Site icon DUNYA PAKISTAN

عید پر گھر میں رہتے ہوئے یہ بہترین پاکستانی فلمیں دیکھیں

Share

ملک میں اس بار عید الفطر ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب کہ دو دن قبل ہی لاہور سے کراچی آنے والا پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا طیارہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوا تھا۔

طیارے میں 99 افراد سوار تھے، جن میں سے 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ دو افراد معجزانہ طور پر بچ گئے اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اسی طرح المناک طیارہ حادثے سے قبل ہی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی وبا پھیل چکی تھی، جس سے بچنے کے لیے حکومت نے جزوی لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا تھا۔

ملک میں مارچ کے وسط سے لے کر جزوی لاک ڈاؤن نافذ تھا، جس میں مئی کے وسط میں ماہ رمضان کی وجہ سے مزید نرمی کی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود جہاں ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہے وہیں ملک بھر میں تفریحی مقامات کو بھی بند رکھا گیا ہے۔‎

رمضان المبارک گزرنے کے بعد عید الفطر کے موقع پر حکومت نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ عید کے موقع پر باہر جانے سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر کے تحت گھر پر ہی رہیں۔

چوں کہ عام مارکیٹس، پارک، شاپنگ پلازہ اور سینما گھر بھی بند ہیں تو حکومت نے عوام کو گھر میں رہتے ہوئے آن لائن تفریح حاصل کرنے کی تجویز دی تھی اور ہم اس خبر میں فلمی شائقین کو کچھ ایسی پاکستانی فلموں کے بارے میں نام بتا رہے ہیں، جنہیں دیکھ کر وہ عید کے موقع پر کچھ تفریح حاصل کرسکیں گے۔

مذکورہ پاکستانی فلمیں مختلف ویب اسٹریمنگ ویب سائٹس جیسا کہ نیٹ فلیکس سمیت یوٹیوب پر موجود ہیں اور انہیں اہل خانہ سمیت بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

جوانی پھر نہیں آنی – سیریز

ڈائریکٹر ندیم بیگ اور لکھاری واسع چوہدری کی اس فلم سیریز کی اب تک دو فلمیں ہی سامنے آ سکی ہیں اور دونوں انتہائی مقبول فلمیں ثابت ہوئیں۔

جوانی پھر نہیں آنی کی پہلی فلم 2015 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں واسع چوہدری، ہمایوں سعید، حمزہ علی عباسی، احمد علی بٹ، عائشہ خان، ثروت گیلانی، عظمیٰ خان اور مہوش حیات سمیت دیگر اداکار شامل تھے۔

اسی سیریز کی دوسری فلم 2018 میں ریلیز ہوئی جس میں حمزہ علی عباسی کی جگہ فہد مصطفیٰ جب کہ مہوش حیات اور عائشہ خان کی جگہ کبری خان اور ماورہ حسین کو کاسٹ کیا گیا۔

نامعلوم افراد – سیریز

رومانٹک کامیڈی فلم سیریز نامعلوم افراد کی پہلی فلم 2014 میں ریلیز ہوئی تھی، جس نے بے حد مقبولیت حاصل کی، جس کے بعد اس کی دوسری فلم 2017 میں ریلیز کی گئی۔

پہلی فلم میں فہد مصطفیٰ، جاوید شیخ، عروہ حسین، کبریٰ خان اور محسن عباس حیدر نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے جب کہ دوسری فلم میں کبریٰ خان کی جگہ ہانیہ عامر کو کاسٹ کیا گیا تھا، باقی تقریبا کاسٹ وہی تھی۔

رونگ نمبر – سیریز

فلم ساز یاسر نواز کی اس کامیڈی فلم سیریز کی پہلی فلم 2015 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں دانش تیمور، سوہائے علی ابڑو، جاوید شیخ، جنیتا عاصمہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

پہلی فلم کی کامیابی کے بعد اس سیریز کی دوسری فلم 2019 میں سامنے آئی جس میں دانش تیمور کی جگہ سمیع خان اور سوہائے علی ابڑو کی جگہ نیلم منیر کو کاسٹ کیا گیا اور ساتھ ہی نئی فلم میں جنیتا عاصمہ کی جگہ ثنا فاخر کو کاسٹ کیا گیا۔

