قومی ون ڈے اور ٹی20 ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے سابق کپتان عمران خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جارحانہ انداز میں قومی ٹیم کی قیادت کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی20 کپتان بابر اعظم کو گزشتہ ہفتے ون ڈے ٹیم کا کپتان بھی مقرر کردیا تھا جبکہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت اظہر علی ہی کریں گے۔
آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ میں نے جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلنا سیکھا ہے اور اسی وجہ سے عمران خان کے انداز میں قیادت کرنے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ بحیثت کپتان آپ کو بہت تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، آپ کو مخالف ٹیم کے خلاف منصوبہ بندی کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کو بھی ساتھ رکھنا ہوتا ہے، کچھ مواقع ایسے آتے ہیں جب آپ کو بہت غصہ آتا ہیں لیکن پھر آپ کو خود کو قابو میں رکھتے ہوئے میدان میں غصے کو کنٹرول میں رکھنا ہوتا ہے۔
بابر نے کہا کہ اعتماد سب سے اہم چیز ہے اور آپ جتنا زیادہ اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتے ہیں، وہ اتنے ہی بہترین نتائج دیتے ہیں، کھلاڑیوں کی سپورٹ کی بدولت کانٹوں سے بھرا بستر پھولوں کی سیج میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
بحیثیت کپتان دباؤ محسوس کرنے کے حوالے سے سوال پر بابر نے کہا کہ یہ ایک چیلنج ہے اور ہمیں چیلنجز کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، جب وسیم خان نے مجھے فون کر کے قیادت کے حوالے سے آگاہ کیا تو میرا خوش ہونا ایک قدرتی امر تھا، یہ میری قسمت میں لکھا تھا اور مجھے ملنا ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ شکایت نہیں کرسکتے کہ قیادت کا منصب مجھے جلد سونپ دیا گیا یا یہ ایک بڑی ذمے داری ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا اور یقیناً اس بارے میں سوچ کر ہی فیصلہ کیا ہو گا اور میں بھی اس ذمے داری کے لیے تیار ہوں۔
بابر اعظم نے قیادت کی ذمے داری ملنے کے باوجود اپنے قدرتی انداز میں کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قیادت اور بیٹنگ میں بہت فرق ہے، مجھے نہیں لگتا کہ میری بیٹنگ پر کوئی فرق پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں بیٹنگ کرتا ہوں تو میری توجہ صرف بیٹنگ پر ہوتی ہے اور اس وقت میں قیادت سمیت کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچتا، بیٹنگ کے بعد ہی میں سوچوں گا کہ مجھے ٹیم سے کس طرح کارکردگی لینی ہے۔
بابر اعظم نے ون ڈے اور ٹی20 فارمیٹ میں قومی ٹیم کی رینکنگ بہتر بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ کپتان بنتے ہی فتوحات کا سلسلہ شروع نہیں ہو جائے گا، یہ کوئی پھولوں کی سیج تو ہے نہیں اور اس میں اتار چڑھاؤ آئیں گے، اس میں غلطیاں بھی ہوں گی اور اچھی کارکردگی بھی نظر آئے گی، یہ سب کھیل کا حصہ ہے۔
بابر نے مزید کہا کہ وہ بحیثیت کپتان خود فیصلے کریں گے لیکن جب کبھی بھی مجھے ضرورت محسوس ہوئی تو سینئر کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ سے رائے لیتا رہوں گا۔
محدود اوورز کے کپتان نے اس تاثر کی نفی بھی کی کہ ٹیم کے فیصلے ہیڈ کوچ مصباح الحق کرتے ہیں اور کہا کہ میں مصباح بھائی سے رائے لیتا ہوں، یہ ایک ٹیم گیم ہے، کبھی کبھار ہمیں کوچنگ اسٹاف کی مدد کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور اگر ان کے پاس اچھی رائے ہو گی تو میں یقیناً اس پر عمل کروں گا۔