کورونا وائرس کے سائے میں اس بار پاکستان میں عید کیسے منائی جائے گی؟
کورونا وائرس کے باعث متاثرین کی بڑی تعداد اور اموات کی وجہ سے دنیا اداسی کی لپیٹ میں دکھائی دیتی ہے۔ مسیحی برادری کے مذہبی تہوار ایسٹر کے بعد اب مسلمان دنیا کے بیشتر ممالک میں (کل) اتوار کو اپنا مذہبی تہوار عید الفطر منائیں گے۔
پاکستان کی بات کی جائے تو ملک کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے بھی چاند نظر آنے کا اعلان کرتے ہوئے عید کی نوید سنائی ہے لیکن کیا اس بار عید پہلے جیسے ہو پائے گی؟
ملک میں کورونا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کے اعلان سے کچھ روز پہلے ہی سڑکوں پر چہل پہل دکھائی دینے لگی تھی۔ رمضان اور پھر عید کی خریداری کے لیے دکانوں کے باہر مرد و خواتین کی موجودگی سب کے سامنے ہے۔ رہی سہی کسر عدالتِ عظمیٰ کے اس حکمنامے نے پوری کر دی جس میں ملک بھر میں شاپنگ مالز کھولنے کی ہدایت دی گئی۔
اور اب صورتحال ہمارے سامنے ہے لوگ ماسک تو پہنے دکھائی دیتے ہیں لیکن نہ سماجی دوری ہے اور نہ ہی بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے رکنے جیسا خیال۔
عید کے اجتماعات مختلف ہوں گے
اس برس کورونا کے وبا کے پیش نظر عید الفطر کی نماز کے اجتماعات بھی مخلتف ہوں گے، اگر حکومت کی جانب سے جاری ہدایت نامے پر عمل کیا جائے تو اس بار نہ روائتی انداز میں گلے مل کر عید ملی جائے گی اور نہ ہی صبح صبح چھوٹے بچے نئے نویلے کپڑوں میں تیار ہو کر عید کی نماز کے لیے جا سکیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ عید پر ایک دوسرے سے گلے ملنے سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے کورونا وائرس کا انفیکشن پھلینے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عید کی نماز بھی گھر پر ہی پڑھی جائے تو زیادہ اچھا ہے۔
’اس عید پر ہم نے جو فرق ڈالنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے اس عید پر ایک دوسرے سے گلے نہیں ملنا بلکہ فاصلہ رکھ کر ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دینی ہے اور ماسک کا استعمال کرنا ہے۔‘
مشیر صحت نے کہا کہ اب سے آپ کے لیے باہر پر ہجوم جگہوں دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے وقت ماسک کا استعمال لازم ہو گا۔انھوں نے بتایا کہ عید کی نماز کے لیے وہی تدابیر بروے کار رکھنی ہیں جو دیگر نمازوں اور تراویح کے لیے گائیڈ لائنز تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیماری بڑھ رہی ہے پھیل رہی ہے اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے اور اگر نہیں کریں گے تو صورتحال زیادہ بھی خراب ہو سکتی ہے۔ پہلے کی طرح آپ اپنے بچوں کو عید کی نماز کے لیے ساتھ نہیں لے جا سکتے۔ نہ ہی بزرگ افراد کو عید کی نماز کے لیے جانے کی اجازت ہو گی۔
نمازیوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے پہلے نماز عید سڑک یا فٹ پاتھ پر بھی پڑھ لی جاتی تھی لیکن اب کی بار احتیاط کے پیش نظر اس کی ممانعت ہے۔
ملک کے تفریحی اور سیاحتی مقامات بند
ہر سال ملک میں عید کی چھٹیوں کے دوران لوگ اپنے اہلخانہ، رشتہ داروں یا دوستوں کے ہمراہ تفریحی و سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں لیکن اس بار وفاقی حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے کورونا کے باعث تمام تفریحی و سیاحتی مقامات کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ تو کھل چکی ہے لیکن اس بار آبائی علاقوں کو جانے والوں کا رش بھی کم دکھائی دے رہا ہے۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے بھی عید کے موقع پر تمام عوامی مقامات، کمیونٹی مارکیٹس، دکانیں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار آسیہ انصر سے گفتگو میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا کہ تفریحی پارکس اور بچوں کی کھیل کے لیے مخصوص مقامات عید پر بھی بدستور بند رہیں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا جہاں عید کے دنوں اور خصوصاً موسم گرما میں سیاحوں کا رش بڑھ جاتا ہے وہاں بھی اس عید پر جانے سے منع کیا گیا ہے۔