منٹو

فلم ساز سرمد کھوسٹ کی یہ فلم 2015 میں ریلیز کی گئی تھی، اس فلم میں سب سے مضبوط پہلو فلم کی ہدایت کاری تھا، جس کے سو فیصد مستحق بھی سرمد کھوسٹ ہی ہیں، فلم کے مناظر کی عکس بندی، کرداروں کی بناوٹ، ان کا تسلسل، رنگوں کا استعمال، تدوین، برقی اور صوتی تاثرات نے فلم کی کہانی کو متاثر کن بنا دیا، جس کی آڑ میں بہت کچھ چھپ گیا۔

بن روئے

مومنہ درید کی فلم بن روئے ان کے اسی نام سے بنائے گئے ڈرامے پر بنائی گئی ہے، یہ فلم اتنی دلچسپ ثابت ہوئی کہ خواتین کے ساتھ مرد بھی اسے بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں۔

بن روئے کرن جوہر کی فلموں کی طرح تھی یعنی شفیق دادی، خوش باش والدین، مضبوط خاندانی اقدار، امریکا کے دوروں کے دلچسپی بڑھانے والے مناظر اور سر تا پا ڈیزائنر ملبوسات، مگر اپنی خامیوں کے باوجود ہم ٹی وی کی پروڈکشن اس فلم نے ناظرین کے جیت جیتے اور سال کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔

کراچی سے لاہور

فلم ساز وجاہت رﺅف کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم کراچی سے لاہور نے شائقین میں کافی مقبولیت حاصل کی تھی، یہ فلم 2015 میں ریلیز کی گئی تھی۔

چہروں پر مسکراہٹ دوڑا دینے والے جملوں، پسند آجانے والے کردار، جو گھر جیسے ہی محسوس اور رقص کرنے کے لیے اچھے گانے، مجموعی طور پر سڑک کے سفر پر بننے والی فلم تفریح سے بھرپور ہے، اس میں جاوید شیخ اور رشید ناز کے علاوہ بڑے نام شامل نہیں تھے مگر نوجوانوں نے اپنی اداکاری سے خود کو منوایا۔

ایکٹر ان لا

2016 میں عید کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم ‘ایکٹر ان لا’ نے پاکستانی شائقین کا شاندار انداز میں دل جیتا، اس فلم میں بولی وڈ اداکار اوم پوری کے علاوہ پاکستانی اداکار فہد مصطفی اور مہوش حیات نے مرکزی کردار ادا کیے۔

فلم ‘ایکٹر ان لا’ کی کہانی ایک ایسے کردار کے گرد گھومتی ہے جو ایکٹر بننا چاہتا تھا تاہم موقع نہ ملنے پر وہ اپنے وکیل والد کی جگہ عدالت میں وکیل کی اداکاری کرکے کیس جیتنے لگا۔

ماہ میر

ہدایت کار انجم شہزاد کی فلم ‘ماہ میر’ کا نام اگلے آسکر ایوارڈز میں نامزدگی کے لیے بھی منتخب کیا گیا، اس فلم میں بھی فہد مصطفی نے مرکزی کردار ادا کیا جبکہ ایمان علی فلم کی مرکزی اداکارہ کے طور پر سامنے آئیں۔

فلم ‘ماہ میر’ میں ایک نوجوان کی اردو شاعر میر تقی میر سے لگاؤ کی کہانی کو پیش کیا گیا، فلم کی کہانی سرمد صہبائی نے تحریر کی۔

یلغار

’یلغار‘ کی کہانی سوات کے علاقے پارا چنار میں ہونے والے فوجی آپریشن اور عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے والے حقیقی ہیروز کے گرد گھومتی ہے۔

فلم میں اداکار شان اور عدنان صدیقی ایس ایس جی کمانڈوز کے روپ میں نظر آئے۔

فلم کے ہداہتکار حسین رانا ہیں جو اس سے قبل وار جیسی کامیاب فلم پروڈیوس کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔

پنجاب نہیں جاؤں گی

پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کو 2017 میں ریلیز کیا گیا تھا، یہ اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی پاکستانی فلم تھی۔

اس فلم میں ہمایوں سعید، مہوش حیات اور عروہ حسین نے مرکزی کردار ادا کیے۔

فلم کی کہانی ایک پڑھی لکھی آزاد خیال لڑکی (مہوش حیات) اور پنجاب کے دیہاتی لڑکے (ہمایوں سعید) کی زندگی اور شادی پر مبنی تھی۔

