سے ایک جذبہ ابھی بھی سادگی سے لبریز ہے بالکل ویسے ہی جیسے ہم نے کبھی بہت خلوص کی مثال دینی ہوتو ہم کہتے ہیں کہ اب ” پرانے دور والی باتیں نہیں رہیں “۔ مگر یہ جذبہ بالکل ویسے ہی تروتازہ ہے جیسے دنیا بننے کے آغاز میں تھا اور یہ ہے والدین بننا یعنی Parenting۔ ماں باپ کی اپنی اولاد کے لیے محبت روزِاول کی طرح ہر قسم کے شک و شبے سے پاک ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ ماں باپ بننا ایک بہت بڑی ذمہ داری اور ایک مشکل کام ہے بچے خود بخود بڑے نہیں ہوجاتے ان نازک پھولوں کی آبیاری کرنی پڑتی ہے اپنے باغ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے دن رات تیاگنے پڑتے ہیں۔ یہ سب کچھ تو نارمل حالات میں ہر انسان کرتا ہے۔
گذشتہ دو تین مہینے سے دنیا ایک ایسے فیز میں جا چکی ہے جس میں ایک نئی اصطلاح سماجی دوری ایک نیو نارمل ٹرم کے طور پر سامنے آئی ہے۔وہ کام جو پہلے ہی چیلنجنگ تھا اس وقت والدین کے لیے نہایت کھٹن امتحان بن چکا ہے۔ کووڈ19 جیسی وبا میں جہاں سکول و کالج بند ہیں تفریح پر جانے والے سب مقامات پر پابندی لگ چکی ہے۔ اس دوران سب والدین کی یہ خواہش ہے کہ گھروں میں سکون اور نظم و ضبط کیسے برقرار رکھا جائے اور آنے والے نہ جانے کتنا وقت ہم سب کو اسی طرح گذرنا پڑے۔۔۔
ہر بچہ اپنے آپ میں ایک مختلف شخصیت رکھتا ہے اگرہم اس چیز کو اپنے ذہن میں بٹھالیں تو چیزیں نسبتاََ آسان ہو جائیں گی خوش قسمتی سے2020کے بچے اتنے سمجھدار ہوچکے ہیں کہ ان کو اس وبا کے بارے میں ہمیں کچھ زیادہ سمجھانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی مگر دن بھر ان کو مصروف رکھنا اور زندگی کو ایک ترتیب سے آگے بڑھانا کچھ کھٹن ہو رہا ہے۔
سب سے پہلے تو والدین کو چاہیے کہ ایک استاد کی مانند ٹائم ٹیبل بنائیں۔ اس ٹائم ٹیبل میں مختلف اوقات میں طرح طرح کی سرگرمیاں کروا کر بچوں کو مصروف رکھا جا سکتا ہے کہنے میں یہ جتنا آسان لگ رہا ہے درحقیقت یہ اتنا بھی آسان نہیں ہے خاص طورپر ایسی صورتحال جس سے کبھی ہم گذرے ہی نہیں۔
والدین کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ بچے بھلے سکول جانے کی عمر کے ہوں یا کالج وغیرہ جانے والے۔ ان کو نہایت دلچسپ انداز سے بنائی جانے والی ورکس شیٹس حل کرنے کے لیے دی جائیں۔
کتب بینی سے ہمارے بچے بہت دور ہوتے جارہے ہیں ان دنوں میں وقت سے فائدہ اٹھا کر بچوں کو کتاب پڑھنے کے چھوٹے چھوٹے ٹارگٹس دیے جائیں۔ اس کے بعد وہ جو پڑھیں اس کو اپنے الفاظ میں تحریر کریں اس سے ان کی لکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔آپ ان سے کتابوں میں پڑھی جانے والی چیزیں ڈسکس کریں۔
ایک نہایت توجہ طلب بات ہے کہ بچے کی عمر خواہ جو بھی ہو اس کو اپنے والدین کے ٹائم اور توجہ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے بچوں کے ننھے دماغوں میں سوالات ہوتے ہیں آپ ان دنوں میں ان کو یہ موقع دیں کہ وہ آپ سے اپنے ذہن میں آنے والا ہر سوال کریں۔ کبھی کبھی بچے بہت عجیب سوال بھی کرتے ہیں جو کہ ہوسکتا ہے اس کا آپ کے پاس خاطر خواہ جواب نہ ہوگا مگر اس طرح کے سوال و جواب سے آپ اور بچے کی critical thinkingامپرووہو گی۔
Teen age کے بچوں سے جب آپ گفتگو کرتے ہیں تو اس سے والدین کو بھی بہت سی نئی چیزیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رکھنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر آن لائن ایکسر سائز کی کلاسز سے فائدہ اٹھائیں یہ ایک نہایت صحت مند سرگرمی ہے۔
ایک خاص چیز جس پے بطور خاص والدین کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے وہ ہے سوشل میڈیا کا ایک حد کے اندر رہتے ہوئے استعمال، ضرورت سے زیادہ وقت کمپیوٹر کودینا بچوں کو غبی اور کند ذہن کردیتا ہے ان کا سارا فوکس اور انرجی گیمز میں صرف ہوجاتی ہے۔ اس لیے والدین کا اس ٹائم کو فکس کرنا بہت ضروری ہے۔
اس وبا کے دوران سب سے زیادہ اہم بات ہے کہ ہمارا مدافعتی نظام مضبوط رہے اس لیے ہمیں گھر کا صاف ستھرا اور صحت سے بھر پور کھانا کھانا چاہیے اس سلسلے میں کھانے کی تراکیب بچوں کے ساتھ مل کر بنانے سے وقت اچھے طریقے سے کٹ جائے گا اور صحت سے بھر پور غذا کھانے سے ہمارا Immune System بہتر ہوجائے گا۔
ڈپریشن اور سٹریس ان دنوں میں یہ کچھ زیادہ سننے میں آتی ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس کا کبھی ہم نے اور ہمارے بچوں نے سامنا نہیں کیا تھا۔ بچوں پر غصہ کرنے کی بجائے نہایت پیار سے ان کو سمجھایا جائے آن لائن سہولیات کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کو اپنے کزنز اور دوستوں سے رابطہ رکھنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
والدین جب بھی اپنے کاموں سے فارغ ہوں بچوں کے ساتھ وقت گزاریں ان کی پسندیدہ موویز دیکھیں۔ جتنی بھی جگہ میسر ہو جسمانی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ کھیل ہمیشہ نہ صرف جسم بلکہ ذہن کو بھی تندروست رکھتا ہے سوا اس نازک صورت حال میں اپنے بچوں کا ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارکر اس خوبصورت اور انمول رشتے کو اور مضبوط کریں۔
پوری دینا کو ایک بہت بڑی وبا کا سامنا ہے ہم سب ایک بے یقینی والی صورتحال سے گزر رہے ہیں ایسے میں بطور والدین ہم سب کو کسی وقت اپنے معصوم بچوں کی کوئی بے جا خواہش اورضد پوری کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنا چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ بچے کو بھی ہمارے ساتھ ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ اور اس کا ہم سب نے مل کر مقابلہ کرنا ہے۔