تفریح کے لیے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شہریوں کی توجہ کے مرکز مری کے پُرفضا مقام کو بھی اس بار عید سے پہلے ہی بند کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر نے عوام کے نام پیغام میں کہا ہے کہ سیاح عید کے موقع پر گلیات، سوات ناران کاغان اور دیگر سیاحتی مقامات کا رخ نہ کریں، ان مقامات پر ہوٹل، ریسٹورانٹس سمیت تمام تفریحی سرگرمیاں بند رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمام احتیاطی تدابیر عوام کی قیمتی جانیں بچانے کے لیے ہیں۔ کیونکہ یہ آپ کے لیے اور آپ کے پیاروں کے لیے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
اس سے قبل پنجاب حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ عید کے بعد پارکس کو کھول دے گی تاہم عید سے پہلے ہی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اور عید کے موقع پر تفریحی مقامات کھولنے کا کہا گیا۔ تاہم چیف جسٹس نے اس اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔
نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق کورونا کے خطرے کے پیش نظر بلوچستان کے دو اہم سیاحتی مقامات بولان اور زیارت عید الفطر پر مکمل بند رہیں گے۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے کورونا کے باعث بلوچستان بھر کے سیاحتی مقامات پر عیدالفطر کے موقع پر پکنک منانے یا تفریح کے لیے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد کی ہے۔
عید کے موقع پر پکنک منانے کے لیے بلوچستان کے جو علاقے مشہور ہیں ان میں کوئٹہ کے قریب ہنہ اوڑک، ضلع زیارت اور ضلع کچھی میں درہ بولان مشہور ہے۔
اس حوالے سے ضلع کچھی اور زیارت کے ڈپٹی کمشنرز نے کہا ہے کہ کورنا وائر س کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظرعید الفطر کے دنوں میں زیارت آنے کی زحمت نہ کریں۔
حکام کا کہنا ہے کہ داخلی راستوں پر مزید ناکے لگائے جائیں گے اور احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کوئٹہ شہر کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہے جس کے پیش نظر انھوں نے کوئٹہ سے باہر کے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ عید کی خریداری کے لیے کوئٹہ نہ آئیں تاکہ اس کے پھیلاﺅ کو روکا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ اس بار عید پر بلوچستان میں روایتی میلے نہیں ہوں گے۔
روائتی ملاقاتیں اور ضیافتیں
ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہے کہ معمول کے برعکس بچوں اور بڑوں کو اب یہ عید گھر پر ہی منانی پڑے گی حکام کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے عزیز و اقارب سے ملنا بھی چاہتے ہیں تو ایس او پی کو مد نظر رکھیں۔ یعنی اس کا مطلب ہے کہ اس بار عید پر روائتی ملاقاتیں اور ضیافتیں بھی نہیں ہو پائیں گی۔
عوام کو عید کے نئے کپڑے پہن کر، سج سنور کر رشتہ داروں کے گھر جانے اور تفریحی مقامات پر جانا یاد تو ضرور آئے گا مگر کیا کیجیے کورونا سے بچاؤ بھی ضروری ہے۔
ایسے میں تو بس ایک معروف غزل کا یہ مصرعہ ہی یاد آتا ہے:
’نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے‘
لیکن ہاں گھر میں میٹھی عید کے پکوان بنانے پر تو کوئی پابندی یا ممانعت نہیں تو پھر گروسری کیجیے اور من پسند ڈشز بنائیے اور گھر میں محفوظ رہ کر ان کا لطف اٹھائیے۔