رنگریزا

اداکار بلال اشرف، گوہر رشید اور عروہ حسین کی فلم ’رنگریزا‘ سال 2017 کے آخری مہینے کے آخری ہفتے ریلیز ہوئی، جس نے شائقین کو خوب متاثر کیا۔

’رنگریزا‘ میں بلال اشرف نے ایک راک اسٹار کا کردار ادا کیا، جس کے بہت سے مداح ہیں، تاہم ریشمی (عروہ حسین) ان سے بالکل متاثر نہیں ہوتیں، جس کے بعد ان کی رومانوی کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔

فلم کی دیگر کاسٹ میں اکبر سبحانی، سلیم معراج، تنویر جمال اور شاہد نقوی سمیت دیگر اداکار شامل رہے۔

لوڈ ویڈنگ

ہدایت کار نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضا علی میرزا کی فلم ’لوڈ ویڈنگ‘ 2018 میں ریلیز ہوئی، جس میں فہد مصفطیٰ اور مہوش حیات نے مرکزی کردار نبھائے۔

لوڈ ویڈنگ نبیل قریشی کی ایک اور بہترین فلم ہے، جس میں موجود کاسٹ نے اپنی شاندار پرفارمنسز سے لوگوں کا دل جیت لیا۔

اس فلم کی کہانی ایک ایسے لڑکے پر مبنی ہے جو کسی سے محبت تو کرتا تھا لیکن اپنی بہن کی شادی ہونے سے قبل اس سے شادی نہیں کرسکتا تھا۔

ہمیشہ کی طرح نبیل قریشی نے اس فلم میں بھی شادیوں کے حوالے سے عوام کو سماجی پیغام دینے کی کوشش کی۔

طیفا ان ٹربل

فلم ’طیفا ان ٹربل‘ پاکستانی اداکار و گلوکار علی ظفر کی اپنے ملک کی ڈیبیو فلم تھی، علی ظفر نے بولی وڈ کی فلموں میں تو اپنے کام سے خوب داد وصول کی تھی اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو ان کی اس فلم سے بھی کئی توقعات وابستہ تھیں اور علی ظفر ان توقعات پر پورا بھی اترے۔

طیفا ان ٹربل میں علی ظفر کے ہمراہ مایا علی نے مرکزی کردار نبھایا، ان دونوں کی اداکاری کے ساتھ ساتھ جوڑی کو بھی خوب سراہا گیا۔

کیک

اس فلم نے صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔

فلم کیک کی کہانی ایک خاندان کے گرد گھومتی ہے، جو کئی چھوٹے چھوٹے تنازعات میں گھرا نظر آتا ہے تاہم فلم میں شامل جذباتی، کامیڈی اور رومانوی مناظر کی وجہ سے اس فلم کو دیگر فلموں سے منفرد قرار دیا گیا تھا۔

فلم کی کاسٹ میں صنم سعید، محمد احمد، فارس خالد، بیو ظفر، حرا حسین اور آمنہ شیخ شامل تھیں۔

پرواز ہے جنون

فلم ’پرواز ہے جنون‘ میں رومانوی، کامیڈی اور حب الوطنی جیسے جذبات کو پیش کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ناظرین بڑی تعداد میں یہ فلم سینما گھروں پر دیکھنے گئے۔

فلم کی کاسٹ میں ہانیہ عامر، حمزہ علی عباسی، احد رضا میر نے مرکزی کردار نبھائے، اداکاروں کی اداکاری کو خوب سراہا گیا جبکہ کہانی اور بھی خاصہ پسند کیا گیا۔

پرچی

کسی فلم میں ایک خاتون کو ایکشن کرتے دیکھنا کم ہی نظر آتا ہے تاہم فلم پرچی میں اداکارہ حریم فاروق کو دیگر اداکاروں سے زیادہ مضبوط کردار میں پیش کرکے فلم پرچی کے ہدایت کار نے خوب داد وصول کی۔

اس فلم میں حریم فاروق نے لوگوں کو اپنے منفرد انداز سے حیران تو کیا تاہم کئی ناظرین نے ان سے بہتر اداکاری کی توقع بھی کی۔

سات دن محبت ان

سات دن محبت ان کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اس فلم میں ہمیشہ رونے دھونے والے کردار کرتی ماہرہ خان کو نہایت منفرد انداز میں پیش کیا گیا۔

