صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے اداکارہ اور ماڈل عظمیٰ خان کی درخواست پر پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں سمیت 16 افراد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ابتدائی تفتیشی رپورٹ (ایف آئی آر) میں منظم انداز میں کسی کے گھر میں زبردستی داخل کر حملہ آور ہونے، مالی نقصان پہنچانے، سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق درخواست کنندہ اداکارہ عظمی خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چاند رات کو وہ اپنی بہن کے ہمراہ ڈی ایچ اے فیز چھ لاہور میں واقع اپنے گھر میں موجود تھیں جب آمنہ عثمان زوجہ عثمان ملک اور ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں پشمینہ ملک، عنبر ملک نے 15 نامعلوم افراد کے ہمراہ ان کے گھر پر دھاوا بولا۔
عظمی خان کے مطابق ملزمان نے اُن پر تشدد کیا، گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی، جان سے مارنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور ایک نامعلوم گارڈ کو ان کے ساتھ زیادتی کرنے کو کہا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان عظمی خان کے گھر سے جاتے ہوئے تقریباً 50 لاکھ مالیت کا سامان بھی لے گئے۔
یاد رہے کہ ملک ریاض پہلے ہی اس تمام معاملے کو اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ان کا اس واقعے سے کسی بھی نوعیت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز
یہ ایف آئی آر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کے بعد درج کی گئی ہے۔ پاکستان میں گذشتہ 24 گھنٹے سے زائد وقت سے چند ویڈیوز زیر گردش ہیں۔ ان ویڈیوز میں جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے، دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ عظمیٰ خان کے گھر داخل ہوتی ہیں اور وہاں انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔
پہلی ویڈیو میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان سے ایک خاتون کو بظاہر اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتے سُنا جا سکتا ہے۔ سوال کرنے والی خاتون اس ویڈیو میں خود نظر نہیں آ رہی ہیں۔
اس ویڈیو کے بعد بدھ کو اس مبینہ واقعے سے جڑی مزید ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہیں، جس کے بعد عظمیٰ خان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کی بیٹیوں نے مبینہ طور پر اپنے گارڈز کے ساتھ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ہراساں کیا۔
اداکارہ عظمیٰ خان نے اس واقعے کے خلاف لاہور کے علاقے ڈیفنس کے تھانہ ڈیفنس ایریا سی میں ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست دی تھی۔
منگل کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھائی نہ دینے والی ایک خاتون اداکارہ عظمیٰ خان سے کسی عثمان نامی شخص کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتی سنائی دیتی ہیں۔
اس ویڈیو میں چند خواتین کو عثمان نامی شخص کو پکارتے سنا اور گھر میں موجود سامان کو توڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں ایک خاتون اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان کو ہراساں کرنے اور گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ذریعے اٹھوانے کی دھمکی دیتی سنائی دیتی ہیں۔ وہ خاتون خود اس ویڈیو میں نظر نہیں آ رہی ہیں۔
اداکارہ عظمیٰ خان کا کیا کہنا ہے؟
ان ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد اداکارہ و ماڈل عظمیٰ خان نے پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کی بیٹیوں پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ انھیں گذشتہ تین روز سے مبینہ طور پر ڈرانے اور ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ’قتل کی دھمکیاں‘ دی جا رہی ہیں اور ان کی ’عزت کو اچھالا‘ جا رہا ہے۔
اداکارہ نے اپنے فیس بک پر جاری بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ طور پر ملک ریاض کی بیٹیوں نے اپنے گارڈز کے ہمراہ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
اداکارہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اب میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے اور اب میں نے ملک کے طاقتور ترین لوگوں کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں ملک ریاض کی بیٹیوں عنبر ملک اور پشمینہ ملک کے خلاف لڑوں گی جنھوں نے آدھی رات کے وقت میرے گھر پر دھاوا بولا۔‘
اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں ایک یتیم ہوں لہذا آپ میرے والدین کو نہیں مار سکتے، زیادہ سے زیادہ آپ مجھے قتل کر سکتے ہیں، اب جبکہ آپ نے مجھے پوری دنیا کے سامنے رسوا کر دیا ہے کیونکہ میں ایک اکیلی اور کمزور عورت تھی لیکن اب میں اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گی۔‘
وہ مزید کہتی ہیں ’میں پنجاب پولیس سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ میری ایف آئی آر درج کرتے ہوئے میرا اور میری بہن کا طبی معائنہ کروائے جو میرا بنیادی حق ہے۔ میں امید کرتی ہوں میں بھی اتنی پاکستانی ہوں جتنے ملک ریاض ہیں۔’
اداکارہ عظمیٰ خان نے اس واقعے کے خلاف لاہور کے علاقے ڈیفنس کے تھانہ ڈیفنس ایریا سی میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دیتے ہوئے قانونی کارروائی کے لیے وکیل حسان خان نیازی کی خدمات حاصل کی ہیں جس کا اعلان انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا۔
جبکہ اداکارہ کی جانب سے جمعرات کو اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
ملک ریاض کا ردعمل
اس تمام واقعے میں مبینہ طور پر پاکستان کے معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کے اہلخانہ کا نام شامل ہونے کے بعد ملک ریاض نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ‘میں ایک وائرل ویڈیو میں اپنے سے منسلک اس جھوٹے پروپیگنڈا کو مسترد کرتا ہوں، عثمان میرا بھانجا نہیں ہے، مجھے اس طرح بدنام کرنے کی اخلاق سے گری کوشش پر بہت حیرانی ہوئی ہے اور صدمہ پہنچا ہے۔ میرا ایسے کسی بھی واقعے سے کسی بھی حیثیت میں کوئی تعلق نہیں ہے۔’
ملک ریاض کا ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ‘میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ جس کسی نے بھی جان بوجھ کر اس واقعے کا تعلق مجھ سے جوڑ کر میری ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے میں اس کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کروا رہا ہوں۔’
’عثمان نے شادی کا وعدہ کیا تھا‘
عظمیٰ خان کے وکیل حسان خان نیازی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی موکلہ کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے مطابق اس کی تمام ثبوت ویڈیوز کی صورت پر منظر عام پر آ چکے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
’ویڈیو میں جس عثمان نامی شخص کا ذکر ہے اس کے بارے میں وکیل حسان خان نیازی کا کہنا تھا کہ ‘ان کی موکلہ اور عثمان ملک گذشتہ دو برس سے دوست ہیں اور انھوں نے ان کی موکلہ سے شادی کا وعدہ کیا ہوا تھا۔’
اس واقعے پر پولیس کا موقف بیان کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور پولیس نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’اس معاملے کی درخواست موصول ہو چکی ہے، قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، خواتین کا طبی معائنہ کروایا جا چکا ہے جبکہ ایف آئی آر بھی درج کی جا رہی ہے۔ اور قانون تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔’
سوشل میڈیا پر ردعمل
اداکارہ عظمیٰ خان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ساتھ ہونے والے مبینہ تشدد پر ردعمل دینا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو تو ویڈیو میں دکھایا گیا لیکن عثمان ملک نامی شخص کو کیوں نہیں دکھایا گیا۔
لاہور یونیورسٹی آف سائنسز میں استاد ندا کرمانی نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ‘پدرشاہی نظام عورت کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیتا ہے، عظمیٰ خان اس کی ایک مثال ہیں، لیکن ہم ایسے واقعات روزانہ دیکھتے ہیں جہاں عورتوں پر دوسری عورتوں کے مردوں کو لبھانے یا ‘خراب’ کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ جبکہ مردوں کے ساتھ ایسا سلوک برتا جاتا ہے کہ وہ تو اپنی جنسی خواہشات پر اختیار نہ رکھتے ہوئے معصوم ہیں اور عورتیں ہی ہمیشہ سے ان کو پھنسانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔’