دنیابھرسے

انڈیا کا جوہری صلاحیت والے بلاسٹک میزائل اگنی تھری کا رات کو تجربہ

Share

انڈیا کی بری فوج نے ہفتے کو پہلی مرتبہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اور طویل فاصلے پر مار کرنے والے اگنی تین بلاسٹک میزائل کا رات کے وقت تجربہ کیا ہے۔

انڈیا کے سرکاری خبررساں ادارے کی طرف سے جاری کی گئی خبروں کے مطابق اس تجربے کے نتائج کا تاحال انتظار ہے جب کہ انڈیا کے کئی نشریاتی ادارے سطح سے سطح پر مار کرنے والے اس میزائل کے رات کے اندھیرے میں پہلے تجربے کو کامیاب قرار دے چکے ہیں۔

پی ٹی آئی نے انڈیا کے دفاغی ذرائع کے حوالے سے دی گئی اپنی خبر میں کہا ہے کہ ‘ اس میزائل کی خط پرواز کا ابھی تعین کیا جا رہا ہے اور تجربے کے نتائج کا تاحال انتظار ہے۔’

اگنی تھری
اگنی تھری کا پہلے بھی تجربہ کیا جا چکا ہے

جوہری ہتھیاروں کو اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھنے اور سطح سے سطح پر ساڑھے تین ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والے اگنی تھری بلاسٹک میزائل کو ہفتے کی شب کو اڑیسہ کے ساحل کے قریب اے پی جے عبدالکلام نامی جزیرے پر ایک ٹیسٹ سائٹ سے چھوڑا گیا۔

انڈیا کے دفاعی ذرائع کے مطابق اس میزائل کا وزن پچاس ٹن، لمبائی سترہ میٹر اور قطر دو میٹر ہے جب کہ اس پر ڈیڑھ ٹن وزنی جوہری ہتھیار لگایا جا سکتا ہے۔

جوہری بلاسٹک میزائل اگنی تھری کا تجربہ انڈیا کی سٹریٹجک ڈیفنس فورس نے کیا جس کو ڈیفسن ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کی معاونت حاصل تھی۔

پی ٹی آئی نے فوجی ذرائع کے حوالے سے اس تجربے کا وقت ہفتے کی رات سات بج کر بیس منٹ بتایا جبکہ انڈیا کے نشریاتی اداروں نے یہ دعوی کیا کہ یہ تجربہ نصف شب کو کیا گیا۔

یہ میزائل پہلے ہی انڈیا کی افواج میں شامل کیے جا چکے اور اگنی تھری کا یہ چوتھا ‘یوزر ٹرائل’ یا تجربہ تھا جس کا مقصد اس کی افادیت اور اس کے موثر ہونے کو ثابت کرنا تھا۔

اگنی تھری کی رفتار کو یقینی بنانے کے لیے اس میں ٹو سٹیج پروپیلنٹ نظام لگایا گیا ہے جبکہ اس پر نصب کیے جانے والے ڈیڑھ ٹن وزنی جوہری ہتھیار یا مواد کو دوران پرواز حدت اور جھٹکوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک دھاتی چادر لگائی گئی ہے جسے’ کاربن آل کمپوزٹ ہیٹ شیلڈ’ کہا جاتا ہے۔

اگنی تھری پر اس کی سمت کے تعین اور اس کو اپنے ہدف کو تلاش کرنے کے لیے ‘ہائبرڈ نیویگیشن، گائیڈنس اینڈ کنٹرول’ نظام لگایا گیا ہے۔ ڈی آر ڈی کے سائنسدانوں کے مطابق اس میزائل پر لگے الیکٹرانک آلات کو تیز تھرتھراہٹ، شدت اور سمعیاتی اثرات سے بھی محفوظ بنانے کے لیے زیادہ سخت بنایا گیا ہے۔