ماہرہ خان نے نہ صرف فلم میں کامیڈی کی بلکہ وہ اپنے حق کے لیے لوگوں کا مقابلہ کرتی بھی نظر آئیں۔

ماہرہ خان کے علاوہ فلم کی کاسٹ میں موجود جاوید شیخ اور شہریار منور نے بھی یادگار پرفارمنسز دیں۔

لال کبوتر

اداکارہ احمد علی اکبر اور منشا پاشا کی اس فلم نے اپنی کہانی کی بدولت بیرون ممالک سے ایوارڈ بھی جیتے۔

لال کبوتر کراچی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے جو اپنے حالات بہتر بنانے کے لیے دبئی جانا چاہتا ہے اور اس کے لیے اسے 3 لاکھ روپے درکار ہوتے ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ مل کر ٹیکسی چھینے جانے کا ڈرامہ کرتا ہے اور اس ڈرامے کے دوران اس کی ملاقات حادثاتی طور پر ایک لڑکی سے ہوجاتی ہے جس کے صحافی شوہر کو ایک مقامی بلڈر نے نامعلوم ٹارگٹ کلر کے ہاتھوں قتل کروادیا ہوتا ہے۔

باجی

ہدایت کار ثاقب ملک کی اس فلم میں میرا، آمنہ الیاس اور خالد عثمان بٹ نے شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے تھے، جس وجہ سے یہ فلم بھی بیرون ممالک سے ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

’باجی‘ میں میرا نے اہم کردار ادا کیا ہے جو فلم میں شوبز کی مشہور اداکارا کے طور پر دکھائی دیتی ہیں۔

فلم میں شوبز کی شہرت کی بلندیوں کو چھوتی اداکارہ کو ڈھلتی عمر کی وجہ سے مداحوں اور انڈسٹری کے افراد کی جانب سے نظر انداز ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ڈھلتی عمر کی وجہ سے اپنی شہرت کی کمی کو دیکھتے ہوئے میرا فلم میں آمنہ الیاس کو سیکریٹری کے طور پر ملازمت پر رکھتی ہیں، تاہم دیکھتے ہی دیکھتے ان کی سیکریٹری فلمی آقاؤں کی منظور نظر بن جاتی ہیں۔

ہیر مان جا

اس رومانٹک کامیڈی فلم میں علی رحمٰن اور حریم فاروق نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں، فلم میں علی رحمٰن نے کبیر نامی لڑکے کا کردار ادا کیا ہے جسے خود پر بہت یقین ہوتا ہے اور وہ ہر اس چیز کو حاصل کرنا چاہتا ہے جو اسے پسند آ جاتی ہے۔

فلم میں حریم فاروق نے ہیر نامی ٹیکسٹائل ڈیزائنر کا کردار ادا کیا ہے۔

پرے ہٹ لو

سسپنس، کامیڈی اور رومانس سے بھرپور اس فلم میں اگرچہ شہریار منور اور مایا علی نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں تاہم فلم میں متعدد اداکاروں کو مختصر کردار میں بھی دکھایا گیا ہے۔

فلم کی کہانی شہریار منور کی شوبز کی دنیا میں جگہ بنانے کی کوشش اور ان کی جانب سے مایا علی سے ہونے والی محبت اور پھر دونوں کے درمیان علیحدگی کے گرد گھومتی ہے۔

سپر اسٹار

ہدایت کار محمد احتشام الدین کی اس فلم کی کہانی اذان سمیع خان نے لکھی ہے اور اس میں ماہرہ خان اور بلاول اشرف نے مرکزی کردار ادا کیے۔

اس فلم کی کہانی پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے سپر اسٹارز کی چمکتی دمکتی زندگی کے ارد گرد گھومتی ہے۔

چھلاوا

ہدایت کار وجاہت رؤف کی اس فلم میں اظفر رحمٰن، زارا نور عباس، اسد صدیقی اور محمود اسلم سمیت دیگر اداکاروں نے جوہر دکھائے۔

فلم میں مہوش حیات اور اظفر رحمٰن کو محبت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اظفر رحمٰن مہوش حیات کے والد کو منانے کے لیے کراچی سے پنجاب جاتے ہیں، فلم میں مہوش حیات ایک مرتبہ پھر آئٹم سانگ پر رقص کرتی نظر آئیں۔

فلم میں زارا نور عباس نے مہوش حیات کی بہن کا کردار نبھایا اور محمود اسلم نے ان کے والد کا کردار نبھایا۔

Exit mobile version